پی ٹی آئی کے ناراض ایم این ایز کی ایم پی ایزکو ساتھ ملانے کی کوششیں؛ عمران خان برہم الزامات کے شواہد طلب

PTI

PTI

اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے پانچ ناراض ایم این ایز نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف اپنی سرگرمیاں تیز کردیں، ناراض ایم این ایز آج خیبر پختونخوا کے دس سے زائد ایم پی ایز سے ملاقات کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگا جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 5 اراکین قومی اسمبلی کی صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ پر کھلی تنقید کا نوٹس لیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

تحریک انصاف کے پانچ ایم این ایز نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مبینہ ناروا سلوک، ترقیاتی فنڈز کی غیرمنصفانہ تقسیم اور مقامی حکومتوں کو اختیارات فراہم نہ کرنے پر اپنی تحریک تیز کردی ہے۔ ارکان قومی اسمبلی داور کنڈی ، ساجد نواز، جنیداکبر، خیال زمان آفریدی اور کرنل (ر) امیر اللہ مروت پر مشتمل یہ ناراض گروپ خود کو پروٹیکٹر آف آڈیالوجی گروپ کہلاتا ہے۔

یہ گروپ آج منگل کو پشاور میں ایم پی ایز سے ملاقات کریگا اور اپنی تحریک کو منظم کرنے کیلئے فیصلہ کریگا۔ تحریک انصاف کے ایک ایم پی اے نے نام ظاہر نہ کرنے پر ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے صوبے میں عمران خان کی آئیڈیالوجی کو یکسر تبدیل تبدیل کردیا ہے، یہاں من پسند فیصلے کئے جاتے ہیں، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں من پسند ایم این ایز اور ایم پی ایز کو نوازا جاتا ہے ، کئی بار ہم نے اپنا نکتہ نظر اسمبلی فلور اور پارٹی کے اندر بیان کرنیکی کوشش کی لیکن ہماری شنوائی نہیں ہوئی، لگتا ہے کہ تحریک انصاف کا کوئی والی وارث ہی نہیں، صوبے میں پارٹی اپنی ساکھ کھوتی جارہی ہے، ہم اضمنی انتخابات ہارتے جارہے ہیں، اس کے باوجود مرکزی قائدین حرکت میں نہیں آرہے، پارٹی چیئرمین عمران خان کو مس گائیڈ کیاجارہا ہے۔

صوبے کے حالات انتہائی خراب ہیں، پارٹی قیادت کیلئے لازم ہوگیا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو عہدے سے ہٹائیں اور صوبائی وزراء کو احتساب کیلئے پیش کیاجائے جس کا اعلان عمران خان نے خود کیا تھا کہ تمام وزراء کا احتساب کیا جائیگا، آج منگل کو ہونیوالی میٹنگ میں ہم اپنے گروپ کو منظم کریںگے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان آئندہ دو سے تین روز میں کردیںگے۔ پشاور سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ناراض گروپ میں شامل کرنل (ر) امیراللہ مروت نے کہا ہے کہ پرویز خٹک سیاسی خانہ بدوش ہیں، مشکل وقت پر انھوں نے اسمبلی سے استعفیٰ دینے سے انکار کیا تھا اور مستقبل میں بھی مشکل حالات میں پارٹی چھوڑ سکتے ہیں، وہ خواتین، جے یو آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ایم پی ایز کو سیاسی رشوت کے طور پر فنڈز دے رہے ہیں۔

انھوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو بہت جلد پورے صوبے میں موجودہ صوبائی حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کرینگے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق خیبرپختونخواسے تعلق رکھنے والے 5 اراکین قومی اسمبلی کی خیبر پختونخوا حکومت اور وزیراعلیٰ پرمیڈیا کے ذریعے تنقید پارٹی نظم وضبط کی کھلی خلاف ورزی ہے جس پرچیئرمین عمران خان نے انتہائی ناگواری کااظہارکیا ہے، پارٹی چیئرمین نے پانچوں اراکین اسمبلی کے اس طرز عمل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انھیں متنبہ کیا ہے کہ وہ اختلافات وشکایات کی کھلے عام میڈیا پر تشہیر سے مکمل گریزکریں۔ ترجمان کے مطابق چیئرمین عمران خان نے پانچوں اراکین اسمبلی کووزیراعلیٰ اورصوبائی حکومت کے خلاف شکایات کی تفصیلات اورشواہد7 روزکے اندرچیئرمین سیکریٹریٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