کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پاکستان تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کہتے ہیں سندھ کو پیسے نہیں دیں گے، یہ کھاجائیں گے، وفاق سندھ کو پیسے دے کر احسان نہیں کررہا، 70 فیصد ریونیو سندھ سے جمع ہوتا ہے اس لیے ہمارے حصے کے مطابق ہمیں پیسے دیں، ان لوگوں نے 742ارب میں سے 62 ارب پہلے ہی کاٹ لیے۔
انہوں نے کہا کہ کسی صوبے سے اختلاف نہیں، وفاق سب کو برابر دیکھے، سندھ سے شدید ناانصافی ہوئی، باقی صوبوں کے برعکس سندھ میں روڈ کا کوئی نیا پراجیکٹ نہیں رکھا بلکہ غیر ضروری پراجیکٹس زبردستی تھوپے گئے، وفاقی حکومت میگا پراجیکٹس کے بجائے نالوں اور مین ہول پر کام کررہی ہے، پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھاکہ وفاق جس طرح سے سوچ رہا ہے صوبوں کو اس طرح نہیں کچل سکتا، سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، سندھ کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے اور میں سندھ کا وزیراعلیٰ ہوں اس لیے سندھ کی حقوق کی بات کرتا ہوں، میں جب سندھ کے مسئلے بتاتا ہوں تو چڑ کیوں لگتی ہے؟ ایک دم حملہ آور کیوں ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر گروتھ بڑھ گئی ہے تو ٹیکسز بھی بڑھنے چاہئیں، صوبائی بجٹ وفاق کے فنڈز پر منحصر ہوتا ہے، اکثر ٹیکسز وفاق کلیکٹ کرتا ہے، میں فیکٹ پیش کرتا ہوں تو انہیں بُرا لگتا ہے، اس وقت ایف بی آر کے ٹیکسز کی گروتھ 17 فیصد ہے اور 17 فیصد گروتھ 3 سال کی ہے جس کے بارے میں ڈھول بجارہے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کورونا وائرس کے باعث مزید اخراجات کرنا پڑے جب کہ این ایف سی کو 11 برس ہوگئے، این ایف سی کو لےکر یہ اٹھارہویں ترمیم کو نشانہ بناتے ہیں، ٹارگٹ پر کسی نے فوکس نہیں کیا بس سندھ پر تنقید کرنا شروع ہوجاتے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ کی ٹیکس وصولی 21 فیصد ہے، ہمارے سندھ ریونیو بورڈ کی شرح ایف بی آر سے بہتر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے حساب سے سندھ کی آبادی 6 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے اور امید ہے پارلیمنٹیرین سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مردم شماری پر بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کسی صوبے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں، ہمارے تحفظات کسی صوبے سے نہیں بلکہ ارسا اور وفاق سے ہیں، پانی کی تقسیم سیاسی ایشو نہیں، یہ قانونی اور ٹیکنیکل ایشو ہے، میں کسی پر الزام نہیں لگارہا، میں ارسا پر الزام لگارہا ہوں، ارسا پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں کررہا۔