عوامی توقعات اور بجٹ

People Party

People Party

اس مرتبہ عوام کی بڑی تعداد نے پیپلز پارٹی سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن پر جس اعتماد کا اظہار کیا وہ ایک تاریخی کارنامہ ہے اور اس کی مثال نہیں ملتی حکومت کے قیام پر پورے ملک کے عوام اس طرح مظمین ہو گئے کہ جیسے ان کے مسائل حل ہو گئے ہوں پھر چند ہی دنون میں ایک خفیہ ہاتھوں نے اپنا کام شروع کیا پنجاب حکومت ابھی بنی بھی نہیں تھی کہ لاہور میں ایک مظاہرہ کیا ان کا موقف یہ تھا کہ لوڈ شیڈنگ ختم کرائی جائیاب اندازہ اچھی طرح لگایا جا سکتا ہے۔

عوام معصوم ہیں یا ان کی ڈوڑ ہلانے والے اچھے خاصے شاطر ہیں حکومت کے قیام کے چند ہی دنوں میں حکومت نے بجٹ پیش کیا اس میں کچھ نہیں بے شمار خامیاں نظر آئی ہیں جیسے جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ اس کے علاوہ غریبوں پر بوجھ کوئی خاص نظر نہیں آیا قارئین آپ جانتے ہیں کہ جب مسلم لیگ ن کی حکومت نے اقتدار سنبھالا معیشت کا کیا حال تھا۔

ملک کس پوزیشن پر کھڑا تھا اب کسی کے پاس اللہ سین کا چراغ تو ہے نہیں کہ دس سالوں کا گند چند دنوں میں ہی صاف ہو جائے میں چند سرکاری ملازمیں کے احتجاج کی خبر پر حیران ہوا جن کا موقف ہے کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا میں یہا ایک ملک کا تذکرہ کرنا چاہوں گا اس ملک کا نام میرے ذہین میں نہیں آرہا بحرحال بات کچھ یوں ہوئی کہ ملک کہ سربراہ نے عوام کو بتایا کہ چینی مہنگی ہو گئی ہے۔

یقین کرین وہ دن اور آج کا دن اس ملک کے عوام نے چینی استعمال نہیں کی مگر ہم ہر اس مہنگی چیز کو فوری اکٹھا کرتے ہیں جو مہنگی ہو رہی ہوتی ہی ہم حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اس بجٹ میں کتنے خراب حالات کا سامنا ہے ہم اگر تنخواہیں نہیں بڑھیں تو سڑکوں پر نکلنے کو تیار ہیں ہم نے یہ نہیں سوچا کہ سابق حکومت نے پانچ سال کیسے گزارے ہیں اتنے قرضے سابقہ ساٹھ سالوں میں نہیں لئے گئے جتنے قرضے پانچ سالوں میں لئے گئیاگر موجودہ حکومت قرض لے کر تنخواہوں میں اضافہ کر دیتی ہے۔

تو ہمارے اس چینج کا کیا فائدہ جو ہم لے آئے ہیں اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم لوگ میاں نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کریں اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئیہم کچھ قربانیاں دیں تاکہ ہمیں قرضوں سے نجات ملے ہم دنا میں مضبوط ملکوں میں شمار ہوں اگر ہم نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ سابقہ حکومت کی طرح ہمیں دے اور خود کھائے تو پھر اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔

Inflation

Inflation

میں آج بجٹ کے بارے میں سروے کرنے نکلا تو میرے چند دوست ناراض تھے کہ حکومت نے مہنگائی پر ١قابو پانے کے بجائے اس کو مذید بڑھا دیا ہے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا سیلز ٹیکس بڑھا دیا ہے اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں سی این گی مہنگی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے یہ بات بلکل درست ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ مہنگائی کے اس جن کو جو سابقہ حکومت نے آذاد کیا تھا اسے قابو کریں۔

عوام نے جو توقعات ان پر وابسطہ کر رکھیہیں کم از کم اس پر تو پورا اترنے کی کوشش کریں اگر مہنگائی پر کنٹرول نہ کیا گیا تہمارے معصام عوام دوسروں کے ہاتھوں کھلونا بن کر میدان میں نکل کھڑے نہ ہوں ملک میں بدامنی کی لہرختم کرنے کے اقدامات کئے جائیں ن کہ انتظار کیا جائے کہ دشمن وار کرے اور ہم اس کا دفاع کریں مانا حکومت کی نیت صاف ہے وہ ملک کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے۔

مگر اس کے ساتھ عوام کی توقعات کو بھی مد نظر رکھا جائے کیونکہ عوام نے بھی اب انتقامی سیاست سیکھ لی ہے اگر وہ اعتماد کرتے ہیں تو عدم اعتماد بھی کر جاتے ہیں امید ہے حکومت اپنے جھنجھٹوں سے نکل کر کچھ عوامی ریلیف پر بھی توجع دے گی تاکہ ملکی خوش حالی کے ساتھ عوام کی خوش حا لی بھی سامنے آئے اور عوام سے بھی امید ہے کہ وہ اقتدار کی ہوس میں پاگل لوگوں کی باتوں پر کان نہیں دھریں اور حکومت کا ہر حال میں ساتھ دیں کیونکہ حکومت کی نیت بلکل ٹھیک ہے اور وہ ملک کو بہتر بنانے کے اقدامات کریں گے۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک
03348732994
malikriaz57@gmail.com