لاہور (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں انتخابی دھاندلی کی سماعت کے دوران کارکنوں کی دھکم پیل سے کمرہ عدالت کا دروازہ ٹوٹ گیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت کے موقع پر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے ہمراہ کارکنوں کی بڑی تعداد نے بھی کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی کوشش کی، اس موقع پر دھکم پیل سے کمرہ عدالت کا دروازہ ہی ٹوٹ گیا جبکہ عدالتی عملے کے روکنے کے باوجود وکلا عمران خان کی تصاویر بناتے رہے، چیف جسٹس کی جانب سے عدالتی عملے کو معاملے کی صورت حال کا جائزہ لینے کاحکم دینے پر پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی ۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کے شور شرابے پر چیف جسٹس عمرعطابندیال نے برہم ہوکر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایسا ماحول عدالتی وقار کے منافی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیاجاسکتا، سماعت ملتوی ہونے پر عمران خان نے اپنے وکلا کو کہا کہ وہ چیف جسٹس سے کیس کی سماعت چیمبر میں کرنے کی استدعا کریں جس پر وکلا نے کہا کہ عدالتی وقفے کے بعد ہی کیس کی سماعت سے متعلق بات کی جاسکے گی، جس پرعمران خان میڈیا سے بات کئے بغیر ہی چلے گئے۔
وقفے کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ جو کچھ عدالت میں ہوا انتہائی افسوسناک ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر بھٹہ نے عدالت میں بیان دیا کہ عدالت عالیہ کا تقدس عمران خان کے آنے سے پامال ہوا حالانکہ عمران خان کو عدالت نے طلب ہی نہیں کیا تھا، اس پر عمران کان کے وکیل احمد اویس کا کہنا تھا کہ کمرہ عدالت میں ہنگامہ کرنےوالے ہمارے کارکن نہیں تھے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کوئی کتنا بھی بڑا عہدیدار کیوں نہ ہو، عدالت کا احترام سب پر لازم ہے، اس واقعے کی تحریری وضاحت کریں۔