اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ ن نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کیا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے 100 دن میں سو جھوٹ بولے گئے، حکومت بتائے کہ جعلی اکاونٹس میں پیسے کس کے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ منی یہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کی باتیں کرتے ہیں جس کا کوئی ثبوت اور حقیقت نہیں، حکومت خود اپنی بدنامی کر رہی ہے کہ چوری ہو رہی ہے جسے ہم روک نہیں سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں تاریخ میں سب سے زیادہ کمی آج ہوئی، وزیراعظم کے خطاب کے بعد آج ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان پر 600 ارب روپے قرض بڑھ گیا، معیشت بہتر نہیں ہو گی تو روزگار کیسے بڑھے گا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ اب وزیراعظم کہتے ہیں کٹے پالیں، معیشت بہتر ہو جائے گی، وزیراعظم کہتے ہیں حکومت دیسی مرغی، انڈے اور جانوروں کے لیے ٹیکے فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی اور مالی پالیسی کو پوری دنیا نے سراہا تھا، ٹیکس نہ دینے والوں سے متعلق کوئی بات نہیں کی گئی، جب تک لوگ ٹیکس نہیں دیں گے، مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کی پیش کردہ معاشی اصلاحات ہی کرپشن اور منی لانڈرنگ روکنے کا واحد طریقہ تھا، اس پالیسی کو فالو کر لیں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مسائل ختم ہو جائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیب بھی بھرتیوں کے حوالے سے بیان پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ 100 دن میں وزیراعظم نیب میں ایک چپڑاسی بھی بھرتی نہ کر سکے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تعلیم کے لیے ہم نے صوبوں کے ساتھ مل کر پروگرام شروع کیا تھا، حکومت اس کو آگے بڑھائے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے جب ہیلتھ کارڈ اسکیم شروع کی تھی تو پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے اس وقت حصہ نہیں لیا تھا جب کہ ایک کروڑ نوکریاں کیسے پیدا ہوں گی کوئی بات نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 50 لاکھ گھر کے لیے کم سے کم 5 کھرب روپے درکار ہیں، اس پر بھی کوئی بات نہیں کی گئی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے معاشی گروتھ 5.8 فیصد پر چھوڑا تھا، خدشہ ہے کہ یہ سطح کم ہو جائے گی، مہنگائی اور افراط زر میں ان تین ماہ میں جتنا اضافہ ہوا کسی دور میں نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں برآمدات اور بیرون ملک سے مالی ترسیلات میں بھی کم ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اپنی تقریر کے دوران پہلی صف میں بیٹھے افراد کے چہرے ہی دیکھ لیتے، ان کے چہروں سے پتا چل جاتا کہ آج حکومت کی کیا پالیسی اور کیا حالات ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کو تو آج تک یقین نہیں آیا کہ وہ وزیراعظم بن گئے جب کہ آج بھی ملک کا اپوزیشن لیڈر جیل میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم احتساب کے سب سے بڑے حامی ہیں، میں نے کہا تھا مجھ سے اور میری کابینہ سے شروع کریں، عمران خان اور کابینہ احتساب کے لیے پیش ہوں، اگر ان کے وزیر گرفتار نہ ہوں تو میں ذمہ دار ہوں گا۔
سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج کا جاری وائٹ پیپر ثابت کرے گا کہ عمران خان کے پاس نہ اہلیت ہے اور نہ ان کو چینلجز کا احساس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم صاحب کو 100 دن ہو گئے اب تک یہ نہ جان پائے کہ رولز آف بزنس کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا وزیراعظم جواب دہ نہیں کہ مرغیوں کی افزائش کیسے ہوتی ہے اور کٹے کتنے صحت مند ہیں، مرغیوں کی افزائش اور کٹوں کو صحت مند رکھنے کی ذمہ داری وزیراعلیٰ کی ہوتی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آپ سو دن اپنے گھروں کی آسائشوں پر لاکھوں روپے خرچ کرنے میں مصروف رہے، ہم اگر حکومت میں ہوتے تو ایک روپیہ لگائے بغیر ان گھر میں پانچ سال رہ لیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹ اور دھوکا ہے جو قوم کے ساتھ کیا جا رہا ہے کہ گورنر ہاؤس کو چڑیا گھر بنا کر تبدیلی آئے گی، تحریک انصاف نے 15، 20 سال میں قوم کو صرف اور صرف جھوٹ اور دھوکے میں رکھا۔
انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا عمران خان آپ نے کہا تھا کہ 90 روز میں ملک سے کرپشن ختم کر دوں گا، 100 دنوں میں خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن کو ہی رول بیک کر دیا گیا، کیا خیبرپختونخوا حکومت احتساب سے بالا تر ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ ہمیں یقین تھا معاشی گروتھ میں 6 فیصد کی سطح پار کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اور سکھر موٹروے کا ٹینڈر ہم کر چکے ہیں، اس کو کیوں آگے نہیں بڑھاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی حکومت نے پاکستان کے کسانوں کو بہت بڑا پیکج دیا تھا، کھاد کی قیمت کم کی جس سے کسان نے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی قیمتوں پر منافع خوری کر رہی ہے، وائٹ پیپر میں حکومت کی سو روزہ کارکردگی، ان کی رپورٹ اور حقائق واضح کیے گئے ہیں۔