لاہور (جیوڈیسک) پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے ارکان کی ایک دوسرے خلاف نعرے بازی پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ اسپیکر نے پمفلٹ لہرانے پر لیگی خاتون رکن کو اسمبلی سے نکال دیا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کو کارکنوں پر تشدد کیخلاف بات کرنے کی اجازت نہ ملی تو حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے پر برس پڑے ارکان اسمبلی نے شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔
اپوزیشن ارکان نے تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد کے خلاف تحریک التو کی اجازت مانگی تو صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی صحافیوں پر تشدد کے ملزمان پیش کرے۔ ذرائع پر حملے کرنے والے غنڈے پولیس کے حوالے نہ کئے گئے تو پولیس گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارے گی۔
جس پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ سفید کپڑوں میں حکومتی غنڈوں نے صحافیوں پر تشدد کی کاروائی کی ہے۔ اجلاس کے دوران حکومتی رکن کی طرف سے پلے کارڈ ایوان کے اندر لانے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا تو اسپیکر نے پانچ منٹ کیلئے خاتون رکن کو ایوان سے باہر نکال دیا۔
ہنگامہ آرائی کے بعد ہیپاٹائٹس ویکسین کو پانچ سال کے بچوں کیلئے لازمی قرار دینے اور تمام کنٹونمنٹ ایریاز میں بلدیاتی الیکشن کرانے اور گداگروں کیلئے شیلٹر ہوم بنانے کی قرادادیں بھی منظور کر لی گئیں جس کے بعد اجلاس کل صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