لندن (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ سقوط ڈھاکہ ماضی کے نااہل حکمرانوں کی سنگین غلطیوں کا شاخسانہ تھا اور یوم سقوط ڈھاکہ کو ملک بھر میں ’’یوم ندامت ‘‘ کے طور پر منانا چاہئے۔
یوم سقوط ڈھاکہ کے موقع پر اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ سابقہ مشرقی پاکستان میں بنگالی عوام کے ساتھ مسلسل کی جانے والی ناانصافیوں اور زیادتیوں کے سبب ملک دولخت ہوا تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
اگر مغربی پاکستان کے حکمران سابقہ مشرقی پاکستان کی جماعت عوامی لیگ کے جائز مینڈیٹ کو تسلیم کرلیتے اور انہیں ان کے حقوق دے دیتے تو سقوط ڈھاکہ نہ ہوتا اور ملک دولخت ہونے سے بچ جاتا لیکن سابق حکمرانوں کی روش نے بنگالی عوام کو ان کے حقوق دینے کے بجائے ملک توڑنا گوارا کرلیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ آج بھی ملک میں مختلف قومیتوں کے عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے اور نئے انتظامی یونٹس کے عوامی مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی جبکہ آہستہ آہستہ معاملات اس نہج کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں جو کسی بھی سانحہ کو جنم دینے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ملک کے موجودہ ارباب اختیار و اقتدار کو ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور ملک کی مختلف قومیتوں کے حقوق فی الفور دیکر ملک میں قومی یکجہتی اور اتحاد کو مضبوط و مستحکم بنایا جائے۔ برسوں گزر جانے کے باوجود آج بھی بنگلا دیش کے کیمپوں میں پاکستانی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ پاکستان سے محبت کی پاداش میں آج ان کی نسلیں تک غلاموں سے بدتر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ پاکستانی 1971ء سے پاکستان کے حکمرانوں کی توجہ اور مدد کے طالب ہیں لیکن ارباب اختیار و اقتدار کی محب وطن پاکستانیوں کی واپسی کے لئے کسی قسم کے انتظامات نہ کرنا کھلی بے حسی ہے۔