اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قومی اسمبلی میں مطلوبہ نمبرز حاصل کرنے کا دعویٰ کررہی ہے تاہم کیا واقعی اس میں کتنی صداقت ہے؟
قومی اسمبلی کی منتخب نشستوں کی تعداد 342 ہے جبکہ قائد ایوان کیلئے سادہ اکثریت 172 ارکان کی حمایت سے حاصل ہوتی ہے۔
تحریک انصاف کی اپنی نشستیں 115 ہیں جبکہ اس کا دعویٰ ہے کہ 8 آزاد امیدوار اس کی حمایت کریں گے۔ یوں پی ٹی آئی کی کل نشتیں 123 ہو جاتی ہیں جن کے عوض ان کو 27 خواتین اور اقلیتوں کی 5 نشتیں ملنے کا امکان ہے جس سے تحریک انصاف کی کل نشستوں کی تعداد 155 ہوجائے گی۔
یہ بات اہم ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے پانچ نشستوں پر الیکشن لڑا جن میں سے چار انہیں چھوڑنی پڑیں گی۔ اس کے علاوہ میجر طاہر صادق اور غلام سرور خان کی ایک، ایک نشست خارج ہوجائیں۔ اس کے بعد تحریک انصاف کے نشستوں کی تعداد 149 ہوجائے گی۔ عوامی مسلم لیگ کی حمایت سے تعداد 150 تک پہنچ جاتی ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کی این اے کی ایک نشست نکال دی جائے تو مسلم لیگ ق کی ایک خاتون نشست کے ساتھ تعداد پھر 4 ہو جاتی ہے اور یوں یہ نمبر پہنچ جاتا ہے 154پر۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 ارکان اور ایک خاتون نشست جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے 2 ارکان کی حمایت سے تعداد 161 بنتی ہے۔
آج کل تحریک انصاف کے ایم کیو ایم اور بی این پی مینگل سے معاملات طے پارہے ہیں۔
ایم کیو ایم کی جانب سے دیے گئے عندیہ کے مطابق ان کے تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کی صورت 6 جنرل نشتیں اور ایک خاتون کی نشت کا فائدہ تحریک انصاف کو ملے گا جس کے بعد پی ٹی آئی اتحاد بڑھ کر168 تک پہنچے گا۔
تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ بی این پی مینگل گروپ کی تین نشتیں بھی ان کے ساتھ ہوں گی جس کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 171 ہوجائے گی۔ تاہم اس حوالے سے باضابطہ اعلان ہونا باقی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے تحریک انسانیت اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک، ایک نشست کی حمایت بھی ملنے کادعویٰ کیا ہے۔ ایسا ہوا تویہ تعداد173تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس وفاق میں حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت مل چکی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی طور پر خواتین اور اقلیتوں سمیت جنرل نشستوں کے نوٹی فکیشن کے بعد توقع کی جارہی ہےکہ تحریک انصاف وفاق میں حکومت سازی اور عمران خان کو وزیراعظم بنوانے کا مرحلہ طے کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن 64 ارکان، 14 خواتین کی نشستوں اور 2 اقلیتی نشستوں کے ساتھ کل 80 نشستیں، پیپلز پارٹی 43 جنرل نشستیں، 9 خواتین اور ایک اقلیتی نشست کے ساتھ کل 53 ارکان اور ایم ایم اے 12 اور دو خواتین نشستوں ساتھ کل 14 نشستیں جبکہ اے این پی کے پاس ایک جنرل نشست ہے۔ یوں کل ملا کر پرانے کھلاڑیوں کی ایوان میں 148 نشستیں ہوجاتی ہیں۔