تحریک انصاف کا دھاندلی کے خلاف احتجاج

Government

Government

حکومت کو قائم ہوئے تقریبا ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ لیکن ابھی تک ن لیگ حکومت الیکشن کے دوران عوام سے کیے گئے وعدے پورے کر نے میں کا میاب نظر نہیں ا رہی ہے۔ پاکستان کی تر قی اور خوشحالی کے بلند وبا نگ نعرے صرف تقاریر تک محدود ہیں اور نہ ہی کو ئی مضبوط اور عوام دوست اپوز یشن بیدار ہوئی ہے اور یہی پاکستانی قو م کی سب سے بڑی بد قسمتی ہے کہ ہما رے حکمرانو ں نے اقتدار کی بندر بانٹ کر کے عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا ہے۔ اگر اپوزیشن مثبت رول ادا کرتی تو اج پا کستان خو شحالی اور ترقی کی را ہو ں پر گامز ن ہو جاتا لیکن عوام کو پتلی تماشا کی طرح استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح نظر انداز کر دیا جا تا ہے لیکن اب حکمرانوں کو یہ با ت ذہن نشین کر لینی چا ہیے کہ عوام بیدار ہو چکی ہے انکے منہ سے لقمہ چھیننے والے اور انکے بچوں کا مستقبل تا ریک کر نے والے حکمرانو ں کا وہ کڑا احتساب کریں گے۔

گزشتہ دنوںایک سا ل کے بعد پہلے ق لیگ نے افواج پاکستان کے حق میں ریلیوں کو انعقاد کیا جس کے بعد تحریک انصاف کے سر بر اہ عمران خا ن اور عوامی تحر یک کے طا ہر القادری نے موجودہ نظام اور مجوزہ دھاندلی کے خلاف ڈی چوک اسلام اباد میں ایک بہت بڑا اجتما ع کیا جو اس حکو مت کے خلا ف پہلا قابل ذکر اجتماع تھا۔ جس میں تلہ گنگ سے تحریک انصاف کے مقامی رہنما عوام کو ڈی چو ک تک لے جا نے میں ناکام رہے اور نہ ہی اس میں کو ئی گہر ی دلچسپی ظاہر کی تاہم طاہر القادری کے معتقد ین احتجاج میں شر کت کے لیے ڈی چوک گئے۔

احتجاج سے قبل اس بات کی توقع کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف کے مقامی رہنما سردار منصور حیات ٹمن تلہ گنگ سے ایک بہت بڑے قافلے کے ہمراہ احتجاج میں شر کت کر یں گے لیکن سیا سی ذرائع نے بتایا ہے کہ سردار منصور حیات ٹمن احتجاج سے پہلے ہی اسلام ابا د موجود تھے اور نہ ہی کوئی انکا حامی قافلہ تلہ گنگ سے احتجاج میں شر یک ہوا۔ واضح رہے کہ سر دار منصور حیا ت ٹمن تین بار ایم این اے رہ چکے ہیں اور تلہ گنگ میں تحریک انصاف حامیوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے اسکے باوجو د قافلہ نہ لے کر کئی سوالیہ نشان چھوڑ جاتا ہے۔اس میں سب سے قابل ذکر سوالیہ نشا ن یہ ہے کہ کیا وہ مستقبل میں تحریک انصاف کے ساتھ منسلک رہیں گے یا کو ئی نیا ا شیا نہ تلا ش کریں گے۔

Imran Khan

Imran Khan

عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاج میں عوام نے بھرپور شرکت کی لیکن دونوں رہنما عوام کے مسائل کو اپنے ایجنڈے کا حصہ نہ بنا کر یقینا عوام کا دل دکھا ہے۔ جہاں مین ایجنڈے میں نہ تو مہنگا ئی، بے روزگا ری، لو ڈ شیڈ نگ، کرپشن وغیرہ کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی انکے مسائل حل کا حکو مت کو کو ئی الٹی میٹم دیا گیا۔ عمران خان کا مین ایجنڈہ الیکشن میں دھاندلی کے خلاف تھا۔ جس کیلئے ایک سال بعد اواز اٹھانے سے عوام کو کیا فو ائد حاصل ہوں گے۔

گزشتہ دنوں شہیر ہائوس میں اپو زیشن اور حکومتی پارٹی کے کا رکنوں کے درمیان گرما گرم تکرار ہوئی جس میں ن لیگ کے رہنما عا لم خان کھریال کا کہنا تھا کہ ق لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر پاکستان کا بیڑ اغرق کیا۔ ن لیگ حکومت کو انہی پا رٹیوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے مسا ئل جہیز میں ملے ہیں۔ توانا ئی کے منصوبے بڑ ے پیمانے پر شروع ہوئے ہیں جن سے 67 سال کی ریکارڈ بجلی پیدا ہو گی۔ حکومت کی مثبت پالیسیو ں کی وجہ سے پا کستان جلد روشن ہو نے والا ہے۔ پیپلز پارٹی کے مظہر بھٹی اور اشفاق احمد نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کی نا قص پالیسیو ں سے عوام دن بدن مسائل میں مبتلا ہو رہی ہے۔

نواز حکومت صرف چھ ماہ کی مہمان ہے جس کے بعد وہ جلد اپنے منتقی انجام تک پہنچنے والی ہے۔ ق لیگ کے ملک کبیر نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت میٹروبس سروس پر اربوں روپے کے اخراجات کر کے عوامی خزانے پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے اور اس منصو بے سے کا روباری حضرات کو شدید نقصان ہو رہا ہے جس کی پروا کسی حکمران کو نہیں ہے۔ ق لیگ نے اپنے دور حکو مت میں اربوں روپے کے ریکارڈ ترقیاتی کام کروا کر ایک ریکارڈ بنایا ہے جس کی مثال انے والے پچاس سالوں میں بھی نہیں ملے گی۔اللہ ہم سب کا حا می ونا صر ہو۔

Malik Arshad kutglh

Malik Arshad kutglh

تحر یر: ملک ارشد کوٹگلہ