لاہور (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کا 9 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرکے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا۔
نیب حکام نے آف شور کمپنی اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کیا۔
نیب حکام سخت سیکیورٹی میں علیم خان کو لے کر عدالت پہنچے تو عدالت کے باہر پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اس موقع پر عدالت کےباہر بھی سیکیورٹی کے کڑے انتظامات کیے گئے اور پولیس نے کنٹینر لگاکر عدالت جانے والے راستے بند کردیے۔
دورانِ سماعت نیب پراسیکیورٹر وارث جنجوعہ نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ علیم خان کا 2002 میں 190 لاکھ کا بانڈ نکلا ، 10کروڑ 90 لاکھ علیم خان کےوالد کو باہر سےآمدن آئی مگر بھیجنے والا کوئی نہیں، اے اینڈ اے سے والدہ کو 198 ملین 2012 میں آمدن آئی، باہر سے آئی آمدن تسلیم نہیں کرتے لیکن بانڈ تسلیم کرتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ علیم خان نے 2018 میں 871 ملین اثاثے ظاہر کیے، ان کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے جب کہ ملزم اثاثوں اور آمدن سے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔
نیب پراسیکیوٹر نے ملزم سے اثاثوں اور آمدن کے ذرائع کی تحقیقات کے لیے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
اس موقع پر علیم خان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکل کے تمام اثاثے قانونی ہیں جس کی دستاویزات ہم نے خود دیں، نیب نے آج تک آف شور اثاثوں سے متعلق ایک ثبوت پیش نہیں کیا، نیب جن دستاویزات کی بات کر رہی ہے وہ ہم نے خود فراہم کیے، پبلک آفس ہولڈر ہونا کوئی جرم نہیں، علیم خان کاروبار کرتے ہیں، انہوں نے آج تک عہدے کا غلط استعمال کیا اور نہ کسی کرپشن کا الزام لگا، علیم خان کو جب بلایا گیا پیش ہوئے لہٰذا جسمانی ریمانڈ کی ضروت نہیں۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور علیم خان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد نیب کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے علیم خان کو 9 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا جب کہ ملزم کو 15 فروری کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ نیب لاہور نے گذشتہ روز علیم خان کو آف شور کمپنی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے لیے وہ نیب آفس پہنچے، جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد علیم خان نے سینئر صوبائی وزیر بلدیات کی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق علیم خان کو پاناما اسکینڈل تحقیقات میں پیش رفت کے تحت آف شور کمپنی، آمدن سے زائد اثاثوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
نیب کے مطابق علیم خان نے پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکریٹری اور رکن اسمبلی ہونے کی حیثیت سے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
نیب لاہور کے مطابق علیم خان نے پاکستان اور بیرون ممالک میں آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔
اعلامیے کے مطابق علیم خان نے لاہور اور مضافات میں اے اینڈ اے کمپنی بنا کر15 سوکنال اراضی بنائی، جس کی خریداری پر انہوں نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب انہوں نے 2005 اور 2006 کے دوران یو اے ای اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمنیپاں بھی بنائیں۔
نیب اعلامیے کے مطابق علیم خان کی جانب سے ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل بھی کیا گیا جبکہ وہ پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی نہ دے سکے، جس کے پیش نظر انہیں گرفتار کیا گیا۔