عوام ہار گئی کرپشن جیت گئی

Corruption

Corruption

تحریر : محمد ریاض پرنس
جس ملک میں اپنا ووٹ نالی سولنگ اور ایک پلیٹ چاولوں کی خاطر دینے والے ہوں اس ملک کا اللہ ہی مالک ہے ۔نالی سولنگ اور ایک پلیٹ چاولوں کی خاطر حق خوداداریت بیچنے والوآپ کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہونا چاہئے تھا۔جیسا آپ نے پانامہ کا فیصلہ سن کر دیکھ لیا۔ کیونکہ آپ ملک کے وفادار نہیں بلکہ ملک کو چوروں اور لٹیروں کے ہاتھوں بیچنے والے ہو۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم ہر پانچ سال بعد ایسا کرتے ہیں ۔ ہر پانچ سال بعد ملک کا سودا ان کے ساتھ کر دیتے ہیں جو ملک کے قطعی وفادار نہیں ہوتے بلکہ ملک کو دیمک کی طرح چاٹنے والے ہوتے ہیں ۔اوروہ پانچ سالوں میں ملک کا اتنا نقصان کر جاتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس کا قرضہ نہیں اتار پائیں گئی ۔ میں آج آپ سب کو اس کا قصور وارٹھہراتا ہوں ۔ کیونکہ ان کو ہم ہی ہر پانچ سال بعد آگے لاتے ہیں اور پھر ہم ہی پانچ سال تک رونا روتے ہیں ۔ہم مر گئے ہمارے بچے بھوکے مر گئے ہم کو انصاف نہ ملا ۔ یہ ہو گیا وہ ہو گیا ۔ سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم عوام اس قدر بے حس اور لاپرواہ ہو چکے ہیںملک کھوکھلاہوتا جارہا ہے سیاستدان دن بدن طاقتور ۔ ہم کو اپنے پیارے ملک کی پرواہ ہی نہیں ۔ ملک میں بجلی ہو نہ ہو ،گیس ہو نہ ہو، دہشتگردی ہو نہ ہو،بے روزگاری ہو یا نہ ہو ۔ہمارے بچے بھوکے مریں نہ مریں ۔ہمارے ملک میں سرمایہ دار رہیں نہ رہیں ہم کو اس کی کیا پرواہ کیا لینا دینا اس ملک کی خوشحالی سے۔ ہم کو بس اپنے اپنے پیٹ کی پڑی ہوئی ہے۔ کہ اس کو کیسے بھرنا ہے ۔ وہ چاہئے حلال کمائی سے بھرے یا حرام کمائی سے وہ کرپشن سے کمائی کی ہو یا محنت اور مزدوری سے ہم کو کچھ پتہ نہیں ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں اور نہ ہی جائز اور ناجائز،حرام اور حلال میں فرق کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ ہم کو اس ملک کی قدر نہیں کیونکہ ہم کو یہ بنا بنایا پلیٹ میں رکھ کر ہمارے قائد نے دے دیا ۔ اگر ہم نے وہ حالا ت دیکھے ہوتے تو آج ہم اس ملک کے خیرخواہ ہوتے۔

ہمارے ملک کی سب سے بڑی کمزوری ہمارے ملک کاسیاسی نظام ہے ۔ہمارے ملک کے تما م ادارے کرپٹ سیاسی نظام کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیںادارے کمزوراور سیاستدان طاقتور ہیں ۔تمام اداروں کو کوئی آزادی نہیں کہ وہ کسی کے حق میں یا کسی کے خلاف کچھ کرسکیں یا اپنے اختیار ات استعمال کر سکیں ۔ یہ ادارے اگر کسی کے خلاف استعمال ہوتے ہیں تو وہ ہے اس ملک کی غیور عوام جو ہر الیکشن میں ایک پلیٹ چاول پر بک جاتی ہے اور ملک کو لوٹنے والے باآسانی اقتدار پر مسلط ہو جاتے ہیں ۔پھر جب عوام کو ذلت رسوائی کا سامنہ کرنا پڑتا ہے تو اس وقت یاد آتے ہیں ہم کو حکمرانوں کے وہ وعدے جو انہوں نے ہم سے الیکشن کمپین کے دوران کیے ہوتے ہیں۔

حکمران تو وہ سب کچھ بھول گئے ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے تو ہم کو ووٹ کی قیمت دے دی ہوتی ہے اب وہ ہم کیوں یاد رکھیں کہ ہم نے ان کا اپنا ووٹ دیا ہے ۔ہم کو انہوں نے جو الیکشن کے دوران لولی پوپ دیا ہوتا ہے وہ ہم اب پانچ سال تک تو چوس نہیں سکتے ۔ کہ وہ ہم کو بار بار لولی پاپ دیتے رہیں ۔اور ہم چوستے رہیں ۔ہم عوام اس قدر لالچی ہو چکے ہیں کہ ہم ایک پلیٹ چاول پر اپنی پانچ سال کی محنت اور اپنا وقار بیچ دیتے ہیں ۔اور اپنے ہی ملک کا چوروں کے ہاتھوں سودا کر دیتے ہیں ۔چوروں کو دیکھتے ہوئے بھی ان کا ساتھ دینا کہاں کی عقل مندی ہے۔ہم میںسے تو کچھ ایسے عناصر بھی ہیں جو کرپٹ نظام کو دیکھتے ہوئے بھی ان کے حق میں خوب ریلیاں اور نعرے لگاتے ہیں ۔شرم ہوتی ہے کوئی حیاء ہوتی ہے دوسرے ممالک کے لوگوں کے نام بھی پانامہ لیکس میں پائے گے جن جن کے نام آئے انہوں نے اپنے اپنے عہدوں سے برطرفی کا اعلان کر دیا اور احتساب کے لئے پیش ہو گے مگر ہمارے ملک سب کچھ الٹا ہے ۔ کرسی اور اقتدار کا نشہ اس قدر ہے کہ کوئی جانے کا نام ہی نہیں لیتا۔

