تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا پی ٹی اے پاکستان ٹیلی کمنیکیشن اتھارٹی ایک قومی ادارہ ہے۔ جو ہر قسم کے ٹیلی کمنیکیشن روابط کی ترسیل کا زمہ دار ہے۔گزشتہ سال جو دہشت گردی کی بزدلانہ واردات پشاور کے ایک آرمی سکول میں ہوئی جس سے ہمارے معصوم بچوں بچیوں کو بے دردی سے زبح کیا گیا ، زندہ جلایا گیا۔ اللہ ان معصوم پھولوں کے صدقے جنہوں نے اپنی ننھی منھی جانیں وطن عزیز پر نچھاور کر کے اپنے اساتذہ کرام کے ہمراہ جام شہادت نوش کیا۔ یہ صدمہ یہ دکھ معصوم طلباء طلبات کے خاندان۔ عذیزو اقارب تک ہی محدود نہ رہا بلکہ پوری قوم حالت سکتہ میں چلی گئی ۔ لیکن یہی صدمہ ملک وہ قوم کے لئے نعمت بن گیا جب مرد مجاہد جنرل راحیل شریف نے قومی مسیحابن کر عوام کی دکھی سسکتی اور تڑپتی رگ پر ہاتھ رکھ کر کہا۔ انشاء اللہ اسلامی جموریہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کر کے دم لیں گئے۔
پاکستان کے دشمنوں اور غداروں کی کوئی چال نہ چلنے دی۔ اور سب سے پہلے قبلہ درست کرنے کے لئے ٹیلی کمنیکیشن اتھارٹی کو مکمل فعل کیا اور پاکستان میں پہلی بار غیر تصدیق شدہ سموں کو بند کیا۔ جس سے دہشت گردی کا ناسور نہ صرف مزید بڑھنے سے بھی رک گیا بلکہ ماہرانہ سرجری کی وجہ سے چیر پھاڑ کے مراحل میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب دہشت گردی ملک پاکستان میں ماضی کا حصہ بن جائے گئی۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی اللہ عمر اور سوچ میں برکت فرمائے جنہوں نے حقیقی معنوں میں اسلام کا سچا اور پکا سپاہی اپنے آپ کو ثابت کیا اور پاکستانی عوام کے دلوں کی دھڑکن میں شامل ہو کر ثابت کر دیا ہے کہ پاک افواج ہی ملک و قوم کی مسیحا ہے۔
بات ہو رہی تھی پاکستان ٹیلی کمنیکیشن اتھارٹی کی یہ وہ واحد ادارہ ہے جس پر قوم اور غیر ملکی موبائل کمپنیوں کی سرگرمیوں کادار و مدار ہے۔ حالیہ دنوں میں پی ٹی اے کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری ہوا ہے ۔ صرف حکم نامہ جاری ہی نہیں ہوا بلکہ اس پر عمل در آمد بھی ہو رہا ہے ۔ کہ اگر پندرہ منٹس کے اندر دو صد سے زائد ایس ایم ایس بھیجے گئے تو آپ کے میسج بھیجنے والی سہولت بلاک کر دی جائے گئی۔ کیونکہ اب پی ٹی اے میسج فلٹریشن کرتی ہے۔
اگر کوئی تنظیم ادارہ یا انفرادی بندہ اپنے اپنے پیکج کے تحت اپنے دوستوں ، یاروں ، عزیزوں ، رشتے داروں کو یا ویسے جاننے والوں کو ایس ایم ایس کرتے ہیں تو پی ٹی اے محض اس بنا کر میسج کرنے والی سہولت کو بند کر دیتی ہے کہ پندرہ منٹ میں دو صد سے زائد ایس ایم ایس کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ اول فراڈ دوئم کسی کو تنگ کرنا سوئم کسی کمپنی یا پروڈکٹ کی مشہوری کرنا چہارم دہشت گردی میں ملوث ہونا پنجم پاکستانی قوم کو سکون نصیب نہ ہو پاکستان ٹیلی کمنیکشن اتھارٹی سے گزارش ہے آپ ایس ایم ایس فلٹر کریں جو پاکستان کے فلاف ہو ، جو ملکی سلامتی کے خلاف ہو ، وہ ایس ایم ایس بند ہونے چاہیے جو لاٹری انعامی سکیم یا پھر کسی بھی طریقہ سے سادہ قسم کے لوگوں کو لوٹنے والے ہوں فرقہ واردیت پھیلانے والے ایس ایم ایس کو بلاک کیا جائے۔
