پی ٹی آئی کے نئے پرانے

PTI

PTI

تحریر: انجنیئر افتخار چودھری
دادی ماں آج سے ٣٦ سال پہلے موضع نلہ ہری پور میں دفن ہو گئی تھیں۔ خمیدہ کمر جلای چہرہ ہمیشہ دانشمندانہ تجزئے کیا کرتی تھیں۔ان کی کہاوتیں آج بھی یاد آتی ہیں۔اپنے بچے تلاش رزق کے لئے گائوں سے دور رہا کرتے تھے۔ پوتے پوتیوں کی بھرمار لیکن کوئی یہاں کوئی وہاں۔ کہا کرتیں میریاں آندراں ٹینگراں تے۔ آنتیں تو سمجھ آ جائیگیں ٹینگر کیا ہوتا ہے۔ کانٹے جھاڑیاں، مراد یہ ہے کہ جس آنت کو ہاتھ ڈالو گے درد کلیجے کو ہو گا۔ گجرانوالہ میں رہائش پذیر بیٹوں کے لئے ماں جی کہا کرتیں۔ آج مکہ مکرمہ سے فارس چودھری نے پیغام بھیجا چودھری صاحب کارکن نئے آنے والوں کی شمولیت پر تحفظات رکھتے ہیں۔

ان سے مکالمہ کیجئے۔اٹلی سے برادر چودھری ندیم یوسف کو بھی یہی گلہ تھا۔ا کا کہنا تھا کہ صمصام بخاری کو خوش آمدید کیا جا رہا ہے اور پرانوں کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے۔وہ کہہ رہے تھے کہ میں بھی کسی اور پارٹی میں ہوتا وہاںمزے کرتا اور جب دیکھتا کہ پارٹی ڈوب گئی ہے نئی کشتی پر سوار ہو جاتا]سچی بات ہے بات تو دل کو لگی ہے۔میں چشم تصور میں ندیم یوسف کو دل سے لگاتے ہوئے انہیں دادی اماں کی وہ کہاوت سناتا ہوں

پیپلی دیا پتیا کیہ کڑ کڑ لائی ہوئی آ وہ جواب دیتا ہے ٹھٹھے پرانے رت نویاں دی آئی ہوئی آ
(پیپل کے او پتے کیا شور مچا رکھا ہے جواب دیتا ہے اسی کا شور ہے نئے آ رہے ہیں پرانے جا رہے ہیں)

ندیم فارس جہانزیب منہاس ملک ندیم شیر تحریک انصاف کے وہ لوگ جو اس پارٹی کی نظریاتی اساس ہیں سارے دوست یہی کچھ کہہ رہے ہیں۔یہ نئے اور پرانے کی کہانی بہت پرانی ہے۔تحریک پاکستان کی بات کر لیں وہاں بھی یہی شکوے تھے نیرنگی ء سیاست کی خوبی تو دیکھئے منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

کیا آپ کو علم ہے بانی ء تحریک پاکستان موومنٹ چودھری رحمت علی کے ساتھ کیا سلوک ہوا وہ جب انگلستان سے کراچی پہنچے تو خفیہ والے ان کے پیچھے پڑ گئے اور انہیں پاکستان چھوڑنا پڑا۔سوال یہ پید اہوتا ہے کہ نئے آنے والوں کو تحریک انصاف نے آتے ہی سر پر کیوں بٹھا لیا؟پرانے لوگ کیوں پیچھے ہٹا دیے گئے؟مجھے اتنا علم ہے کہ کہ ہمارے پرانے دوستوں کو جب اقتتدار ملا تو انہون نے اسے ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔جسٹس وجیہ سے آپ ہزار اختلاف کریں مگر ان کی رپورٹس دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے کہ بڑے بڑے صوفی سیاسی حمام میں ننگے دکھائی دیے بلکہ ننگ دھڑنگ ننگے۔مجھے آج اپنے ان دل گرفتہ دوستوں سے اتنا کہنا ہے۔کہ جس طرح ہم سات آٹھ سال پہلے تحریک انصاف کی ٹانگے کی سواری بنے پرانوں کی کھلی آنکھوں کو کام کر کے اپنی جانب پیار سے دیکھنے والی آنکھوں میں بدل دیا۔آپ بھی کریں۔انہیں موقع دیں۔اگر کسی وجہ سے یہ لوگ پارٹی کو کچھ نہ دے سکے تو تحریک انصاف کے پچھلے دروازے سے اتر جائیں گے۔آخر جاوید ہاشمی بھی تو اس پر قبضہ کرنے آئے تھے وہ بھی تو باغی سے داغی بن گئے۔یہ بھی چلے جائیں گے۔

