اسلام آباد (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق تمام پارٹی عہدیداروں نے متفقہ طور پر آپریشن کی حمایت کر دی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی آپریشن میں پاک فوج کے شانہ بشانہ ہو گی۔
تحریک انصاف نے طالبان سے غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ عمران خان کی برطانیہ سے وطن واپسی پر طالبان پر دوبارہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ جنگ حل نہیں، بمباری سے مزید مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی منور حسن نے فوجی آپریشن سے ایک اور بنگلہ دیش وجود میں آنے کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ ہے۔ مولانا یوسف شاہ نے بتایا کہ طالبان شوری اور طالبان قیادت سے رابطہ ہوا جس کی مکمل رپورٹ مولانا سمیع الحق کو دے دی گئی ہے۔
وہ طالبان کمیٹی کا اجلاس جلد طلب کریں گے۔ مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ سے مولانا سمیع الحق کا رابطہ ہوا ہے اور وزیر داخلہ کو موجودہ صورتحال پر تشویش سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے خود آگے بڑھیں۔
انہوں نے فوجی آپریشن کے باعث ایک اور بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کا خدشہ ظاہر کیا جبکہ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور مذاکرات اکٹھے نہیں چل سکتے۔ ادھر مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ آئین میں اسلام موجود ہے، اسلام لانے کی ضرورت نہیں۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی بنانے سے پہلے ہوم ورک کر لیا جاتا تو بہتر ہوتا۔