الیکشن 2013ء سے پہلے نون لیگ کی قیادت کا کہنا تھا کہ اگر عوام نے اعتماد کیا تو اقتدار میں آکر مشرف اور زرداری ٹولے کے پیٹ پھاڑ کر کرپشن کے ذریعے لوٹی گئی عوامی دولت نکال کر عوام پر خرچ کریں گے۔ عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کاہر صورت ازالہ کیا جائے گا۔ 11 مئی کے دن عوام نے میاں نواز شریف کے حق میں ووٹ ڈال کر اعتماد کا بھر پور اظہار کیا۔
جس کے بعد میاں نواز شریف دو تہائی اکثریت سے وزیر اعظم پاکستان اور میاں شہباز شریف دو تہائی سے بھی زیادہ اکثریت سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے، صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے۔ میاںنوازشریف نے وزیر اعظم پاکستان، منتخب ہونے کے بعد اپنی تقریر میں کہا کہ 100 نہیں صرف 30 دنوں میں عوام کو محسوس ہوجائے گاکہ اُن کی حکومت درست سمت میں چل پڑی ہے ۔ابھی تک حکومت نے صرف عام آدمی کے پیٹ پر لات مارنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔
بجلی و گیس کی چوری بدستور عروج پر ہے ،رشوت وسفارش کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل نہیں لائی گئی۔ عدل و انساف کے تقاجے پورے کرنے کی حکمت عملی کا کہیں کوئی وجود نہ ہے ۔امیر کو امیر اور غریب کو غریب تر کرنے والا بنا بنایا آئی ایم ایفائی بجٹ پیش کرکے غریب کو زندہ دفن کردیا گیا۔ ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر قربانی دینا عوام کے حصے میں آیا اور جاگیر داروں ،ودیروں اور سرمایہ داروں کو مکمل ریلیف مل گیا۔
ہونا یہ چاہئے تھا کہ جس میں جتنا خون ہے اُتنا ہی لکالا جاتا لیکن غریب کے جسم سے خون کا آخری قطرہ بھی نکال کر پہلے سے صحت مند اور موتے تازے امیروں کو لگا دیا گیا ہے۔کشکول توڑنے کا دعوہ کرنے والوں نے آئی ایم ایف کے سامنے جھولی پھیلا کر عوام کے مینڈیٹ کی عظیم توہین کی ہے اور ایک بار پھر عوامی لاشوں کو فروخت کر دیا گیا۔
جی ایس ٹی میں اضافہ ،بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ 20 روپے کا موبائل بیلنس کروانے والوں پر مزید ٹیکس کا بوجھ تو ڈال دیا گیا ہے لیکن ابھی تک بجلی و گیس چوروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ 5 مرلے کے گھر پرتو ٹیکس عائدکردیا گیاہے لیکن ڈیڈھ کروڑ کی گاڑی میں 25 لاکھ کی گھڑی پہن کر اسمبلی آنے والوں پر کسی قسم کا اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔ اہل پاکستان ذرہ غور کریں۔
Nawaz Sharif
[بیرون ملک سے خیرات اورسود پر قرضہ لے کر بجٹ بنانے والے غریب پاکستان کے حکمران ارب پتی کس طرح ہوگئے ؟وہ کہاں سے رقم لے کرکروڑوں کی گاڑی اورلاکھوں کی گھڑی خریدتے ہیں ۔حکومت کے اب تک کے اقدامات سے تومحسوس ہوتا ہے کہ مشرف اور زرداری دور میں ہونے والی کرپشن کاذمہ دار عام مزدور طبقہ ہے ۔ بات بھی سچ ہے کہ اگر حاکمیت مشرف اور زرداری نے کی تو محکومیت کس نے کی ؟عام عوام نے کی ،شائد اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے۔
اگر عوام مشرف اور زرداری کے دور میں ہونے مظالم برداشت کرسکتے ہیں تو وہ کیوں مظالم میں کمی کریں؟ پاکستانیوں کو اپنے لئے ایسی متبادل قیادت کا انتظام کرنا ہو گا، جو ملک میں موجود سب سے غریب طبقے کی سطح پر زندگی گزانے کا حوصلہ رکھتی ہو۔ موجودہ قیادتوں میں کوئی بھی اس بات کا حوصلہ نہیں رکھتی، جو لوگ غریب کے چھ مہینے کے بجٹ کے برابر رقم صرف ایک وقت میں بیوٹی پارلر میں خرچ کر دیتے ہیں۔
وہ کیا جانے غریب کن حالات میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ ذرہ سی بیماری کا علاج لندن اور پیرس میں کروانے کیلئے جانیوالے کیا جانے کہ غریب والدین پر اُس وقت کیا گزرتی جب وہ اپنے بیمار بچے کی دوا لینے کیلئے اپنے گھرکا سامان فروخت کرنے جائیں اور وقت پر خریدارنہ ملنے کی وجہ سے متعلقہ رقم بچے کے کفن دفن پر خرچ کرنا پڑتی ہے۔
M A Tabassum
تحریر : ایم اے تبسم email: matabassum81@gmail.com, 0300-4709102