اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ بار الیکشن کیوجہ سے تاریخ کو آگے کیا اور دو نومبر کو اسلام آباد لاک ڈاؤن ہو گا۔ انہوں نے کہا سن رہے ہیں حکومت کریک ڈاؤن کا سوچ رہی ہے۔ حکومت جو بھی راستہ لے ہم بھی تیار ہیں اگر پرامن رہنے دیں گے تو پرامن رہیں گے۔
عمران خان نے کہا حسنی مبارک، صدام کی ڈکٹیٹر شپ میں مظاہرے نہیں ہوتے لیکن جمہوریت میں پرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔ واضح طور پر حکومت کو وارننگ دیتا ہوں اب یہ 2014 والی پارٹی نہیں آپ کو نقصان ہو گا۔ جو ردعمل ہو گا آپ کی حکومت ہی چلی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا وزیراعظم کیخلاف پاناما میں ثبوت مل گئے ہیں اور ادارے ایکشن لینے کی بجائے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ نیب کے متعلق سپریم کورٹ نے کہا چھوٹے لوگوں کو پکڑا جارہا ہے۔ کپتان نے کہا پارلیمنٹ کو بھی دیکھ لیا اور ٹی او آرز کی گیم بھی دیکھ لی لیکن ریفرنس نہیں بھیجا گیا۔ چیف جسٹس نے بھی کہا ملک میں جمہوریت نہیں بادشاہت ہے۔ شریفوں کو پابندی کے باوجود شوگر ملز لگانے کی اجازت دی گئی۔ مجرم وزیراعظم ہے اور جمہوریت، جمہوریت کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا نواز شریف اور زرداری ایک پلیٹ فارم پر نظر آ رہے ہیں۔ کیا ہم اسی طرح کرپٹ مافیا کی غلامی کرتے رہیں گے۔
ہمیں سولو فلائٹ لینے کا کہا جا رہا ہے لیکن ہم نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو ملانے کی کوشیش کی۔ جو جماعتیں احتساب سے ڈرتی ہے وہ ہمارے ساتھ کیسے نکلیں گی۔ ہر پاکستانی کو اسلام آباد جانے کی دعوت دے رہا ہوں۔ یہ وقت فیصلہ کرے گا ہم نے تباہی یا پھر تبدیلی کی طرف جانا ہے۔ عمران خان نے کہا نواز شریف کے پاس 2 آپشن ہیں استعفیٰ دیں یا تلاشی دیں۔ اگر چوری نہیں کی تو تلاشی میں کوئی مسئلہ نہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا تلاشی بھی نہ دو اور استعفی بھی نہ دو۔ میاں صاحب جیلوں سے ڈرتے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا تھا نواز شریف نے جیل ٹشو سے بھری ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا بلاول نے لانگ مارچ کیلئے لمبا وقت دیا تاکہ لوگ پاناما لیکس کو بھول جائیں۔ عمران خان نے کہا اگر مجھے نظر بند کیا گیا تو پھر کیا یہ ردعمل برداشت کر لیں گے۔ ہم حکومت کو نہیں چلنے دیں گے۔ نواز شریف کی بیٹی کے پاس ذریعہ معاش نہیں بیٹی کے نام فلیٹ لیے۔ جو کرپٹ آدمی ہے وہ نواز شریف کیساتھ ہے۔ نیب کی ضرورت نہیں جو نواز شریف کیساتھ کھڑا ہے وہ کرپٹ ہے۔