وزیراعظم عمران خان نے ملک میں ریکارڈ توڑ مہنگائی کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایات جاری کردی ہیں کہ مہنگائی اور ملاوٹ کرنے والوںکیخلاف فوری ٹھوس کاروائیاںکرکے انھیں سخت ترین سزائیں دی جائیں مہنگائی ایک عالمگیر مسئلہ ہے وقت گزرنے کیساتھ چیزوں کے نرخ بڑھتے رہتے ہیں لیکن ہمارے پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا کوئی وقت اور طریقہ کار نہیں جس کا جب جی چاہتا ہے ریٹ بڑھالیتا ہے کسی ایک چیز کے ایک ہی وقت میں مختلف ریٹ ہوتے ہیں قیمتوں پر کنٹرول کرنے کے لیے قوانین کیساتھ ہر ضلع میں پرائس کنٹرول کمیٹیاں قائم ہیں جس میں سرکاری افسران کے علاوہ مقامی تاجرو عوامی نمائندے شامل ہوتے ہیں لیکن اکثر دیکھا گیاہے کہ ان پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے ان کی حیثیت بالکل نمائشی ہے۔جس کا نتیجہ ہے کہ ملک بھر میں مہنگائی روزانہ کی بنیاد بڑھتی ہے صبح قیمت کچھ ہوتی ہے تو رات کو یا اگلے دن اس کی قیمت بڑھ چکی ہوتی ہے اس سے عوام کو بہت زیادہ پریشانی اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسا ماضی سے ہوتا آرہا ہے لیکن جب سے پی ٹی آئی حکومت بنی ہے مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوتا جارہا ہے اس کے پہلے سال مہنگائی میں ماضی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے الیکشن میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری پاکستان بنائیں گے اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلائیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کرپشن بھی جاری ہے تو مہنگائی ختم ہونے کی بجائے پہلے سے کہیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہے بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی حکومت کے دور میں مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیںوزیراعظم عمران خان اور ان کے وزراء صبح شام عوام کو دلاسہ دیتے ہیں کہ گھبرانا نہیںلیکن مہنگائی سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیںایسا محسوس ہوتا ہے حکومت مہنگائی ختم کرنے کے محاذ پر ناکام نظر آتی ہے ڈالر کا ریٹ بھی حکومت کے قابو میں نہیں آرہا جس سے مہنگائی کم ہونے کی بجائے بڑھتی جارہی ہے دوسری طرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی میں کم ہورہی ہیں تو یہاں ہر مہینے چار پانچ روپے فی لیٹر اضافہ کردیا جاتا ہے تاکہ حکمرانوں کی گاڑی چلتی رہی چاہے اگر یہی حال رہا توغریب لوگ مہنگائی کے ہاتھوں زندہ در گور ہوجائیں گے لیکن حکمران اپنے اخراجات میں ہرگز کمی کرنے کو تیار نہیں تبدیلی کی دعویدار پی ٹی آئی حکومت کے وزراء اور مشیروں کی فوج اگر پچھلے حکمرانوں جیسی ہے تو حکومتی اخراجات میں کسی طرح کی کمی کی بجائے پروٹوکول میں بھی کوئی واضح تبدیلی نظر نہیں آئی ۔پی ٹی آئی حکومت نے سخت ترین شرائط کے تحت آئی ایم ایف سے قرضوں کا معائدہ کیا ہے۔
جبکہ اس پر عملدآمد کے لیے آئی ایم ایف نے مشیر خزانہ،چیئرمین ایف بی آر،چئیرمین سٹیٹ بینک سمیت اہم معاشی اداروں میں اپنے بندے رکھے ہیں جو اپنے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں اپنے ہداف پورے کرنے کے لیے ڈالر پر حکومتی کنٹرول بالکل ختم کردیا گیا ہے نت نئے ٹیکسز لائے جارہے ہیں جس کے نتیجے میںسب سے پہلے اور سب سے زیادہ عوام متاثر ہورہے ہیں کیونکہ ان اقدامات سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے جبکہ غریب آدمی کے ذرائع آمدن اور وسائل بڑھنے کی بجائے پہلے سے کہیں زیادہ کم ہوتے جا رہے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کو بے شمار مسائل درپیش ہیں اور اس کی اپنی ترجیحات ہیں حکمران دعوے کرتے ہیں وہ ماضی کے قرضوں اور تباہ حال قومی معشیت سے نبٹنے کے لیے طویل المدتی منصوبے بنا رہے ہیں جس کیوجہ سے مشکلات ہیں یہ سب باتیں صیح ہونگی لیکن عوام کو تو سب سے پہلے ایسے اقدامات کی توقع تھی جس سے انھیں مہنگائی سے نجات ملتی اور اشیائے خوردنی کی قیمتیں کم ہوتیں یا کم سے کم بڑھتی غریب آدمی کا سب سے پہلا اور اہم مسئلہ ہے کہ اسے دال روٹی میسر ہو اس کے لیے اسے آٹا ،گھی،چینی اور دال سبزی سستی ملے سڑکیں،پُل اور دوسرے ترقیاتی کام ضروری ہیں لیکن سب سے پہلے پیٹ کی آگ بُھجانے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہواحکومت کسی دوسرے طریقے سے کام کررہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی کا سونامی آیا ہوا ہے جس سے غریب لوگوں کی چیخیں بلند سے بلند ہورہی ہیں یہ چیخین آخرکار وزیراعظم کے کانوں تک بھی پہنچ گئی ہیں۔
انھوں نے تاخیر سے سہی لیکن انھوں نے ملک میں روزافزوں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا نوٹس لیتے ہوئے بلاجواز مہنگائی کے ذمہ داروںکے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں امید ہے کہ حکومت اس پر سنجیدگی کیساتھ بھرپور کاروائی کرے گی مہنگائی کرنے والے عناصر ذخیرہ اندوز،منافع خور تاجروں اور دوکانداروں کیخلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے اس کیساتھ ساتھ مہنگائی کی روک تھام میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف بھی سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس معاملے میں گہرائی سے دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ مہنگائی بڑھنے میں دیگر عوامل کے علاوہ قیمتیں کنٹرول کرنے والے اداروں کیساتھ ان کے ملازمین بھی بہت زیادہ ملوث ہوتے ہیں جن کی غفلت اور لاپرواہی سے اگر قیمیتیں کنٹرول نہیں ہوتی ہیں تو ان لوگوں کی ملی بھگت سے قیمتیں بلاجواز بڑھتی رہتی ہیں جس سے عوام بہت زیادہ مسائل کا شکار ہوتے ہیں دوسری طرف مہنگائی بڑھنے سے حکومت کا کارگردگی اور پوزیشن خراب ہوتی ہے اس لیے وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے تبدیلی کے بنیادی ایجنڈے پر کام جاری رکھتے ہوئے اپنی ترجیحات میں مہنگائی کم کرنے کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں تاکہ عوام کے اندر حکومت کیخلاف ناپسندی اور نفرت کے جذبات پیدا نہ ہوں۔