تحریر: شاہ بانو میر افضال احمد گوندل پاکستان تحریک انصاف کا وہ با ضمیر سچا مخلص بے باک نام جو ہمیشہ تبدیلی کا مظہر رہا ہے ‘ حالات خواہ کتنے ہی ناموافق سمت میں کیوں نہ ہوں اس نے اپنے قائد کی طرح نہ سمجھوتہ کیا نہ معافیاں مانگیں نہ مفاہمت کی شائد موجودہ پی ٹی آئی کے بدلتے ہوئے مزاج میں اب یہ قابل فخر عادات نہیں ہیں بلکہ ناقابل معافی جرائم کی حیثیت رکھتی ہیں۔
قصہ مختصر جو بھی ہو افضال احمد گوندل کے مضبوط طاقتور خیالات کو منہدم کرنا کسی کے بس کی بات نہیں دولتمند سامنے ہو کئی آسائشات کئی فوائد حاصل کرنے کی بجائے ہمیشہ ہی پارٹی کے مفاد اور قائد کو سرخرو رکھنے کیلئے افضال احمد گوندل نے شدید ذہنی جزباتی نقصان اٹھائے یہی وجہ ہے کہ اٍدہر ڈوبے اُدہر نکلے اُدہر ڈوبے اٍدہر نکلے بحر ظلمات کی لہروں کو شکستَ فاش دے کر پی ٹی آٰئی کا یہ جانباز بے لاگ گفتگو کرنے والا آج پھر پی ٹی آئی کے ساتھ جزباتی وابستگی کو سر عام منوا کر ثابت کر رہا ہے کہ وہ نظریاتی بے لوث ہے۔
PTI
پی ٹی آئی کی خاص خوشنصیبی ہے کہ اس نے کچھ غیرت مند نوجوانوں کے اندر وہ عقابی روح بیدار کی جو عرصہ دراز سے کرگس کی چالبازیوں سے نیم خوابیدہ تھی – انہی جاگنے والوں مین قوم کا درد اور اصلاح کی سوچ کے ساتھ منظرعام پرابھرتا ہوا نام افضال احمد ہے افضال احمد گوندل جیسے تحریک انصاف کے ٹائیگرز جب میدان عمل میں نکلتے ہیں تو سامنے والوں کے چھکے چھڑا دیتے ہیں۔
سیاست میں نیا رخ نیا انداز نئی سوچ کا بانی عمران خان روایتی سیاسی سوچ سے ہٹ کر ایک نئی جہت عمران خان نے ایجاد کی ایقی سیاست جو لین دین پرنہیں بلکہ اس سیاست میں غیرت تھی شعور تھا – اقوام عالم کی بدلتی ہوئی حالت اور بڑہتی ہوئی کامیابی عمران خان کو اضطراب میں مبتلا کرتی ہے -کہ آخر مٹھی بھر یہ سیاستدان کروڑوں لوگوں کی کسمپرسی کے ذمہ دار ہیں۔
آخر نیا دور نیا زمانہ جو پاکستان کو بھی باقی ممالک کی طرح بنانے میں مدد دے کیسے تعبیر پائے؟ خواب وہ بھی تھا جو اقبال نے دیکھا تھا اور 1930 کا تاریخی الہ آباد کا خطبہ بھی محفوط کیا تاریخ میں خود نہ رہے مگر ان کی سوچ ان کی شاعری کی صورت دلوں میں زندہ رہی اور دس سال بعد ان کی وفات کے پاکستان بنا ایسے ہی بڑے خواب عمران خان کے بیدار مغز نوجوان بھی دیکھنے لگے جو خواب بظاہر سننے میں سمجھنے میں ہمارے لئے بھی مذاق تھے لیکن افضال گوندل جیسے نڈر بے باک حق گو میدانَ سیاست میں اترتے ہیں تو مفاد پرستی کی زرہ بکتر نہیں پہنتے سینہ تان کر سامنے دشمن کو بتاتے ہیں اوچھے ہتھکنڈے جتنے بھی استعمال کرو۔
Imran Khan
سچائی کے آنے میں دیر ضرور ہے اندھیر بالکل نہیں ہے جب آفاقی پیغام اتر آیا کہ سچ کی جیت ہوگی تو انشاءاللہ سچ کی ہی فتح ہوگی افضال احمد گوندل جیسے شیر دل نہ کسی سے ڈرتے ہیں اور نہ کسی کو خاطر میں لاتے ہیں وہ راستے میں آئی شکلات کو سچائی کا صدقہ سمجھ کر چکا دیتے ہیں اپنے مقصد اپنے ارادوں کو گہن لگنے نہیں دیتے منزل سیدھے راستے سے نہیں ملتی تو راستہ تبدیل کر کے لمبا چکر کاٹ کر منزل تک پہنچ جاتے ہیں۔
مایوسی نا امیدی اور منافقت ان کی ڈکشنری میں نہیں لیکن بے تحاشہ سچ بولنا اور اپنی بات پے پورا پہرہ دینا آجکل کا رواج نہیں ہے اسی لئے یہ بڑی تعداد میں موجود لوگوں میں مفاہماتی سوچ کے درمیان سب کیلئے اچنبھا بن جاتے ہیں – جن کی باتوں کو ماننا ان کیلئے کسی سزا سے کم نہیں اسی وجہ سے ان کے گردو نواح میں رہنے والے ان کی بے باکی شعلہ بیانی سے گھبرا کر متفقہ فیصلہ کر لیتے ہیں – اور میٹھا میٹھا ہپ ہپ کہہ کر ان سے دوری اختیار کر لیتے ہیں – لیکن شاہین کو ان باتوں سے مایوسی نہیں ہوتی بلکہ اس کی پرواز میں مزید تندی آتی ہے۔
وہ پہلے سے زیادہ بلند حوصلوں سے اڑان بھرتا ہے اور اب کی بار وہ پہاڑوں کی چوٹی پر اپنا آشیانہ بناتا ہے جہاں کرگس سوچ والے جانے کی ہمت نہیں کر سکتے یوں وسیع بیکراں آسمان کی وسعتیں ان کے بڑے ارادوں کومزید تقویت دیتی ہیں – یوں یہ آخر کار منزل مُراد حاصل کر کے دم لیتے ہیں – یہ مثال افضال احمد گوندل پے صادق آتی ہے -پی ٹی آئی نے اگر زندہ رہنا ہے تو اس کو نظریاتی جانبازوں کی قدر کرنی ہوگی اور یہی قیمتی اثاثہ ہیں کسی بھی سیاسی جماعت کا افضال احمد گوندل جیسے لوگ بکتے نہیں جھکتے نہیں۔
اپنا سر قلم کروا دیتے ہیں لیکن اصولوں پر مقاصد پر کبھی سودے بازی نہیں کرتے عمران خان اپنے ان نادر کارکنوں کو پہچانیں اور ان کو وہ مقام وہ اعزاز دیں جن کے یہ اہل ہیں مفاد پرست ٹولے کے ہاتھ ایسے نڈر بے باک لوگوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیں پھر کہتے پھریں اب ڈھونڈو انہیں چراغٍ رخ زیبا لے کر افضال احمد گوندل ہر محب وطن اور نظریاتی کارکن آپ کی کامیابی کے لئے دعاگو ہے یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی۔ نصرمن اللہ وفتح قریب۔ امیدوار وائس چیرمین یونین کونسل بھکھی شریف۔