لاہور (جیوڈیسک) تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے عمران خان کو وزیراعظم کا باضابطہ امیدوار نامزد کر دیا۔ عام انتخابات میں واضح اکثریت کے بعد تحریک انصاف وفاق میں حکومت سازی کے لیے مصروف ہے اور اس سلسلے میں اسے آزاد امیدواروں سمیت ایم کیوایم اور (ق) لیگ کی حمایت بھی مل چکی ہے۔
اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پہلے الیکشن میں کامیابی پر پارٹی رہنماؤں کو مبارکباد دی۔
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا گیا۔
عمران خان کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد ہونے کے بعد پارلیمانی پارٹی کے تمام اراکین نے کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں اور پارٹی چیئرمین کو مبارکباد دی۔
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس جماعت کے مستقل کے بارے میں لوگ کچھ عرصے پہلے سوالیہ نشان اٹھاتے تھے آج وہ سب سے بڑی جماعت ثابت ہوئی ہے، پی ٹی آئی حقیقتاً ایک وفاقی جماعت بن کر ابھری ہے، یہ واحد جماعت ہے جس کی نمائندگی نہ صرف پنجاب چاروں صوبوں میں ہے۔
انہوں نے کہاکہ آزاد ارکان پی پی اور (ن) لیگ میں جاسکتے تھے لیکن جس نے جہاں بھی تحریک انصاف کو ترجیح دی آج پارٹی ان کا خیرمقدم اور شکریہ ادا کرتی ہے، ان کی موجودگی سے اکثریت میں اضافہ ہواہے، آج عددی لحاظ سے اتنی تعداد حاصل کرچکے کہ مرکز میں حکومت بنانے کے قابل ہوگئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج عمران خان کو پارلیمانی لیڈر منتخب کیا گیا ہے، وہ عمران ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ عمران آئندہ آنے والے دنوں میں چیلنجز ہیں اس پر عمران خان نے پارٹی کو اعتمادمیں لیا اور قوم کی توقعات بتائیں۔
شاہ محمود کے مطابق عمران خان نے کہاکہ یہ ووٹ روایتی سیاست کا نہیں، یہ تبدیلی کا ووٹ ملا ہے، لوگ توقع کررہے ہیں کہ آپ کا طریقہ کار مختلف ہوگ اور ہم کوشش کررہے ہیں مختلف طریقہ کار ثابت کریں، پارٹی سے توقع کی کہ ان چیلنجزمیں یکسوئی اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے بتایاکہ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج عام تاثر ہے کہ مختلف دھڑے ایک ہوگئے جس سے مختلف اپوزیشن اکٹھی ہوگئی ہے لیکن ان کی سوچ میں کوئی مطابقت نہیں، پی پی اور (ن) لیگ الیکشن میں دست و گریبان تھے، آج کیا مشترکہ چیز آگئی جو ہم نوالہ ہم پیالیہ بننے کے لیے تیار ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی کا خوف انہیں یکجا کررہا ہے، تجزیہ نگار سمجھتے ہیں بہت مضبوط اپوزیشن ہے، یہ کمزور اپوزیشن ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان معیشت کے چیلنجز سے آگاہ ہے اور اس حوالےسے بریفنگ لے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق عمران خان نے فیصلہ کیا ہےکہ وہ سوالوں کا جواب دینے کے لیے خود اسمبلی آئیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے اسپیکر قومی اسمبلی نامزد ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر بنانے کیے اطلاعات غلط ہیں، ایساکوئی ذکر نہیں ہوا اور آج اس موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی، جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر ہمارا مرکزی میڈیا سیل آگاہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان کپتان ہیں وہ جہاں ٹیم کو مناسب سمجھیں گے وہیں رکھیں گے اور ان کی پلیسنگ کو سب خوشی سے قبول کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے اسپیکر ہاؤس میں اپوزیشن کے اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایاز صادق پارلیمانی روایات سے آگاہ ہیں لہٰذا اسپیکر ہاؤس کو اپوزیشن کا اکھاڑہ نہ بنائیں، وہاں منصوبہ بندی کی جائے گی تو یہ پارلیمانی روایات کے برعکس ہے۔
دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 125 ہوگئی ہے جب کہ وزیراعظم کے لیے اتحادیوں، خواتین اور اقلیتوں کے ساتھ تحریک انصاف کا نمبر 174 تک جا پہنچا ہے جو اپوزیشن سے زیادہ ہے۔
فواد چوہدری کا کہناتھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی حمایت کے بعد نمبر گیم 177 تک پہنچ جائے گا۔
تحریک انصاف نے حکومت سازی سے متعلق اہم فیصلے کرلیے ہیں جس کے تحت ممکنہ وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ مختصر ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت سازی کے بعد پہلے مرحلے میں 15 سے 20 وزراء پر مشتمل کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی وفاقی کابینہ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا بھی ایک وزیر ہوگا اور بعد میں ایم کیو ایم سے ایک مشیر لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو وزارت پورٹ اینڈ شپنگ اور وزارت محنت و افرادی قوت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی میں اسپیکر ہوں گے تاہم مرکز میں مسلم لیگ (ق) کو کوئی وزارت نہیں ملے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی نمائندگی ہوگی اور زیادہ تعداد ارکان قومی اسمبلی کی ہوگی جب کہ اتحادیوں کو بھی اہم وزارتیں ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی اولین ترجیح سادگی اور کفایت شعاری اپنانا ہوگی اور وزراء کی کارکردگی عمران خان خود مانیٹر کریں گے۔