لودھراں (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کے حلقے این اے 154 لودھراں کے گزشتہ ضمنی انتخاب میں تقریباً 40 ہزار ووٹوں سے کامیاب رہنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پاکستان مسلم لیگ نواز سے 26 ہزار ووٹوں کے بھاری مارجن سے ہار گئی۔
تمام 338 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ نواز کے سید محمد اقبال شاہ نے 113452 ووٹ حاصل کیے جبکہ تحریک انصاف کے علی خان ترین نے 85933 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ اس طرح ن لیگ کو تحریک انصاف پر 27519 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔
اس کے علاوہ آزاد امیدوار ملک محمد اظہر10 ہزار212 ووٹ لے کر تیسرے پر رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار مرزا محمد علی بیگ صرف 3 ہزار 189ووٹ ہی حاصل کرسکے۔
ضمنی انتخاب کے دوران 4 لاکھ 31 ہزار 2 ووٹرز کے لیے 338 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامیاب امیدوار پیر اقبال شاہ نے کہا کہ ضلع لودھراں مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں پھر لودھراں کو ن لیگ کا گڑھ ثابت کریں گے اور ہلہ گلہ کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیں گے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2015 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے جہانگیر ترین نے مسلم لیگ (ن) کے صدیق بلوچ کو واضح فرق سے شکست دی تھی۔
جہانگیر ترین نے ایک لاکھ 29 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ صدیق بلوچ نے 93 ہزار سے زائد 182ووٹ لیے تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما شہباز شریف نے این 154 لودھراں کے ضمنی الیکشن میں کامیابی پر اپنی پارٹی کے امیدوار کو مبارک باد دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ثابت کردیا عوام کو ن لیگی قیادت اور پالیسیوں پراعتماد ہے، ایک بار پھر امانت، دیانت اور خدمت کی سیاست کی جیت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتشار اور دھرنوں کی سیاست کرنے والوں کو شکست فاش ہوئی ہے، عوام نے منفی سیاست کرنے والوں کو مسترد کرکے واضح پیغام دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملک میں انتشار کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، لودھراں ضمنی انتخاب، نتائج انتشار اور منفی سیاست کرنے والوں کیلئے نوشتہ دیوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی سیاست کا محور عوام کی خدمت ہے، مثبت سیاست کے باعث ملک کی مقبول ترین جماعت بن چکی ہے۔
مریم نواز نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے اور ہم اللہ کے آگے سربسجود ہیں، اللہ اس طرح سے فریب اور دھوکے کو شکست دیتا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک اور پیغام میں لکھا کہ نوازشریف کے خلاف سازشوں کو اللّہ نے نوازشریف کی طاقت بنا دیا! اب بھی سمجھ جاؤ، فیصلے اللّہ کے چلتے ہیں ! اسی نظام پر دنیا قائم ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ عوام نے واضح کر دیا کہ ووٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیا جائیگا اور نواز شریف کی قیادت میں ووٹ کی حُرمت کا کارواں منزل پر پہنچ کر ہی دم لے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کے فیصلوں کی توہین ہوتی ہے تو ان کے فیصلے بھی سخت ہوجاتے ہیں، ان کے وزیر اعظم کو نکالا جائے تو وہ بھی نوٹس لیتے ہیں۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ نواز شریف کو نواز رہا ہے، نہا یت عاجزی کے ساتھ رب العزت کے شکر گزار ہیں۔
وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ لودھراں کے ضمنی الیکشن میں ووٹرز بولے اور پاکستان کے لوگ ترقی پسند سیاست کے مقابلے میں دھرنے کی سیاست کو مسترد کر دیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف کی سابق اہلیہ ریحام خان نے سوشل میڈیا پر ایک صارف کی جانب سے لودھراں ضمنی الیکشن سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ انتخابی نتائج واضح اشارہ ہیں کہ اسٹیٹس کو کی سستی کاپی کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
ریحام خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں فی الحال کوئی اپوزیشن نہیں ہے جو خواب دیکھنے والوں کے لیے المیہ ہے۔
پولنگ کا عمل شفاف رکھنے کے لیے پولیس کے 2 ہزار اور پاک فوج کے 2 ہزار سے زائد جوانوں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیے۔
تحریک انصاف کے علی ترین، مسلم لیگ (ن) کے سید محمد اقبال شاہ، پیپلز پارٹی کے مرزا محمد علی بیگ اور ملک اظہر سندیلہ سمیت 10 امیدوار مدمقابل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ نشست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے باعث خالی ہوئی تھی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ برس دسمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جہانگیر ترین کو ڈی سیٹ کرتے ہوئے حلقے میں 12 فروری کو ضمنی انتخاب کرانے کا اعلان کیا تھا۔
لودھراں کے ضلعی مانیٹرنگ آفیسر نے این اے 154 ضمنی انتخاب کے امیدواروں علی ترین اور اقبال شاہ پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کردیئے۔
علی ترین پر 40 ہزار روپے اور اقبال شاہ پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے دونوں امیدواروں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا تھا۔