لاہور (جی پی آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ اگر تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے تو بحران شدت اختیار کر جائے گا ۔ سیاسی جرگے کے کام میں رکارٹیں کھڑی ہوں گی۔ اسلام آباد میں ہنگامہ اور لڑائی صرف پارٹی و ذاتی مفادات کے لیے ہے عام آدمی کا اس میں بھلا نہیں ہے۔ میں نے تمام قومی قائدین سے ملاقاتیں کر کے انہیں تمام ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف لڑنے کی اپیل کی لیکن وہ غربت کیخلاف لڑنے کے بجائے آپس میں لڑ رہے ہیں۔
آج غیر مسلم اپنے لوگوںکو تعلیم ، صحت ،روزگار دے رہے ہیں مگرہمارے ملک کے ہاں لاکھوں نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں پکڑے روزگار کی تلاش میں مار ے مارے پھر رہے ہیں۔ اس طبقاتی اور استحصالی نظام کی بجائے اسلامی نظام رائج ہوتا تو یہ سارے مسائل خود بخود حل ہو جاتے صوبہ ہزارہ کی حمایت سب سے پہلے میں نے کی۔ ہم قومیت اور لسانی بنیادوں پر ملک کی تقسیم نہیں چاہتے ۔ ہزارہ کے لوگ قومیت کی بنیاد پر صوبے کا مطالبہ نہیں کر رہے، انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے مانسہرہ میں یتیم بچوں کی کفالت کے لیے الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام آغوش کی افتتاحی تقریب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن، امیر جماعت اسلامی کے پی کے پروفیسر محمد ابراہیم ، صوبائی سیکرٹری شبیر احمدخان، الخدمت فائونڈیشن کے صوبائی صدر نور الحق، مشتاق احمد خان ، ضلع مانسہرہ کے امیر طارق شیرازی اور امیر ضلع ایبٹ آباد عبدالرزاق عباسی نے بھی اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر ملک افتخار، پاکستان تحریک انصاف کے مولانا الطاف الرحمن، ذیشان خان اور سردار محمد نثار نے اپنے ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ سراج الحق نے کہاکہ آج ساٹھ دن گزرنے کے بعد بھی حکمرانوں کا کوئی ایجنڈا سامنے نہیں آیا ۔ الیکشن ریفارمز نہیں کی گئیں۔
ہمیں ایسی انتخابی اصلاحات نہیں چاہیں جو بیوروکریسی کی طے کردہ ہوں بلکہ قوم انہی اصلاحات کو تسلیم کرے گی جو تمام سیاسی جماعتیں ترتیب دیں گی۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اپنے وعدے کے مطابق ابھی تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا اور نہ ہی الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی ہے اور حکومت اس طرف بڑھتی ہوئی نظر نہیں آرہی جس کی وجہ سے حالات روز بروز خراب ہورہے ہیں ۔ حکومت کے پاس وقت نہیں ہے ۔ اگر حکمرانوں نے معاملات حل کرنے کی کوشش نہ کی تو کچھ بھی ہوسکتاہے ۔سراج الحق نے کہاکہ معاشرے میں موجود یتیم بچوں ، بیوائوں ومحروموں کی کفالت کرنا کسی سیاسی جماعت کانہیں ، بنیادی طور پر حکومت وقت کی ذمہ داری ہے جبکہ کبھی ملک میں اسلامی حکومت قائم ہوئی ہم معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھیں گے اور پاکستان کو ایک ویلفیئر ریاست بنائیں گے۔
آج سندھ ، بلوچستان ، پنجاب ہر جگہ غلامی کی تصویریں ہیں ۔ پاکستان جن مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا وہ حاصل نہیں ہو سکا ۔ پاکستان کی خاطر قربانیاں دینے والوں کا خیال تھاکہ وہ دنیا میں مدینہ منور ہ کی طرز کی ایک ایسی اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز ہو گی مگر انگریز کے پروردہ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں نے وہ سارے خواب چکنا چور کر دیئے۔ ملک میں ایک دن کے لیے بھی انصاف کا بول بالا نہیں ہوا۔ ہمارے پھول جیسے بچے تعلیم حاصل کرنے کی عمر میں ورکشاپوں میں کام اور ہوٹلوں میں جھوٹے برتن دھونے پر مجبور ہیں۔
غربت ، مہنگائی اور بے روزگار ی نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے اور حکمران صرف اپنی کرسیاں بچانے کی فکر میں ہیں ۔انہوں نے قوم کو 21 تا 23 نومبر مینار پاکستان پر اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ یہ اجتماع عام پاکستان کو اس کے مقاصد سے ہم آہنگ کرنے میں مدد دے گا۔