SMS Message
کیا ہی اچھا ہو ؟ اگر پی ٹی اے پندرہ منٹس میں دو صد سے زائر ایس ایم ایس کرنے کی صورت میں میسج سروس بلاک کرنے کی بجائے حقیقی فراڈیوں ،ٹھگؤں، لٹیروں اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگانے والوں کی ایس ایم ایس سروس کو بلا ک کیا جائے ، بایومیٹرک سسٹم کے تحت سموں کی تصدیق ہونے کے باوجود ایسے شوشے بے معنی ہے۔
یہاں یہ امر بھی خاصی دلچسپی کا باعث ہوگا کہ اگر ایس ایم ایس سروس بلاک کرنی ہے تو ایس ایم ایس فلٹر سسٹم اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ تا کہ اگر کوئی شخص یا ادارہ کسی کو تنگ کر رہا ہو یا کسی دہشت گردی میں ملوث ہو یا فرقہ بندی پھیلا رہا ہو تو اس کے خلاف موثر کاروائی کی جا سکے ۔ پی ٹی اے کی یہ کاوائی اگر دو سو ایس ایم ایس پندرہ منٹس کے اندر اندر بھیجے جائیں تو ایس ایم ایس سروس بلاک کر دی جائے خلاف عقل ہے۔ اس کا مظلب اگر کوئی آدمی غیر اخلاقی حرکات میں ملوث ہو، کسی کو گالی گلوچ بھی دیتا ہو ، قتل و اغواء کی دھمکیا ں بھی دیتا ہو تو اس کی ایس ایم ایس سروس پی ٹی اے بلاک نہیں کر سکتی کیونکہ وہ پندرہ منٹس میں دو سو سے زائد ایس ایم نہیں کرتا۔ جہاں تک کسی کو تنگ کرنے سے ایس ایم ایس سروس بلاک کرنے کی بات ہے ۔ کیا تنگ کرنے والہ پندرہ منٹ کے اندر اندر دو سو زائد ایس ایم ایس کرے گا؟؟ نہیں تو پھر اسکی سم بلاک کیسے ہو گئی؟؟؟
پی ٹی اے کی کارکردگی سے مجھے ایک پرانے وقتوں کے ایک ملک کے بادشاہ والہ قصہ یاد آگیا ہے ۔ کہتے ہے ایک بادشاہ ہوتا تھا اس نے پھانسی کے لئے پھندہ بنوایا تھا۔ جب پھندہ تیار ہوگیا تو وزیر نے پوچھا جناب یہ پھانسی کا پھندہ کس کے لئے ہے بادشاہ سلامت نے جواب دیا۔ جس کے گلے پر یہ پھندہ پورا آجائے اسکو پھانسی دے دو۔ بلکل ماضی کے اس بادشاہ کی طرح پی ٹی اے کی بھی کاوش ہے کہ ہر وہ سم جو پندرہ منٹس میں دو سو ایس ایم ایس کرے بند کر دی جائے خواہ ایس ایم ایس کسی کی مبارک باد ، تعزیت، دانشور یا کسی اسلامی سکالر کے ہوں۔
ہر اس ایس ایم ایس کی کھلی اجازت ہو ہو جو پندرہ منٹس میں دو سو سے کم ہوں بے شک جیسے بھی ہوں۔ اس سے پاکستان ٹیلی کمنیکیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔ اعلیٰ احکام کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ایس ایم ایس کے صحیح فلٹریشن سے ملک و قوم کو سکون مل سکے اور پی ٹی اے کی کارکردگی پر شک و شہبات پیدا نہ ہو۔