اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے تحریک انصاف کے ایک یوتھ کنونشن کے اجتماع میں کارروائی کرتے ہوئے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور تحریک انصاف نے اس کنونشن کے لیے درکار اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنے کارکنوں کی گرفتاری پر جمعے کو ملک بھر میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے ایسا ہی رویہ رہا تو آنے والے دنوں میں حالات اور زیادہ کشیدہ ہوں گے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ کارکن آج کے واقعے پر مشتعل ہیں اور حکومت کے اس اقدام کا بڑا ردعمل آئے گا۔ گرفتاری کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ’انھیں کتنے عرصے تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے اور وہ جب بھی جیل سے باہر نکلیں گے احتجاج کریں گے۔‘
تحریک انصاف کا یہ اجتماع اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں ایک پنڈال میں منعقد ہونا تھا تاہم پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی۔
پولیس اور ایف سی کے ان اہلکاروں نے جب کنونشن میں آنے والے کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کیا تو وہاں تصادم کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناطر میں ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں کو کارکنوں پر لاٹھی چارج کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر وہاں موجود تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے حکومت کے اس اقدام کی سختی سے مذمت کی اور اپنے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ جب وہ میڈیا سے بات کر رہے تھے تو اس وقت بھی پولیس اور ایف سی اہلکار تحریک انصاف کے کارکنوں کو پکڑ کر وہاں موجود بسوں کے ذریعے منتقل کر رہے تھے۔
تحریک انصاف نے دو نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وہ حکومت کو جواب دینا ہو گا کہ کس جواز کے تحت پرامن اجتماع کو اس طرح کی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ جماعت کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ پولیس کے آئی جی اسلام کے دفتر جا رہے ہیں اور وہاں نہ صرف اس اقدام پر احتجاج کریں گے بلکہ اپنے کارکنوں کی فوری کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔
تاہم اس کے کچھ دیر بعد شاہ محمود قریشی نے اپنی جماعت کے سربراہ عمران خان کی بنی گالہ میں واقع رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ورکر کنونشن میں پہنچنے سے پہلے ہی پولیس کا محاصرہ ہو چکا تھا حالانکہ ہم نے کوئی راستہ بند نہیں کیا تھا، کوئی قانون نہیں توڑا تھا پر ایسا کیوں کیا گیا؟۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے اس صورتحال پر جماعت کے رہنماؤں سے مشاورت کر رہے ہیں اور اپنے وکلا کو مختلف تھانوں میں زیر حراست اپنے کارکنوں کی رہائی کے لیے بھیجا جائے گا اور وہ خود بھی کشمنر اور آئی جی پولیس سے ملاقات کریں گے۔