تحریر : عبدالجبار خان دریشک ابھی پوری قو م پارہ چنارہ اور کو ئٹہ میں ہو نے والی دہشت گردی کینتیجے میں شہید ہو نے والوں کے سوگ میں تھی جس کے غم نے پور ی قوم کو نڈھال کر کے رکھا دیاتھا کہ عید سے ایک روز قبل اتو ار کی صبح بہاولپور کی تحصیل احمد پر شر قیہ میں آئل ٹینکر کا حادثہ رو نما ہو گیا جس میں تک 130 تیس افراداسی جگہ پر جھلس کرجا ںبحق ہو گئے جبکہ 100 سے زیادہ افر اد زخمی ہو ئے جس کی وجہ سے پو ری قو م اس سانحہ کے غم میں ڈوب گئی یہ واقعہ اتو ار کی صبح چھے بجے کے بعد پیش آیا آئل ٹینکرجس میں آئل بھرا ہو ا تھاجو کر اچی سے شیخو پورہ جا رہا تھاکہ احمد پورشرقیہ کے قریب نیشنل ہائی وے پرٹائر پھٹنے کی وجہ سے الٹ گیا۔
آئل ٹینکر کے الٹتیہی اس سے تیل بہنا شروع ہو گیا تو قریبی بستی کے لو گ وہاں جمع ہو گئے اور وہاں سے بہا نے والے تیل کو بوتلوں کینوں پانی کے کولروںاور گھر کے بر تنوں میں بھر نا شروع کر دیااور ساتھ ہی گزارنے والے مو ٹر سائیکل اور کا رسواروں نے بھی تیل اپنی ٹینکیوں میں بھر نا شروع کر دیا ابھی ٹینکر کو الٹے ہو ئے 20سے 25 منٹ ہو ئے تھے کہ اس میں آگ لگ گئی اور زور دار دھما کا ہو ا جس کے نتیجے میں 130افر اداسی وقت جل کر لقمہ اجل ہو گئے جن کی لا شوں کی شنا خت ہو نا نا ممکن ہے جن کو ڈی این ٹیسٹ کے بعد لواحقین کے حو الے کیا جا ئے گاجبکہ مر نے والو ں کی تعداد 140 تک پہنچ گئی تھی کچھ مر یض زخموں کی تا ب نہ لا تے ہو ہسپتال میںدم توڑ گئے جن کی تعداد 157 تک پہنچ گئی جبکہوہاں کھڑی 75 مو ٹر سائیکل اور کا ریں جل کر راکھ بن گئیں حادثے کے فوری بعد حکو متی مشنری حر کت میں آئی اور ابتدائی طبی امدا شر وع کر دی گئی زخمیوں کو قریبی ہسپتال کے علاوہ بہاول پور وکٹو ریہ ہسپتال منتقل کیا گیا پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے وہاں پرادویات اور سہولیات کی کمی کے علاوہ برن یو نٹ نہ ہونے وجہ سے مر یضوں کو ملتان نشتر ہسپتال شفٹ کیا گیا۔
اس سانحہ کے فوری بعد آرمی چیف جنر ل قمر جا وید با جو ہ کی خصوصی ہد ایت پر پاک آرمی کے ہیلی کاپٹر اور جو ان جا ئے حادثہ پر روانہ کیے گئے جنہوں نے ہیلی کا پٹر کے ذریعے زخمیوں کو نشتر ہسپتال ملتان شفٹ کیا مر یضوں کی تعداد کے حساب سے ملتان کے برن یو نٹ جو گنجائش کے لحاظ سے کم تھا جس میں با مشکل 50 سے 60مر یضوں کی گنجا ئش تھی بعد میں کچھ مر یضوں کو فیصل آبا د اور لا ہو ر کے ہسپتا لوں میں آرمی کے ہیلی کاپٹر اور طیارے کے ذریعے شفٹ کیا گیا اور ملتان کی انتظامیہ نے وزیر اعلی پنجاب شہبا ز شر یف کی ہدایت پر نشتر ہسپتال میں خصوصی انتظاما ت کیے اور ملتان اولڈ بر ن یو نٹ میں 50 مر یضوں کی گنجا ئش بنا ئی گئی اس واقعے نے جہاں سب کو غم سے نڈھال کر دیا لیکن جب جنو بی پنجاب کے ہسپتالوں کی صورت حال سامنے آئی تو عوام میں مزید غصہ پایا گیا اب پور ے جنوبی پنجاب میں صرف نشتر ہسپتال ہی میں برن یو نٹ ہے جبکہ اور کسی ہسپتال میں یہ سہولت مو جو د نہیں ہے ہم ما ضی سے سبق نہیں حاصل کر تے ہم آنے وقت کی تیا ری نہیں کر کے رکھتے جب حادثہ رونما ہو تا ہے تو سب کو ہو ش آجا تا ہے کہ کاش یہ سہولت اور اقد امات ہو تے تو حا دثہ پیش نہ آتا اگر آتا تو جا نی نقصا ن نہ ہو تا ہم وقت کے ساتھ سب کچھ بھو ل جا تے ہیں۔
