کراچی (جیوڈیسک) کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان نے آرڈر جاری کرتے ہوئے پاکستان سٹیٹ آئل پہ 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
یہ جرمانہ پی ایس او کی جانب سے دوہزار تین ، دوہزار چار سے دوہزار بارہ تیرہ تک کے دوران اس کی ’پریمئیر ایکسل‘ پیٹرول اور ’گرین پلس ‘ ڈیزل مصنوعات کے متعلق گمراہ کن تشہیری مہم اور کمپی ٹیشن ایکٹ کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی کی بنا پر عائد کیا گیاہے۔
یہ آرڈر سی سی پی کی چیئرپرسن ودیعہ خلیل اور ممبران شہزاد انصر اور اکرام الحق قریشی پر مشتمل بنچ نے جاری کیا ہے۔
سی سی پی کے آرڈر کے مطابق پی ایس او نے 2004 سے 2012 کے دوران اپنی فیول مصنوعات میں ایسے اضافی عناصر کی ملاوٹ شروع کر دی تھی جن کے متعلق پی ایس او یہ دعویٰ کرتا تھا کہ یہ انجن کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے،ما حول دوست ہے اور کم خرچ بھی ہے۔
آرڈر کے مطابق اس کیس کی سماعتوں کے دوران پی ایس او اپنے ان دعوؤں کو ثابت کرنے کے لئے کو ئی سائنسی بنیاد نہیں پیش کر سکا اور دوہزار بارہ ۔تیرہ میں ان اضافی عناصر کی ملاوٹ بند کرنے کے بعد بھی پی ایس او نے اپنی تشہیری مہم میں یہ دعوے جاری رکھے۔
ان گمراہ کن دعوؤں کی بنا پر صارفین یہ سمجھنے پر مجبور ہو گئے کہ وہ جو فیول پی ایس او سے لے رہے ہیں وہ باقی کمپنیوں کے فیول سے بہتر ہے اور اس طرح مارکیٹ میں کمپی ٹیشن بر ی طرح متاثر ہوا۔
سی سی پی نے یہ جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ پی ایس او کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اپنی تشہیر ی مہم اور تشہیری مواد سے ’گرین ‘ اور’پریمیم ‘ کی اصطلاح کے استعمال کو فوری طور پر بند کر دے اور 30روز کے دوران اس تاثر کو ختم کریں کہ ان کی مصنوعات پریمیم اور ماحول دوست ہیں۔