پشاور (جیوڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ 28 لاکھ آئی ڈی پیز کا بوجھ خیبرپختونخوا حکومت پر پڑا ہوا ہے جبکہ وفاقی حکومت صوبے کو حقوق دینے کے لئے مخلص نہیں جس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کے حقوق دینے میں مخلص نہیں جس کی واضح مثال صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے، آئی ڈی پیز کے آنے کے بعد صوبے میں روزانہ لاکھوں مریض سرکاری اسپتالوں میں علاج کے لئے آتے ہیں تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون نہ کئے جانے پر عوام کو معیاری سہولیات نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سڑکیں اور پل بنانے کوہی ترقی سمجھتی ہے لیکن اصل ترقی انسانوں پر رقم خرچ کرنے سے ہو گی۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت ترقی کے لئے پہلے اسٹرکچر ٹھیک کر رہی ہے جس کے لئے پہلے مرحلے میں تعلیم اور انصاف کے نظام پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اے این پی کو آئندہ 2 سے 3 سال تک کچھ نہیں بولنا چاہیئے کیوں کہ ان کے دور میں جو کچھ ہوا عوام اس سے واقف ہیں اور ان کے خلاف اب تک کچھ نہیں کرنا چاہتے تھے۔
لیکن اب ایک آزادی کمیشن نے صوبائی اسمبلی سے منظوری کے بعد جنرل حامد کو نیب کا صوبائی سربراہ مقرر کیا ہے جو گزشتہ 5 سال میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کریں گے اور اگر موجودہ حکومت کے بھی کسی محکمے میں کرپشن دکھائی دی تو اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