لاہور (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ڈھائی ہزار سے زائد عہدیداران اور کارکنوں کو پنجاب بھر سے گرفتار کر کے 27 جیلوں میں رکھا گیا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پنجاب بھر سے پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے 2520 عہدیداران اور کارکنوں کو ایم اپی او کے تحت حراست میں لے کر مختلف جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق گوجرانوالہ سینٹرل جیل میں سب سے زیادہ بڑی تعداد میں یہ کارکن بند کیے گئے ہیں جن کی تعداد 354 ہے، جس کے بعد میانوالی سینٹرل جیل میں 340، ساہیوال سینٹرل جیل میں 208، سیالکوٹ ڈسٹرکٹ جیل میں 192، سرگودھا۔
ڈسٹرکٹ جیل میں 183، گجرات ڈسٹرکٹ جیل میں 154، راولپنڈی سینٹرل جیل و لاہور ڈسٹرکٹ جیل میں 118، 118، فیصل آباد سینٹرل جیل میں 96، جھنگ ڈسٹرکٹ جیل میں 94، مظفر گڑھ ڈسٹرکٹ جیل میں 80، جبکہ لاہور سینٹرل جیل اور وہاڑی ڈسٹرکٹ جیل میں 74، 74 قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔
اسی طرح 73 کارکنوں کو ڈیرہ غازی خان سینٹرل جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ خوشاب ڈسٹرکٹ جیل میں 67، ملتان سینٹرل جیل میں 48، اٹک ڈسٹرکٹ جیل میں 46، راجن پور ڈسٹرکٹ جیل میں 40، ٹوبہ ٹیک سنگھ ڈسٹرکٹ جیل میں تیس۔
جہلم ڈسٹرکٹ جیل میں 28، بہاولپور سینٹرل جیل میں 26، بہاولنگر ڈسٹرکٹ جیل میں بیس، رحیم یار خان اور فیصل آباد ڈسٹرکٹ جیلوں میں انیس، انیس، منڈی بہاﺅ الدین ڈسٹرکٹ جیل میں تیرہ اور شیخوپورہ ڈسٹرکٹ جیل میں نو کارکن موجود ہیں۔
اعدادوشمار سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے اب تک چار جیلوں سے نو کارکنوں کو رہا بھی کیا گیا ہے، جن میں چار ساہیوال، تین مظفر گڑھ جبکہ راولپنڈی اور وہاڑی کی جیلوں سے ایک، ایک کارکن کو رہا کیا گیا ہے۔
محکمہ جیل کے ذرائع کے مطابق سیاسی قیدیوں کی کی رہائی اسلام آباد میں دونوں جماعتوں کے مارچز کے اختتام پر متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت فیصلہ کرے گی کہ ایم پی او کے تحت حراست میں لیے گئے ان قیدیوں کو کب رہا کرنا ہے، اس وقت تک ان قیدیوں کو سات، پندرہ اور تیس روز تک جیلوں میں حکومتی صوابدیدی اختیار کے مطابق رکھا جاسکتا ہے۔
ایک ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ حکومت کے اگلے احکامات تک ان افراد کو حراست میں رکھا جائے گا اور ہوسکتا ہے کہ ان کی حراست کی مدت میں توسیع کردی جائے۔
قوانین کے مطابق ڈی سی او کو کسی بھی ایسے شخص کو حراست میں لینے کا اختیار حاصل ہے جس کی جانب سے عوامی امن و امان کو متاثرہ کرنے کا خطرہ ہو، ایسے فرد کو زیادہ سے زیادہ تیس روز تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے، تاہم اس میں مزید ایک ماہ کی توسیع محکمہ داخلہ کی اجازت کے بعد ممکن ہے۔