لاہور (جیوڈیسک) حکومت پنجاب کی ہدایات پر ڈی سی اوز نے صوبے کے مختلف اضلاع میں نظر بند عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی نظر بندی میں مزید ایک ماہ توسیع کے احکامات حاصل کر لئے ہیں۔
اُدھر اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ایک سو تین کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ نعیم گجر ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کارکنوں سے اسلحہ بر آمد ہوا نہ گرفتار کارکنوں کی شناخت پریڈ ہوئی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد گرفتار کارکنوں کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز نور کی عدالت میں تحریک انصاف کے وکیل گوہر سندھو نے اپنے دلائل میں کہا چونتیس کارکنوں کے خلاف لگائی گئی تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد چونتیس کارکنان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور نظر بندیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر وزیر قانون پنجاب اور آئی جی پنجاب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے اٹھارہ ستمبر کو جواب طلب کر لیا ہے۔ دوسری طرف اسلام آباد میں پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