اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات میں تمام معاملات طے ہو چکے ہیں، شارٹ کٹ کا مطالبہ نہیں مانا، ہماری نیت صاف ہے، شکست تحریک انصاف کا مقدر ہے۔
سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دھرنوں کے باعث انتخابی اصلاحات کمیٹی کا کام متاثر ہوا۔ حکومت چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کا حکم نہیں دے سکتی۔ عمران خان کی زبان بہت ہی غیر مناسب ہے۔
ہماری نیت صاف ہے ، شکست تحریک انصاف کا مقدر ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں جماعتیں چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر متفق ہیں۔ دھاندلی ثابت ہو جائے تو ہمارا برسراقتدار رہنے کا جواز نہیں بنتا۔ تحریک انصاف کے 6 میں سے 5 مطالبات تسلیم کر لیے۔
تحریک انصاف کا یہ کہنا درست نہیں کہ ہم نے 5 مطالبات ماننے سے انکار کیا۔ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وزیر اعظم کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مان لیا تو کل کوئی اور چڑھ دوڑے گا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہم نے واضح کہہ دیا ہے۔
کہ چھٹے مطالبے پر بات نہیں ہو سکتی۔ تحریک انصاف نے 30 اگست کو تحریری مطالبات پیش کیے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اسلام آباد کو یرغمال نہ ہونے دے۔سب مانتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
حکومت معاملات کو پرامن انداز سے حل کرنا چاہتی ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو دھچکا لگا ہے۔انھوں نے کہا کہ دھرنوں کی وجہ سے 3 غیرملکی سربراہوں کے دورے منسوخ ہو چکے ہیں۔ پوری پارلیمنٹ کا فیصلہ ہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دیں گے۔