لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے باغی گروپ سامنے آگئے، دونوں سیاسی جماعتوں کے لیے اراکین کو رام کرنا درد سر بن گیا۔
سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے 8 اراکین اسمبلی نے ہم خیال گروپ تشکیل دیکر مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت کو پیغام بھجوایا ہے جبکہ وزیراعلی پنجاب سے بھی ظاہری اور درپردہ ان کی بات چیت ہوچکی ہے تاہم عمران خان کے سینٹ الیکشن میں فلور کراسنگ کے مؤقف کے باعث مسلم لیگ ن کے اراکین نے پالیسی تبدیل کرتے ہوئے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ان کا مؤقف ہے کہ پارٹی قیادت میں انہیں عزت اور احترام نہیں دیا جاتا نہ ان کی بات سنی جاتی ہے اور نہ اس کے موقف کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔
ادھر تحریک انصاف کے بھی 7 سے 8 اراکین اسمبلی نے اپنا علیحدہ گروپ تشکیل دے کر قیادت کو سخت پیغامات بھجوانا شروع کردئیے ہیں ان کا موقف ہے کہ ان کے حلقے کو نظر انداز کیا جارہا ہے ترقیاتی فنڈز میں بہتر حصہ نہیں دیا جارہا اور ان کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے اگر سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ الیکشن پراسس میں شامل نہیں ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے رکن اسمبلی خواجہ داود گروپ کو منانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