قارئین آپ کو ما ضی میں پیش آنے والے ایک ایسے ہی واقعہ کی جانب لے جا تا ہو ں 16 مئی 1996 کو ضلع جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری کا علاقہ روڈو سلطان جہاں پر ما ضی میں ایساہی المنا ک واقعہ پیش آچکا ہے ایسے ہی قومی شاہراہ پر جھنگ کے علاقہ روڈو سطان پر آئل ٹینکر الٹ گیا تھا ایسے ہی اردگر د کے لو گ جمع ہو کر تیل بھر تے رہیقریب آبادی میں جس کو پتہ چلتا گیا وہ گھر وں سے بوتل کین گھر کے برتن اور جو ہاتھ میں آیا لے آئے اور تیل بھر بھر کر گھر لے جا نے لگے چھو ٹے چھو ٹے بچے جب تیل سے بھری بالٹی اٹھا کر لے جا تے تو اس سے اچھلنے والا تیل ان کے گھر تک گرتا گیا جہاں ٹر ک الٹا وہ بھی ایک مصروف شاہر اہ تھی جس کی وجہ سے ٹر یفک جام ہو گئی اورلوگ جمع ہو گئے اور کا فی ساری گاڑیاں پھنس گئیں اس آئل ٹینکر کا ڈرائیور لو گوں کے آگے ہاتھ جو ڑتا رہا کہ آپ لو گوں کو اللہ نبی ۖ کا واسطہ اس سے دور چلے جاؤاگر اس میں آگ لگ گئی تو کو ئی نہیں بچے گا وہاں پراچا نک کسی نے سگریٹ جلائی یا پھر نزدیک کہیں آگ جل رہی تھی جس کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی اور وہاں پر مو جود تما م افر اد کو اور اردگر دوکانوں گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس میں اس واقعہ کی طر ح مو قع پر 150 کے لگ بھگ لو گ جل کر لقمہ اجل بن گئے تھے۔
جبکہ 100 سے زیادہ جھلسنے کی وجہ سے شدید زحمی ہو ئے جبکہ مو قع پر مو جو د تما م گاڑیاں اور مو ٹر سائیکل بھی جل کر راکھ بن گئے جو تیل اچھلتا ہو ا گھروں تک گرتا گیا وہ آگ کو گھر تک لے گیا جس میں کا فی سارے گھر بھی جل گئے تھے زخمیوں کو ملتان نشترہسپتال اور فیصل آباد کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھاجن میں سے کئی افراد سہولیات اور بہتر علاج نہ ہو کی وجہ سے جاںبحق ہو گئے تھے ا س حادثے میں دو سو سے زیا ہ افراد ہلاک ہو ئے تھے دونوں حادثات کو دیکھا جا ئے تو یہ دو نوں ایک ہی نو عیت کے ہیں پر ان میں کئی سال کا فر ق ہے جو تقریباً 21 سال بنتا ہے اب اتنے سال گزرنے کے با وجو د اس طر ف تو جہ نہ دی گئی کہ ہر ہسپتال میں برن یو نٹ قا ئم کیا جاتا توا یسے حادثات میں جانی نقصان کم ہو سکتا تھااب مو جو ہ حا دثے میں مر نے والوں کو بیس بیس لا کھ دیے جا رہے ہیں جس کا کیا فا ئد ہ کو ئی انسان زند ہ تو وا پس نہیں لا یا جا سکتا اگر یہی پیسہ پہلے ان علاقوںجن میں خاص کر جنو بی پنجا ب کے اضلاع شا مل ہیں۔ پرخر چہ کیا جا تا صحت اور تعلیم کی سہو لیا ت دی جا تیںاورہر ضلعی ہسپتال میں ایک برن یونٹ کے علا وہ تمام طبی سہولیات ہو تیں لیکن ضلع تو اپنی جگہ رہیگیا جنو بی پنجاب میں یہ سہو لت تو ڈویژن کی سطح پر بھی مو جو د نہیں ہے یہ سہولت بہاولپور’ ڈیرہ غازی خان کے ڈویژن کے ہسپتالوں میں مو جو د نہیں ہے جن میں سات اضلاع شامل ہیں ہم واقعات اور حادثات سے نہیں سیکھتے اب ایسا واقعہ پہلے رونما ہو چکا تھا تو آئندہ بھی ہو سکتا تھا پر اس کے انتظامات کہیں بھی مو جو د نہیں تھے۔
جبکہ حادثات کے علاوہ دہشت گر دی کے المنا ک واقعات ہو جا تے ہیں ان میں بھی یہی سہو لیا ت کا فقدان دیکھنے میںآتا ہے اب اگر بلو چستان پولیس لائین میں ہو نے والے دہشت گردی کے واقعہ کو دیکھا جا ئے تو شہیدوں کی میتوں کو آبا ئی علاقوں میں پہچانے کے لئے ایمبولینس تک مو جو د نہیں تھیں لو گ اپنے پیاروں کی لاشیں بسوں اور ٹر کوں کی چھتوں پر رکھ کر لے گئے تھے جبکہ سانحہ درگا ہ نو رانی میں ہو نے والے خود کش حملہ میں زخمیوں کو طبی امداد دینے کے لئے نزدیک کوئی ہسپتال اور ایمبو لینس تک مو جو د نہیں تھی واقعہ کے بعد پتہ چلا یہاںکو ئی ہسپتال ہی نہیں ہے جس کے لئے کر اچی سے ایمبو لینس منگوا کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا اب اگر ملکی وسائل کو منصفانہ طور پرتقسیم کی جائے بجائے چند ایک شہروں کو نوازنے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کم از کم صحت اور تعلیم کی سہولیات دی جا ئیںان علاقوں کے ہسپتالوں کو بہتر بنا یا جا ئے تو ان حادثات میں ہو نے والی پریشانی اور اموات کو کم کیا جا سکتا ہے جبکہ عوام کو بھی اس بات کا احسا س کرنا کر چا ہیے کہ کسی بھی جگہ حادثہ رو نما ہو جائے تو وہاں سامان اکٹھا کر نے اور تیل جمع کر نے کی بجا ئے وہاں پر امداد کی جائے اوراس کی اطلا ع فوری متعلقہ اداروں کودی جائے تاکہ بروقت کاروائی کر تے ہو ئے نقصان کو کم کیا جا سکے۔