تحریک انصاف، جماعت اسلامی، اہلسنت والجماعت ، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے قائدین کا اظہار مذمت

ٹوبہ ٹیک سنگھ : پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے خواتین ٹوبہ ٹیک سنگھ کی جانب سے انٹرمیڈیٹ کی 22 طالبات کے خلاف تھانہ سٹی میں خود ساختہ، جھوٹے، بے بنیاد مقدمہ کے اندراج پر طالبات اور ان کے والدین نے شدید احتجاج کیاہے اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج و چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن ٹوبہ کے حکم پر طالبات کو رول نمبر سلپوں کے اجراء کے بعد جھوٹے مقدمہ میں ملوث کرنے کے اقدام کو سراسر ظلم و زیادتی قرار دیتے ہوئے خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے واقعہ کافوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے جبکہ تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ، اہلسنت والجماعت ، مسلم لیگ(ن) اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے بھی مذکورہ صورتحال پر سخت مذمت کا اظہار کرتے ہوئے معصوم طالبات کے خلاف تھانہ سٹی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں درج مقدمہ فوری خارج کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ پیرنٹس ایسوسی ایشن (طالبات) گورنمنٹ کالج برائے خواتین ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ترجما ن نے ہفتہ کے روز میڈیاسے بات چیت کے دوران بتایاکہ ان کی بچیاں گزشتہ 2سالوں سے ادارہ میں تعلیم حاصل کررہی تھیں جبکہ اس دوران ایک بار بھی انہیں طالبات کی تعلیمی پوزیشن کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔

انہوںنے بتایاکہ پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز بشمول بورڈا ف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فیصل آباد کے زیر اہتمام 30اپریل سے انٹرمیڈیٹ پارٹ ون و ٹو کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہونا تھا مگر کالج انتظامیہ درجنوں طالبات کو 29 اپریل تک رول نمبر سلپیں جاری کرنے میں لیت ولعل سے کام لیتی رہی۔

انہوں نے کہاکہ امتحانات سے عین ایک روز قبل 29اپریل کی دوپہر پرنسپل کی جانب سے کالج میں نوٹس بورڈ پر ایک نوٹس چسپا ں کردیا گیا جس میں تحریر کیاگیاکہ رول نمبر 34 ، 66، 68،75، 79،93،100، 105، 103، 112، 120، 121، 124،266 ، 374، 392، 394، 406سمیت درجنوں طالبات کو ناقص تعلیمی کارکردگی کے باعث رول نمبرسپلیں جاری نہیں کی جاسکتیں جبکہ ان کا داخلہ نومبر 2014ء میں دوبارہ ضمنی امتحان کے موقع پر بھیجا جائیگا۔ انہوںنے بتایاکہ اس واقعہ کا علم ہوتے ہی مذکورہ متاثرہ طالبات اور ان کے والدین 30اپریل کو کالج پہنچے اور پرنسپل سے رول نمبر سلپیں روکنے پر بات کی اس دوران پرنسپل موصوفہ نے اپنے شوہر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ٹوبہ ٹیک سنگھ کو بھی کالج بلا لیا جس نے متاثرہ طالبات اور ان کے والدین کے ساتھ انتہائی گھٹیا ، ناروا ، ہتک آمیز ، قابل اعتراض رویہ اختیار کرتے ہوئے انہیں کالج سے نکال دیا۔

انہوں نے بتایاکہ واقعہ کے فوری بعد انٹرمیڈیٹ کی متاثرہ طالبات غلام زینب ، کنزالرحمن ، ازکا زینب ، رائنا امتیاز، عائشہ حبیب ، عمیرہ ریشہ، ابیحہ صدیق ، نونائرہ خالد، عائشہ صدیق ، نوشین صباحت ، مدیحہ اسلم ، نمرہ ارشاد ، نورین عنبر ، شمائلہ خالد ، سحرش اقبال اور ردا وغیرہ کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج و چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن ٹوبہ ٹیک سنگھ کے رو برو رٹ پٹیشن دائر کرکے طالبات کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کی استدعا کی گئی ۔انہوںنے بتایاکہ سیشن جج موصوف نے فوری طور پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹوبہ ٹیک سنگھ عامر حبیب کو پٹیشن کی سماعت کاحکم دیا جنہوںنے یکم مئی کی تعطیل کے باعث 2مئی کی صبح 8بجے تاریخ و وقت سماعت مقرر کرتے ہوئے پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے خواتین ٹوبہ کو طلب کیا اور ساڑھے 8بجے پیپر شروع ہونے سے قبل طالبات کو رول نمبر سلپیں جاری کرنے کاحکم دیا۔ انہوںنے بتایاکہ پرنسپل موصوفہ نے متاثرہ درجنوں طالبات کو فوری رول نمبر سلپیں تو جاری کردیں مگر اس واقعہ کو اپنی توہین قرار دیا۔

انہوں نے بتایاکہ پرنسپل موصوفہ نے اپنے شوہر ڈپٹی ڈائریکٹرکالجز ٹوبہ کے ساتھ مل کر اپنے دفتر کے بعض شیشوں وغیرہ کی توڑ پھوڑ کی اور خود ساختہ واقعہ بنا کر سیشن جج سے رجوع کرنے والی 22طالبات کے خلاف پولیس تھانہ سٹی ٹوبہ میں کالج سٹاف اور انتظامیہ کو دھمکیاں دینے ، گالم گلوچ کرنے ، سٹاف روم کے شیشے توڑنے سمیت دیگر جھوٹے و بے بنیاد الزامات لگا کر من گھڑ ت مقدمہ درج کروا دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پہلے طالبات کی رول نمبر سلپیں روک کر ان کا مستقبل تاریک کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ اب معصوم بچیوں پر جھوٹا مقدمہ درج کروا کر انہیںحراساں ، پریشان ، بلیک میل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس پر شدید ذہنی دبائو کاشکار طالبات درست انداز میں پیپرز کی تیاری بھی نہ کرپارہی ہیں۔ انہوںنے سیشن جج ٹوبہ سمیت دیگر ارباب اختیار بالخصوص خادم اعلیٰ پنجاب سے واقعہ کافوری نوٹس لینے،نااہل پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے خواتین ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ان کے سرپرست شوہر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ٹوبہ ٹیک سنگھ کومعطل و تبدیل کرنے سمیت معصوم طالبات کے خلاف درج کروایاگیا جھوٹا مقدمہ خارج کرنے کامطالبہ کیا ہے۔

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ (ن) ، پی پی پی ، اہلسنت والجماعت کے رہنمائوں نے بھی طالبات کے خلاف بے بنیاد مقدمہ درج کروانے کے واقعہ پر شدید رد عمل کا اظہار کیاہے اور کہاہے کہ اگر مقدمہ فوری خارج کرکے طالبات کے خلاف انتقامی کاروائی کاسلسلہ بند نہ کیا گیاتو وہ اپنی بچیوں کی عزت و ناموس کی حفاظت کیلئے کسی بھی راست اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔

محمد اقبال میاں
ترجمان پیرنٹس ایسوسی ایشن (طالبات)
گورنمنٹ کالج برائے خواتین ٹوبہ ٹیک سنگھ