اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف رہنما شاہ محمود قریشی پی ٹی وی و پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہو گئے، عدالت نے 8 فروری تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔ شاہ محمود قریشی پی ٹی وی و پارلیمنٹ حملہ کیس کے مقدمات میں شریک ملزم ہیں، کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔ عدالت نے 1 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج ہوا، جس میں دہشتگردی اور قتل کی دفعات لگائی گئیں، مجھ پر لگائے گئے الزامات من گھڑت ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ میں اداب میں رہتے ہوئے نوک جھوک ہونی چاہیے، تنقید کرتے وقت کسی کی ذاتیات پر نہیں اترنا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ آصف زرداری ملک کے صدر تھے، وزیراعظم بھی ان کے تھے، ان کے پاس اچھا موقع تھا کہ وہ سرائیکی صوبہ دے سکتے تھے۔ انہوں نے کہا آصف زرداری نے اپنی پارٹی کو شمالی اور جنوبی میں تقسیم کر دیا لیکن صوبہ نہیں بنایا، پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ آئینی طریقہ سے سینیٹ کے الیکشن ہوں، خدشہ ہے کچھ قوتیں سینیٹ کے الیکشن میں ایسی کارروائیاں کریں گی جس سے سارا عمل آلودہ اور بدنام ہو گا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا خرید و فروخت کی باتیں چل رہی ہیں، جس پارٹی کا بلوچستان میں ایک نمائندہ بھی نہیں ہے وہ سینیٹ کی 6 سیٹیں کیسے حاصل کر لے گی، اس کا مطلب ہے بلوچستان میں ہارس ٹریڈنگ اور خرید و فروخت ہو گی۔ انہوں نے کہا ہارس ٹریڈنگ ایک بدنما داغ ہے اس سے بچنا چاہیے۔