اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور اپوزیشن کا اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔
واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے حوالے سے گذشتہ 3 ماہ سے حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار تھا اور حکومت نے بطور چیئرمین شہباز شریف کی نامزدگی کو مسترد کردیا تھا۔
تاہم آج اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ اگر اپوزیشن ضد پر قائم ہے تو حکومت پیچھے ہٹ جاتی ہے۔
جس کے بعد حکومتی اور اپوزیشن وفد میں ملاقات ہوئی، جس کے دوران اس بات پر اتفاق کرلیا گیا کہ شہباز شریف چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی ہوں گے۔
حکومتی وفد میں شامل وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی بنےگی، جس کے سربراہ کا تعلق تحریک انصاف سے ہوگا۔
اس موقع پر ایک صحافی نے وزیر دفاع سے سوال کیا کہ وہ کون سی مجبوریاں تھیں کہ اپوزیشن کا مطالبہ ماننا پڑاَ جس پر پرویز خٹک نے جواب دیا کہ مجبوریاں نہیں ہوتیں لیکن ایوان کو چلانا تھا۔
پرویز خٹک نے مزید کہا کہ روایت تسلیم کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کو چئیرمین پی اےسی مانا ہے۔
اس سے قبل حکومت نے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی نامزدگی کا اختیار دیا تھا، اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا، ہمیں اس معاملے کو ضد اور انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے آگے بڑھنا چاہیے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ اگر اپوزیشن ضد پر قائم ہے تو حکومت پیچھے ہٹ جاتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حزب اختلاف کے موجودہ سربراہ نیب کیسز سے دو چار ہیں، انہیں جس پر اعتماد ہو اس کا نام لیں حکومت مان جائے گی، چیئرمین پی اے سی قائد حزب اختلاف کے علاوہ کسی اور کو بنانے کی بھی روایت ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے چار پانچ بہت اہم قوانین کو ایوان میں پیش کرنا چاہتے ہیں، قائمہ کمیٹیاں وجود میں آئیں گی تو پارلیمنٹ فنکشنل ہوگی، ایسا راستہ نکالا جائے کہ قائمہ کمیٹیاں بن سکیں جو جمہوریت کی ضرورت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب کا اس ایوان سے کوئی تعلق نہیں، یہ سوچ جمہوریت کے لیے نقصان دہ اور عوام کے مفاد میں نہیں، ہمیں تلخیاں بڑھانی نہیں کم کرنی ہیں۔
ایوان میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود کی بات حقائق کا منہ چڑانے کے مترادف ہے، نیب اور پی ٹی آئی کا چولی د امن کا ساتھ ہے، اندھا بھی دیکھ سکتا ہے کہ احتساب کا عمل کس طرح اپوزیشن کے خلاف دن رات جاری ہے۔
شہباز شریف نے کہا متحدہ اپوزیشن نے چیئرمین پی اے سی کے لیے میرا نام تجویز کیا تھا، یہ ہٹ دھرمی نہیں بلکہ متحدہ اپوزیشن نے مجھے جو اعزاز دیا اسے آگے لے کر جانا تھا۔
شہباز شریف نے کہا آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں آدھے پیسے کی کرپشن بھی ثابت ہوگئی تو سیاست چھوڑ دوں گا، ابھی تک تو میرے خلاف نیب کا ریفرنس داخل نہیں ہوا جو وہ ضرور کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کی تحقیقات رواں برس جنوری میں شروع ہوئیں، میں نے کئی پیشیاں بھگتیں، پرویز خٹک کےخلاف مالم جبہ کے ریزارٹ کی تحقیقات بھی ساتھ شروع ہوئی لیکن کسی کو چیونٹی بھی نہیں کاٹی جب کہ عمران خان نیازی پر ہیلی کاپٹر کیس میں نیب کا سایہ دن رات منڈلاتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کو چارٹر آف اکنامی کی تجویز دی تھی لیکن تحریک انصاف نے حقارت سے تجویز رد کردی تھی، اب یہ جاگے ہیں، ، پاکستان کے مفاد میں ایک قدم آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی زمین کسی کے نام پر منتقل نہیں ہوئی سیاسی کیس بنایا گیا ہے، اگر آپ ذاتیات پر بات کرنا چاہتے ہیں تو مجھے بھی پرسنل باتیں آتی ہیں مگر میں ایسا نہیں ہوں۔
پرویز خٹک نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ پرویز خٹک اندر ہوجائے مگر جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے اس موقع پر کہا کہ کئی سال کی کشمکش اور تلخیوں کے بعد اس نتیجے پر پہنچے اگر سیاست کرنی ہے تو ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہوگا، چارٹر آف ڈیمو کریسی کی اپنے اپنے مطلب کی تشریح کی جارہی ہے۔