مسلم لیگ ن جس طریقے سے عوام کا اعتماد حاصل کر کے اقتدار پر براجمان ہوئی یہ حقیقت اب کسی سے بھی لکی چھپی نہیں ہے ،ہر کوئی اسے بخوبی جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ یہ سب چیزیں سیاست کا ایک حصہ بن چکی ہیں مگر پھر بھی عوام نے ان سب چیزوں کو یہ سوچ کر بھلا دیا کہ شاید 16 سا ل بعد بر سر ِ اقتدار آنے والی مسلم لیگ ن ملکی حالات اور عوام کو روایتی کرپشن ،اور عوام کو لگنے والے رگڑے سے نجات دلائیں گے ،اور یہ سوچ کر تند حالات کے بدلنے کی امیدیں وابستہ کر بیٹھے تھے کہ جس طرح میاں محمد نواز شریف نے 28مئی 1998 کو ایٹمی دھما کے کرکے ملکی سر حدوں کو دوام بخشا تھا۔
اسی طرح وہ عوا م کو مہنگا ئی ،غربت ،بے روز گاری ،دہشت گردی کی چکی میں پسنے سے بچائیں گے اور عوام دوست پالیسیاں مرتب کریں گے ،میاں شہباز شریف انتخابی جلسوں کے دوران چھ مہینوں سے تین سال تک بجلی کا بحران ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہیں اور جب اقتدار حاصل کر لیا جاتا ہے تو میاں نواز شریف ،چھوٹے بھا ئی کے بیان کو جذباتی شعلہ بیانی قرار دے کر اس کی تر دید فرما دیتے ہیں یعنی اب جب بھی میاں شہباز شریف عوام سے کوئی وعدہ کریں گے تو مینڈیٹ ملنے کے بعد میاں نواز شریف اس بیان کو جذبات کی بھینٹ چڑھا دیا کریں گے اور سیاست کی اس بے رحمی میں عوام کے جذبات یو نہی کچلے جا ئیں گے۔
کیا عوام کے جذبات نہیں ،یاپھر عوام کے جذبات سے کھیلنا سیاستدانوں کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا ہے جو آج تک ہر سیاستدان ملکی مفادات اور عوامی جذبات کو نقصان پہنچاتا آ رہا ہے اور عوام آج تک ان سیاستدانوں کی چالاکیوں کو نہ سمجھ سکی اور ہر بار انہی کو اقتدار میں لا کر بٹھا دیا جاتا ہے اور پھر خود ہی پانچ سال تک ان حکمرانوں سے جان چھڑوانے کے لئے دعائیں کی جاتی ہیں اور اب اگر مو جودہ حکومت نے بھی عوام کے سا تھ یہی سلوک رواں رکھنا تھا تو پھر پیپلز پارٹی کی ہی حکومت قائم رہنے دی جاتی وہ تو اس سے بہتر انداز میں عوام کوبیو قوف بنانے میں ماہر تھے۔
Load Shedding
پہلے عوام لوڈ شیڈنگ اور دیگر بحرانوں کا توڑ میاں نواز شریف کی حکومت میں دیکھتے تھے لیکن روایتی سیاسی طرز کا حکومتی رد عمل دیکھ کر اب مسائل کا حل آرزوئے خام محسوس ہو تے ہیں عوام پھر مایوسی کی طرف جا رہے ہیں اگر میاں نواز شریف تین کام فرض عظیم سمجھ کر کر دیں تو شاید عوام کے لئے حق ادا ہو جائے سب سے پہلے اولین ترجیح بجلی کے بحران کو دیں اور اس سنگین بحران کو جنگی بنیادوں پر حل کیا جائے جو کہ ملکی معیشت کو دیمک کی طرح کھائے جا رہا ہے۔
لوڈ شیدنگ کے خاتمے سے تقریبا ملک کے ستر فیصد مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے بجلی چوری کے خلاف سخت حکومتی رد عمل اور بجلی چوری کی روک تھام کے لئے خاطر خواہ اقدامات قابل ستائش ہیں کیونکہ پیدا کی جانے والی بجلی کا ایک بڑا حصہ چوری کر لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے خزانے پر خاصہ بو جھ بڑھ جاتا ہے ،اور بجلی کے واجبات کی میرٹ پر ریکوری کی جائے نادہندگان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
دوسرا ڈرون حملوں کوفی الفور بند کروایا جائے جوکہ بلاشبہ ملکی خود مختاری پر حملے ہیں ڈرونز کی زد میں بہت سے بے گناہ پاکستانی آ رہے ہیں معصوم بچے اور بے گناہ عورتیں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ان کا کون ذمہ دارہے ؟ امریکہ بے گناہوں کی موت پر کسی قسم کا معذرتی بیان تک نہیں جاری کرتا اور نہ ہی حکومت کی طرف سے ان کے دکھوں کا مداوا کیا جاتا ہے ڈرون حملوں کے رکوانے سے عوام سمجھے گی کہ میاں نواز شریف آج بھی 1998ء کی طرح امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتے ہیں۔
تیسرا اقدام قوم کی بیٹی کسی محمد بن قاسم کی منتظر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی چنگل سے نجات دلوانے میں اپنا کر دار ادا کریں یقینا ان اقدامات سے میاں نواز شریف کو 1998ء کے ایٹمی دھماکوں سے زیادہ عزت و تکریم ملے گی ڈاکٹر عافیہ صدیقی پوری قوم کی بیٹی ہیں اور پوری قوم کو ان کے لئے متحد ہو کر رہائی کے سر توڑ کوشش کرنی چاہئے کیونکہ یہ ملکی غیرت کا مسئلہ ہے اس لئے یہاں ملکی غیرت و حمیت کے پاسباں ہونے کا ثبوت دیا جائے۔