 Imran Khan

Imran Khan

سلطانی ء جمہور کے زمانے میں نقش کہن مٹانے کی بات کی جاتی ہے لیکن مجھے علم ہے پاکستان تحریک انصاف میں کہن نہیں کھنگ ہیں جو اپنی عزت کروانا بھی جانتا ہے۔یہ حق یہ سوچ عمران خان نے انہیں دی ہے۔جب بیریسٹر سلطان آئے تو میں نے راجہ شجاعت اور دیگر کارکنوں کے ہوتے ہوئے انہیں یہی بتایا تھا کہ عمرانی نرسری کے ان پودوں کو صرف عزت کا پانی چاہئے یہ آپ کو کندھوں پر اٹھا لیں گے۔اور آپ دیکھیں کس خوبصورتی سے وہاں کا نظام چل رہا ہےْ یہ ایک مکس بلینڈ نئے اور پرانے کو ملا کر۔دوسری بات انتہائی اہم ہے وہ ہے عمران خان کا ہونا۔اس پارٹی میں بڑے لوگ آئے انہوں نے اس کی ڈرائونگ سیٹ کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔پارٹی چیئرمیں کا کھلاڑی ہونا اور انتھک محنت کرنے کا عادی ہونا بھی ایک خوبی ہے۔آپ سینیٹ کے الیکشن دیکھ لیں۔پاکستان کی تحریک میں پہلی مرتبہ پیسے کو شکست ہوئی۔وقار خان فیملی ہر بار سودا کر کے سینیٹ میں پہنچ جاتی تھی اس بار انہیں کے پی کے سے منہ کی کھانی پڑی۔کیا یہ عمران خان کے بغیر ممکن تھا ۔ہر گز نہیں۔

لہذہ نئے اور پرانے کی لڑائی میں پارٹی کو نہ چاہتے ہوئے بھی نقصان نہ پہنچائیں۔تحریک انصاف گزشتہ دو ماہ سے عجیب مخمصے کا شکار ہے ۔پراپوگیڈے کی یہ حالت ہے کہ اگر پنڈی کنٹونمنٹ سے ہار جائیں تو کہا جاتا ہے پارٹی گئی۔جس وقت ہم پنڈی سے کلین بولڈ ہوئے انہی دنوں میں ہم گجرانوالہ کھاریاں سرگودھا سے جیتے۔کسی کو احساس ہی نہیں تھا کہ بلدیات کے انتحابات اور عام انتحابت میں فرق ہوتا ہے۔مایوس لوگ جلد مایوس ہوئے لیکن جب انہیں کے پی کے کے نتائج دیکھنے کو ملے تو حوصلہ ہوا۔تھڑ دلی بھیانک نتائج دیتی ہے۔مجھے اچھی طرح یاد ہے ٢٠٠٧ میں جب میں نے جائن کیا تھا تو پارٹی میں بہت تھوڑے لوگ تھے ان کا دل جیتنے میں مہینے لگے اور پھر ہم ٹیم کا حصہ بن گئے۔

حوصلہ برداشت بہت ضروری ہے۔یقین کیجئے غصہ جلد بازی سوائے پچھتاوے کے پیچھے کچھ نہیں چھوڑتا۔واہ کیا بات ہے عارف علوی کی۔جب وہ سیکریٹری جنرل کا انتحاب ہارے تو سٹیج کے علاوہ انہیں فرنٹ سیٹ بھی نہ ملی۔میں نے انہیں سیٹ شیئر کر کے دی،کہا اچھا نہیں ہوا۔کہنے لگے STILL PTI IS THE BEST ٹھیک کہا تھا انہوں نے ۔دوستو! دوسری جگہوں پر انہی مچی ہوئی ہے۔یہاں آپ عمران خان کو روک کر بات کر سکتے ہو لیکن وہاں دست بستہ عرضداشتیں پیش کی جاتی ہیں۔ہاتھ بندھے ہوئے ہوں آنکھیں زمین پر اور پھر پیش کریں عرض مدعا۔ پیپلی کے پرانے پتو حوصلہ رکھو آپ سوکھ کر بھی شجر سے پیوستہ رہیں۔

جو لالچ میں آ رہے ہیں جلد چلے جائیں گے۔جنہوں نے جلد بازی کی وہ ہاتھ ملتے رہ گئے ہیں۔آئیں ایک نئے جذبے کے ساتھ جہلم لدھڑ گھرانے کو خوش آمدید کہیں۔اشرف سوہنا کو ویلکم کریں اور دیگر نئے آنے والوں کو۔یاد رکھئے اگر آپ پارٹی کے اندر رہ کر جدو جہد کریں گے تو اس سے عمران خان کو بھی فائدہ ہو گا اور آپ کی نظریاتی سوچ کو بھی۔پیپلی کے سارے پتوں کو سلام۔

Engineer Iftikhar Chaudhry

Engineer Iftikhar Chaudhry

تحریر: انجنیئر افتخار چودھری