پی ٹی آئی ایم کیو ایم کا نو نکاتی تاریخی معاہدہ

PTI and MQM Agreement

PTI and MQM Agreement

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

اِس میں کو ئی دورا ئے نہیں ہے کہ کراچی اور مُلک کی ترقی و خوشحالی کے لئے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کا نونکاتی تاریخی معاہدہ اور عمران و مقبول بڑھتی قربتیں مُلک کی تاریخ میں ایک نئے باب کے اضاضے کے ساتھ کراچی کو حقیقی معنوں میں اِس کی محرمیوں سے نجات دلا کراِسے دنیا کا ترقی یافتہ شہر بنانے اور مُلک کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے کارآمد ثابت ہوگا ؛آج جو لوگ عمران خان اور خالد مقبول صدیقی کی بڑھتی قربتوں پر پرانے مردے اُکھاڑ کر دوریاں پیدا کرناچاہ رہے ہیں۔ اِنہیں معلوم ہونا چاہئے کہ آج جو دونوں (عمران و مقبول )پر جو رنگ چڑھا ہے؛ وہ 22اگست2016ءکے بعد نمودار ہونے والی دوسالہ تبدیلی کا ثمر ہے ۔اِس موقع پر سمجھنے والوں کے لئے اتناہی اشارہ کافی ہے، مگر جو پھر بھی کچھ نہ سمجھے تو جو جی چاہئے سوچے اور سمجھے؟۔ تاہم اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ ہمارے ماضی کے (31مئی 2018ءسے پہلے والے) حکمرانوں نے قومی خزانے سے اللے تللے کرنے کے بعد اِسے خالی چھوڑ دیاپھر اِسے بھرنے کے لئے عالمی مالیاتی اداروں سے بے لگام قرضے لینے کا سلسلہ شروع کیا۔ جو آخری دن تک جاری رہا ،اِس طرح اِن عیارو مکاروں نے نہ صرف قوم کو قرضوں کے بوجھ تلے دبایا،بلکہ قرضوں کو اُتارنے کے لئے قوم پر ٹیکسوں کے پہاڑبھی توڑ ڈالے ،پھر اِن کا الیکشن میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر باشعور پاکستا نی شہری ووٹروں جو حشر کیاہے یہ بھی سب کے سامنے ہے۔

آج جانے والے قومی لیٹرے توچلے گئے مگرابھی تک یہ قوم کا پیچھا چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں یہ تگڑم بازی سے دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔ جبکہ یہ کرپٹ اور قومی چور قوم کو ٹیکسوں کے عذاب تلے دباگئے ہیں ، کچھ ایسا نہیں ہے جس پر اِنہوں نے ٹیکس نہ لگایاہو، اگر انہیں یہ پتہ ہوتا کہ قوم اِن سے نجات اور جھٹکارے کا خواب دیکھتی ہے۔ تویقینا یہ قوم کے خواب دیکھنے پر بھی ٹیکس لگا دیتے۔ وہ تو اچھا ہوا کہ اِنہیں معلوم ہی نہیں ہوسکاکہ قوم ایسا خواب بھی دیکھتی ہے۔ ورنہ سوچیں، کیا ہوتا؟ بہر کیف ،آج اچھے خواب دیکھنے پر نہ تو پابندی ہے اور نہ ہی ٹیکس ہے اِس لئے جتنے چاہیں خواب دیکھیں،چاہئے یہ جانے والوں کے بُرے انجام سے متعلق ہوں، یا آنے والوں کے بارے میں اچھی اُمیدوں اور خواہشات سے متعلق ہی ہوں مگر کچھ بھی ہے اَب عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد قوم کے تمام غضب حقوق اور ثمرات ملنے اور تمام اچھی اُمیدوں اور اچھے خوابوں کی تعبیر پوری ہونے کو ہے ۔

اِسی لئے تو ہم کہتے ہیں کہ آج ستر سال سے مفلوک الحال ، مجبورو بے کس ، پریشا نیوں اور بحرانوں میں جکڑے اہل وطن سیراب کے پیچھے بھاگتے بھاگتے تھک چکے ہیں ،اَب اِن کے ڈراو ¿نے خوابوں کی ہولناک تعبیریں ختم ہو نے کو ہیں ، جلد ہی پاکستانی قوم کے اچھے دن آنے والے ہیں، کیو ں کہ پاکستان تحریک اِنصاف کے چیئرمین عمران خان وزیراعظم پاکستان کے منصب اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے جارہے ہیں، جن کی اولین ترجیحی مُلک کی چولوں سے کرپشن کے ناسُور کو نکال باہر پھینکنا ہے ، جس کے بارے میں گزشتہ دِنوںچیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار بھی کہہ چکے ہیں کہ” قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور لیاقت علی خانؒ کے جانے کے بعد اِس مُلک میں صرف ایک چیز نے راج کیاوہ چیز ہے کرپشن ، کرپشن اور کرپشن جب تک اِس کرپشن سے مُلک کو صا ف نہیں کریں گے ہم ترقی اور خوشحالی کی منزلیں حاصل نہیں کرسکتے ہیں“آج جس کے مُلک سے خاتمے کے لئے عمران خان نے کمر کس لی ہے،اُن کا کہنا ہے کہ اولین ترجیح مُلک سے کرپشن اور لوٹ مار کو ختم کرنااور کفایت شعاری اور سادگی کو مُلک میں پروان چڑھانا ہے ہم جس کی ابتداءاپنی کابینہ مختصر رکھ کر کریں گے ، جس کے لئے ہم نے وفاق اور صوبوں کے لئے حتمی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، چیئر مین عمران خان نے حکومت سازی کے بعد پہلے مرحلے میں 15سے 20وزراءپر مشتمل کابینہ دینے کا فیصلہ کیا ہے،چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی ، اتحادیوں کو بھی وزارتیں ملیں گیں،“بس انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں ،ارضِ مقدس کے محب الوطن اور غیور پاکستا نی شہریوں کو عنقریب ماضی کے کرپٹ حکمرانوں، سیاستدانوں اورخوشامدی افسرشاہی کے کلچرسمیت راشی پٹواریوں کی شکل میں عوام پر ستر سال سے مسلط شیطان کے چیلے چانٹوں سے بھی نجات ملنے والی ہے۔

