اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت مخالف احتجاج کیلئے پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔ 24 ستمبر سے ملک بھر میں ضلعی سطح پر ریلیاں نکالی جائیں گی۔ اس حوالے سے ضلعی عہدیداروں کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق 30 ستمبر کو اڈہ پلاٹ پر رائے ونڈ مارچ کی تجویز بھی سامنے آ گئی ہے تاہم حتمی تاریخ کا اعلان عمران خان اتوار کو اسلام آباد ورکرز کنونشن میں کریں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے جہانگیر ترین کو بھی لندن سے طلب کر لیا ہے۔ احتجاج کی رکاوٹوں پر بھرپور مزاحمت کیلئے ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے مارچ کیخلاف خطرناک نتائج کی دھمکیاں دینے والے وزراء کے خلاف مقدمات درج کرانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ عابد شیر علی کے خلاف سی پی او فیصل آباد کو درخواست بھی جمع کرا دی گئی ہے۔ رائے ونڈ مارچ سے پہلے تحریک انصاف ایک بار پھر اختلافات کا شکار ہو گئی۔ عمران خان نے ذیلی ونگز کے عہدیداروں کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔
ادھر حکومت مخالف مارچ کے لئے تحریک انصاف کی تیاریاں تو جاری ہیں لیکن اندرونی اختلافات نے پارٹی کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ خواتین لیبر اور یوتھ ونگ ختم کئے جانے پر عہدیداروں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ریجنل صدور کے ماتحت کام کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ پارٹی فیصلے پر دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ عمران خان نے صورتحال کے پیش نظر تمام ذیلی ونگز کے عہدیداروں کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان انصاف نعیم الحق نے پارٹی میں اختلاف کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے تنظیمی معاملات میں اختلافات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ خبریں تنظیمی امور سے لاعلمی اور بدنیتی کا شاخسانہ ہیں۔ تحریک انصاف میں تمام اہم امور پر فیصلہ سازی باہمی مشاورت سے کی جاتی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کارکنوں اور ذمہ داروں کو اپنی آراء کا اظہار کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ اجتماعی فیصلے پارٹی میں موجود ہر شخص پر لاگو ہوتے ہیں۔