لاہور (جیوڈیسک) تحریک انصاف کی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے مرکزی سیکریٹری جنرل جہانگیرترین کو بھیجی جانے والی ای میلزمیں نامناسب الفاظ کے استعمال اوران کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے کا معاملہ پارٹی چیئرمین عمران خان کیلیے ٹیسٹ کیس بن گیا ہے اورپارٹی قیادت نے سیکریٹری اطلاعات کے عہدے پر غیرمتنازع شخص کو لانے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے رکن قومی اسمبلی اسدعمراور شفقت محمود کے ناموں پر غورجاری ہے۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق سیکریٹری جنرل آفس نے عمران خان کی جانب سے تشکیل دی جانے والی اسپیشل کمیٹی فار اکائونٹیبلٹی اینڈ ڈسپلن کیلیے تحریک انصاف کی آئی ٹی ٹیم کو ایک الگ ای امیل مختص کرنے کیلیے ای میل کی جس پرڈاکٹرشیریں مزاری نے شدیدبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے جوابی ای میل میں کہاکہ سیکریٹری جنرل آفس کی کوآرڈینیٹراختیارات سے تجاوز کررہی ہیں اور سیکریٹری جنرل آفس کو اس حوالے سے سیکریٹری اطلاعات کے ذریعے پروسیس کرنا چاہیے، معلوم ہوا ہے کہ اس ای میل میں سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔ جہانگیر ترین نے اپنے جواب میں ڈاکٹرشیریں مزاری کو لکھا کہ enough is enough ،میرے آفس کا اسٹاف جو بھی تنظیمی کام کرتا ہے وہ میری اجازت سے کرتا ہے۔
شیریں مزاری نے اس ای میل کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو لکھا کہ میں آپ کی تنخواہ دار ملازم نہیں، یہ ایک سیاسی پارٹی ہے، کوئی کارپوریٹ بزنس نہیں لہٰذا آپ اپنے کام سے کام رکھیں اور میرے کاموں میں مداخلت نہ کریں۔ ذرائع کے مطابق شیریں مزاری نے یہ تمام ای میلزنعیم الحق، ڈاکٹر عارف علوی، سیف اللہ نیازی، اعجاز چوہدری، عندلیب عباس، سوشل میڈیاٹیم کو بھی’’CC ‘‘کیں جن کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
عمران خان نے اس تمام صورتحال کاسختی سے نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات کے عہدے پر غیر متنازع شخص کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اسد عمر اور شفقت محمود کے نام زیر غور ہیں مگر فی الوقت دونوں رہنما یہ عہدہ لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ شفقت محمود تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات کے طور پر عمدہ دور گزار چکے ہیں۔