لاہور (جیوڈیسک) پی ایس او حکام کے مطابق کو رقم کی قلت کے باعث ایک بار مشکلات کا سامنا ہے۔
صرف پاور سیکٹر تیل مسنوعات فراہم کرنے والی کمپنی کا 200 ارب روپے کا مقروض ہے۔ حکام کا کہنا ہے وصولیاں نہ ہو سکیں تو کمپنی درآمدی تیل مصنوعات کی ادائیگی کرنے سے بھی قاصر ہو جائے گی۔
عالمی سپلائرز کو کمپنی کی جانب سے 50 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں زیر گردش قرضے اسی وقت ختم ہو سکتے ہیں۔
جب حکومت سستی بجلی بنانے اقدامات کرنے کے ساتھ اس شعبے میں چوری اور بلوں کی عدم ادائیگیوں کا بھی خاتمہ کرے۔