ہمارے قائد محمد علی جناح نے ہم کو پاکستان کی رکھوالی کے لئے بہت سی نصیحتیں کیں مگر ہم خوب ان کی نصیحتوں کو نبھارہے ہیں ہر پانچ سال بعد اس ملک کا سودا کر دیتے ہیں اور پھر رونا دھونا کس بات کا۔ جنہوں نے الیکشن کے دنوں میں ایک نالی اور سولنگ پر اپنے ملک کو بیچ دیا وہ ملک کیساتھ کسے مخلص ہے ۔ وہ پاکستان کا سب سے بڑا غدار ہے ۔ جس نے ایک بجلی کے کمبھے کی خاطر اپنی ماں کو بیچ دیا ۔ وہ ملک کا وفادار نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالی نے فرمادیا ۔ جیسی عوام ہو گی میں ان پر اسی طرح کے حکمران مسلط کروں گا۔ ہم کو پہلی فرصت میں اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ ہمارے ملک کا مزید نقصان نہ ہو سکے ۔اور ان سیاستدانوںکا احتساب کرنے کا وقت بھی آ گیا ہے ۔جس کی ملک و قوم کو کرنے کی ضرورت ہے۔

ہمارے ملک کی بڑی بڑی سیاسی پارٹیاںپیپلز پارٹی اور نوازلیگ جس نے بھی اقتدار سنبھالا اسی نے عوام کو رسوائی ذلت بے روزگاری ،دہشت گردی ملکی قرضوں کے سوا کچھ نہ دیا اور اپنے بنک بیلنس سرے محل اور سوئس بنکوں کو بھرتے رہے اور اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے دوسرے ملکوں میں اپنے ہی ملک کا سارا پیسہ لے جاکر دوسروں کو فائدہ اور اپنے ملک کا بیڑا غرق کرتے رہے ۔ ہمارے ملک کو لوٹنے والوں کے بڑے بڑے نام سامنے آئے نہ تو نیب اپنا کام ذمہ داری سے کر رہا اور نہ ایف آئی اے والے اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ ہمارے اداروں نے ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کاکیا کر لیا ۔ جو موجودہ حکمرانوں کا کرتے ۔کیا ہمارے ہمارے ملک کاقانون صرف غریبوں کے لئے ہی کیوں ہے یہ بڑے بڑے چور ہر دفعہ کیوں بچ جاتے ہیں ۔ ہمارے تمام ادارے ملک کے ساتھ مخلص نہیں ۔ کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جو اپنی ذمہ داری اور ایمان داری سے ملک کی خدمت کر رہا ہوں ہر ادارے اور اشخاص کی کوشش ہوتی ہے کہ جہاں داع لگے لگا لو۔ بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون سر عام چل رہا ہے۔

ہمارے ملک کو اس وقت ہر طرف سے لوٹا جا رہا ہے ۔بڑے بڑے مگر مچھوں نے ملک کو لوٹنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے کیونکہ یہ چند ماہ ملک کے لیے بہت اہم ہیں ہر سیاسدان حکمران کی کوشش ہو گی کہ ہم اپنی جیب اچھے طریقے سے بھر لیں۔کیونکہ آگے نئے الیکشن میں بھی لگانے ہیں۔ کسی کے ہاتھ رشوت سے پاک نہیں رہے ۔ تمام ادارے کرپشن کی لپیٹ میں ہیں نیب بھی مکمل طور پر فلاپ ہو چکی ہے ۔ غریب انصاف کے لئے بلک بلک کر مر رہا ہے اور حکمران ملک کا کھربوں روپے لوٹ کر بھی قانون سے آزاد ہیں۔ اس کی ایک جھلک عوام نے پانامہ لیکس کے طور پر دیکھ بھی لی ہے ۔ ہم ایک سال سے پانامہ مانامہ کرتے رہے اور عوام کو آخر کیا ملا لولی پاپ کہ اب اس کو چوسوں اور اگلے الیکشن کے چاول کھانے کیلئے تیار ہو جاو۔ملک کے حالات ایک بار پھر نازک دور کی طرف جا رہے ہیں ۔جس میں ملک اور عوام کا بہت بڑا نقصان ہونے والا ہے ۔ اگر ان کا احتساب نہ کیا تو ہر بار عوام ہارتی رہے گی اور یہ کرپشن جیتتی رہے گئی۔

Riaz Prince Logo

Riaz Prince Logo

تحریر : محمد ریاض پرنس
03456975786