اسلام آباد (جیوڈیسک) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرآمدکمیٹی نے پی ایس اومیں تیل کی بڑے پیمانے پر چوری اور ریکارڈ کی گمشدگی سمیت ادارے کی مجموعی کارکردگی پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سالانہ بڑے پیمانے پر تیل چوری کیا جاتا ہے
پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرآمدکمیٹی کا اجلاس راناافضال کی صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں وزارت پٹرولیم کے ذیلی اداروں کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جگوٹ آئل ڈپوسے تیل کی ترسیل کے دوران 10 ہزارلیٹرتیل غائب ہواہے جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ قومی خزانے کو 10 لاکھ 50 ہزار کانقصان صرف ایک چکر میں ہوتا ہے، جب پی ایس او حکام سے اس تیل کا ریکارڈمانگاگیاتوریکارڈبھی پیش نہیں کیا گیا۔
ڈی جی آئل نے کمیٹی کوبتایا کہ جگلوٹ میں ٹریکنگ سسٹم متعارف کروارہے ہیں وہاں ہمارانمائندہ بھی موجودہوتاہے جو ٹینکرز کی تصدیق بھی کرتاہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ تیل کی چوری روکنے کیلیے مانیٹرنگ کاسخت نظام وضع کیاجائے، گیس چوری روکنے کیلیے نئے قانون پر عملدرآمد یقینی بنایاجائے، ریکارڈ کودرست رکھنے کیلیے ایک کمیٹی بنائی جائے جو سارے سسٹم کو دیکھے اوربہتری کی تجاویزبھی دے۔
آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ 1996 سے لے کراب تک گلگت بلتستان میں وزارت پٹرولیم کے 17 ذیلی اداروںکاریکارڈ تک نہیں جس پرکمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ 20 سال ہو گئے ہیں کوئی ریکارڈبھی موجودنہیں۔ سیکریٹری پٹرولیم عابد سعیدکاکہناتھاجو لوگ بھی اس میں ملوث پائے گئے ان کیخلاف کارروائی کی، ہمیں ایک ماہ کاوقت دیا جائے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی میں نے بتایاکہ اسٹاک رجسٹرمیں تیل کی ترسیل درج نہیں کی جاتی کہ کتنا تیل آیا ہے۔
آڈٹ حکام نے کروڑوں روپے کاتیل چوری ہونے کا انکشاف کیاجس پر کمیٹی کے چیئرمین راناافضال کاکہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے راستوں میں ہی تیل چوری ہوتاہے اورمختلف تیل چوری کے پوائنٹ بنے ہوئے ہیں جہاں سستے داموں تیل فروخت ہوتا۔کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کے حکام کوتیل کی نقل وحمل کی سخت مانیٹرنگ اورذمے داران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ کمیٹی کوآڈ ٹ حکا م نے بتایا کہ مختلف صنعتوں سے عدم وصولی کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کمپنی کو 2 کروڑ 15 لاکھ روپے کانقصان ہواہے، معاملہ عدالت میں ہے۔