راولاکوٹ: ہمارا معاشرہ پہلے سے ہی سیاسی، معاشی اور معاشرتی لحاظ سے استحصال کا شکار ہے۔اس پرستم ظریفی یہ کہ تعلیمات جیسے بنیادی اور مرکزی شعبہ میں انتہائی بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔جس میں گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹرز پوری طرح ذمہ دار ہیں۔اصلاح احوال کی طرف توجہ نہ دی گئی تواس کے خطہ کے لیے انتہائی دوررس نقصان کااحتمال ہے۔
اس لیے کہ جس ملک وقوم میں تعلیم وصحت نفع بخش (ناجائز)کاروباربن جائے اس ملک کوتباہی سے نہیں بچایاجاسکتا۔عوام تعلیمی سلسلہ میں پرائیویٹ اورسرکاری سکولوں وغیرہ میں تعلیمی دہشت گردی کاشکارہیں،خصوصاًنجی ادارے بغیرکسی حکومتی محکمانہ اوردیگراخلاقی ضابطوں سے ہٹ کربھاری بھرکم فیسیں وصول کررہے ہیںجوعوام کامعاشی قتل ہے حکومت اوراس کے آفیسران اپنی نالائقیوں کی وجہ سے ان اداروں پرکوئی چیک اینڈبیلنس نہیں رکھ پارہے۔ان خیالات کااظہارمعروف معلم ،ماہرتعلیم،محقق اورمصنف پروفیسرغلام یاسین خان ایڈووکیٹ نے مختلف نمائندہ حضرات سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاانہوں نے مزیدکہاکہ پرائیویٹ ادارے فیسوں کوجائزحدپرلائیں اورحکومت اس کانوٹس لے۔بصورت دیگرجلدہی اس بارے میں عوامی سطح پراحتجاج کیاجائے گا۔
جس کے لیے انجمن تاجران ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن ،صحافتی برادری اوردیگرنوٹ ایبل شخصیات سے رابطہ ہے۔جس کاجلدہی لائحہ عمل تیارکیاجائے گا۔حکومت اورپرائیویٹ اداروں کے مالکان جلدازجلدفیسوں کے نام پرظلم وزیادتی اورکھلم کھلادہشت گردی ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔اس سلسلہ میں پروفیسر غلام یاسین ایڈووکیٹ نے عوام اوردیگرنمائندہ حضرات سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کراس بگاڑکوختم کرنے کے لیے اپنا کردارادا کریں۔