اِس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ کراچی اور مُلک کی ترقی و خوشحالی کے لئے عمران اور مقبول کی قربتیں،مُلکی تاریخ میں نئے اور سُنہرے باب کا اضاضہ کریں گیں،پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو مُلک کا اگلا وزیراعظم بنانے کے لئے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ما بین ہونے والا 9نکاتی معاہدہ پورا کا پورا قابلِ عمل توہے ، مگراَب جس میں صوبہ سندھ میں پی پی پی اوربالخصوص کاسمیٹک اے پی سی میں شامل شکست خودہ جماعتیں اور اِن سے لفافے اوربھر بھر کر بریف کیس لینے والے نجی ٹی وی چینلز پر بیٹھے اینکرپرسنزاور خبرنویس صحافی اور منشی کالم نگار بھنگ بھررہے ہیں۔ اِنہیں معلوم ہے کہ آج اگر پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین ہونے والے نو نکاتی معاہدے میں مینگیناں نہ ڈالی گئیں اور وفا ق میں متحدہ کے اشتراک سے عمران خان کی حکومت مضبوط بنیادوں پر قائم رہ کر چل پڑی؛ توپھر کاسمیٹک اے پی سی میںشامل جماعتوں اور خان صاحب اور ایم کیو ایم کے خلاف قینچی کی طرح زبانیں چلاتے اورنشتر کی طرح قلم سے زخم لگانے والوں کی تو دال دلیہ بند ہوجائے گی ۔

اِس لئے جہاں کچھ لوگ اپنے خاص لب ولہجہ کے ساتھ معاہدے کو عمران خان اور پی ٹی آئی والوں کے لئے نعمتِ خداوندی اور تحفہ قرار دے رہے ہیں، تو وہیں ” معاہدہ میں متحدہ کے لئے کچھ نہیں ہے “ کہہ کر دراصل ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی دونوں پر طنز کرتے ہوئے ایک دوسرے کے درمیان دوریاں پیدا کرنے میں سینہ زور سر پھوڑ کوششوں میں مگن رہ کر اپنے لفافے کا حق ادا کررہے ہیں، حالانکہ اِنہیں ایسا نہیں کرناچاہئے کیو ں کہ اِن کا پیشہ اِنہیں ایسا کرنے کی قطعاََ اجازت تو نہیں دیتا ہے۔ مگرآج یہ ایسا کچھ نہیں کررہے ہیں۔جیسا کہ اِن کا پیشہ اِن سے کرنے کی تقاضہ کرتاہے۔

اگر نہیں تو پھر یقینااِن کی بھی ادارتی کچھ مجبور یاں ہوں گے جو یہ چاہتے ہوئے بھی ادا کرنے پر مجبور ہیں، یا پھر اِس سے ہٹ کر اِن کی اپنی ذاتی دلچسپی یا مفادات وابستہ ہوں گے جس کی وجہ سے یہ اپنے ضمیر کی آواز کو بھی پسِ پست ڈال رہے ہیں ۔جب کہ یہ حقیقت ہے کہ سیاست میں کل کے سیاسی دُشمن آج کے دوست اور آج کے دوست کل کے دُشمن بنتے بھی دیر نہیں لگتی ہے آج اگر اِس بنیاد پر پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان والے ماضی کی کدورتوں اور رنجشوں کو بھلا کر قریب آگئے ہیںاور ساتھ مل کر کراچی کو اِس کا چھیناگیامقام دلانے اور مُلک میں جمہوراور جمہوریت کو مضبوط بنا کر مُلک کی تعمیروترقی اور خوشحالی کے لئے کچھ اچھا کرنا چاہتے ہیں، توکیوں بشمول فضل الرحمان اوراِن کی اے پی سی میں شامل شکست خوردہ جماعتیں اور لفافے والے نیلے پیلے نجی ٹی وی چینلز اوربیشتر خبرو مضمون نویسوں کے پیٹ میں ہول سی اُٹھ رہی ہے اورپیٹ میں مروڑ پڑرہے ہیں۔ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
[email protected]