اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے 13ویں صدر منتخب ہو گئے۔
صدر مملکت کے لیے تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور 4 اپوزیشن جماعتوں (مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی) کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ تھا۔
صدارتی انتخاب کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صبح 10 بجے پولنگ شروع ہوئی جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہی۔
پارلیمنٹ میں پولنگ کے دوران 432 میں سے 424 ووٹ کاسٹ ہوئے اور 6 ووٹ مسترد اور دو ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا، عارف علوی نے 212، مولانا فضل الرحمان نے 131 اور اعتزاز احسن نے 81 ووٹ حاصل کیے۔
پنجاب اسمبلی میں 354 میں سے 351 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جب کہ سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ووٹ کاسٹ ہوئے۔
اسی طرح بلوچستان اسمبلی میں 61 میں سے 60 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے اور ایک رکن نواب ثناء اللہ زہری نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا جب کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 112 میں سے 111 ارکان نے ووٹ ڈالے، آزاد رکن اسمبلی امجد آفریدی نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
پنجاب اسمبلی میں فارمولے کے تحت عارف علوی کو 33، مولانا فضل الرحمان کو 25 اور اعتزاز احسن کو ایک ووٹ ملا۔
بلوچستان اسمبلی میں عارف علوی نے 46 اور مولانا فضل الرحمان نے 15 ووٹ حاصل کیے جب کہ پیپلز پارٹی کی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں اس لیے اعتزاز احسن کو کوئی ووٹ نہ ملا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں عارف علوی نے 78، مولانا فضل الرحمان نے 26 اور اعتزاز احسن نے 5 ووٹ حاصل کیے، صدارتی انتخاب کے فارمولہ کے تحت پی ٹی آئی امیدوار عارف علوی کو 41، مولانا فضل الرحمان کو 13 اور اعتزاز احسن کو 2 ووٹ ملے۔
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کو 100 ووٹ اور عارف علوی کو 56 ووٹ ملے جب کہ مولانا فضل الرحمان کو ایک ووٹ ملا۔ انتخابی فارمولے کے تحت سندھ اسمبلی میں اعتزاز احسن نے 39 اور عارف علوی نے 22 ووٹ حاصل کیے۔
صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ووٹ کاسٹ ہوئے اور ایک ووٹ مسترد ہوا جب کہ 5 اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
صدارتی انتخابی فارمولے کے تحت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے مجموعی ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کے اراکین سے تقسیم کیا گیا۔
صدارتی انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا ریٹرنگ آفیسر ہیں جو حتمی نتیجے کا اعلان کریں گے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن حتمی نتیجے کا اعلان کل کرے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ صدارتی انتخاب میں غلط نشان لگانےکی وجہ سے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 6 ووٹ مسترد ہوئے، 2 ارکان پارلیمنٹ نے ووٹ نہیں ڈالے جن میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی ہیں۔
یاد رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کی مدت صدارت 8 ستمبر کو ختم ہورہی ہے اور نومنتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی 9 ستمبر کو اپنے عہدےکا حلف اٹھائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے۔ فوٹو: بشکریہ عمران خان فیس بک پیج صدارتی الیکشن میں وزیراعظم عمران خان پولنگ کا وقت ختم ہونے کے آخری گھنٹے میں اسمبلی ہال پہنچے اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
دو صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان اسمبلی یا سینیٹ کے رکن نہ ہونے کی وجہ سے خود کو ووٹ نہیں ڈال سکے اور صرف عارف علوی نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ووٹ کاسٹ کیا۔
قومی اسمبلی و سینیٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور خان کانسی کی سربراہی میں پولنگ اور گنتی کا عمل مکمل ہوا۔
اسی طرح خیبرپختونخوا اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں پولنگ کا آغاز ہوا جب کہ بلوچستان اسمبلی میں چیف جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر اور سندھ اسمبلی میں چیف جسٹس احمد علی شیخ کی نگرانی میں صدارتی انتخاب کا مرحلہ مکمل کیا گیا۔
بیلٹ پیپر پر پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کا نام پہلے نمبر پر موجود تھا جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی دوسرے اور مولانا فضل الرحمان کا نام تیسرے نمبر پر درج تھا۔
صدر منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتا ہوں اور احسان مند ہوں، آج پی ٹی آئی کا نامزد امیدوار صدارت پر کامیاب ہوا، عمران خان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے بڑی ذمہ داری پر نامزد کیا، دعا کرتا ہوں اللہ میری مدد کرے۔
عارف علوی نے کہا کہ آج منتخب ہونے کے بعد صرف پی ٹی آئی کا صدر نہیں، سارے پاکستان کا صدر بننے کی کوشش کروں گا، میں ساری قوم کا صدر ہوں تمام جماعتوں اور ہر جماعت کا صدر ہوں، ہر پارٹی کا ایک سا حق مجھ پر ہے۔
نومنتخب صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قوم جس انداز سے جاگی ہے وہ فلاح اور کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے، ہر آدمی کی دہلیز تک انصاف آنا چاہیے، بیمار کا علاج ہونا چاہے، بیروزگاروں کو روزی ملنی چاہیے اور اسکولوں سے باہر کروڑوں بچوں کو تعلیم ملنا چاہیے، یہ سب آئین وعدہ کرتا ہے اور آئین کے اعتبار سے صدر پاکستان بھی وعدہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری کامیابی میں میرا کوئی کمال نہیں، یہ سالوں سے جدوجہد کرنے والے میرے ساتھیوں کا کمال ہے یہ ان کا تاج ہے، اپنے سارے ووٹرز کا مشکور ہوں جنہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دعا کرتا ہوں ان 5 سالوں کے دوران غریب کی قسمت بدلے اس کے تن پر کپڑا ہو، سر پر چھت اور روزگار ہو، بیروزگاری کے لیے پی ٹی آئی کا پیغام حکومت کا پیغام بن گیا ہے،
ایک سوال کے جواب میں نومنتخب صدر نے کہا کہ اپوزیشن کو تقریب حلف برداری میں ضرور مدعو کیا جائے گا۔