پشاور (جیوڈیسک) عمران خان کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا 51 فیصد عوام کے لیے صحت کارڈ انقلابی اقدام ہے۔ کسی نے ہیلتھ کارڈ کا پہلے نہیں سوچا تھا۔ خیبر پختونخوا کا ریونیو 93 فیصد وفاق سے آتا ہے۔
آئندہ برس اس سروس کو پورے خیبرپختونخوا تک پھیلا دیں گے کیونکہ ہو سکتا ہے آئندہ برس ہم ہی وفاق میں ہوں۔ انہوں نے کہا انصاف ہیلتھ کارڈ عوام کی بہت بڑی خدمت ہے۔ 4 ارب روپے لاہور شوکت خانم کا خسارہ ہے خیبرپختونخوا حکومت نے پورے پاکستان میں مثال قائم کی ہے۔ پورے کے پی کو ہیلتھ کارڈ دلوائیں گے کیونکہ بیماری پورے گھر کو مقروض کر دیتی ہے۔
عمران خان نے کہا گورنمنٹ اسپتال سیاسی مداخلت اور اپنوں کو نوازنے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ میں میو اسپتال میں پیدا ہوا اور آج کوئی میو اسپتال میں علاج نہیں کروانا چاہتا۔ کپتان کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا جب تک ڈاکٹرز کے پاس ادارے نہ ہوں ہم رزلٹ کی امید نہیں کرسکتے۔
اعلی تعلیم کیلئے طلبا جتنا بیرون ملک کیلئے خرچ کرتے ہیں وہ پاکستان کے تعلیم کے سالانہ بجٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ پہلی مرتبہ پاکستان میں 34 ہزار بچے پرائیویٹ اسکولوں سے گورنمنٹ اسکولوں میں واپس گئے۔
شوکت خانم کا اسپتال کا آج بین الاقوامی معیار ہونے کی وجہ اسکی مینیجمنٹ کا بین الاقوامی معیار ہونا ہے۔ دنیا میں وہ ادارے ترقی کرتے ہیں جن میں میرٹ کا نظام ہے اور جتنی خالص جمہوریت ہو گی اتنا ہی میرٹ ہو گا۔ خیبرپختنخوا کے صحت کے نظام میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔
خیبرپختنوخوا میں نیا گائنی اسپتال بنائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا جمہوریت میں ٹیلنٹ آگے آتا ہے اور بادشاہت میں بچے آگے آ جاتے ہیں۔ معاشرہ جب تک کمزور طبقے کی مدد نہیں کرتا برکت نہیں آتی۔ پاکستان میں انصاف کا نظام بنانا ہے۔