عوام اور پولیس

Police

Police

تحریر : چودھری عبدالقیوم
کسی بھی ملک یا معاشرے میں پولیس کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔پولیس امن و امان قائم رکھنے، عوام کے جان و مال کی حفاظت اور مجرموں کی سرکوبی کے علاوہ بھی کئی دیگر اہم امور سرانجام دیتی ہے ۔ پولیس اور عوام کا چولی دامن کا ساتھ ہے ہر آدمی کو کبھی نہ کبھی پولیس کیساتھ ضرور واسطہ پڑتا ہے لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ عام آدمی پولیس کی کارگردگی اور پولیس کے رویے سے مطئمن نظر نہیں آتا۔ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ پولیس ملازمین چوبیس گھنٹے سردی گرمی سے بے نیاز اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیںاور مجرموں کی سرکوبی اور امن و امان قائم کرنے کے لیے ہر جگہ حاضر ہوتے ہیں۔ٹریفک کنٹرول کرنا ہو یا کسی جگہ احتجاجی جلسے جلوس کے شرکاء کو قابو میں رکھنا ہو کہیں ڈاکوئوں کا مقابلہ کرنا ہو پولیس ہر جگہ ہر وقت حاضر ہو گی۔

اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران کئی مرتبہ پولیس کے افسران اور جوانوں کو اپنی جانوں کی قربانی بھی دینی پڑتی ہے۔لیکن پھر بھی یہ دیکھا گیا ہے کہ ہمارے ہاں عوام کو پولیس کے بارے میں بہت زیادہ شکایات پائی جاتی ہیں۔خاص طور عام آدمی یہ خیال کرتا ہے کہ پولیس کا لوگوں کیساتھ رویہ نامناسب ہوتا ہے جب کوئی عام آدمی تھانے میں اپنے کسی کام کے سلسلے میں جاتا ہے تو کوئی اس کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ اکثر ایک عام آدمی اپنے کسی کام کے سلسلے میں براہ راست تھانے جانے کی بجائے اپنے ساتھ کسی بااثر شخص یا پولیس میں واقفیت رکھنے والے کو لے جانے کی کوشش کرتا ہے تھانوں میں اکثر ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جو سادہ لوح لوگوں کو اپنی واقفیت اور تعلقات کا جھانسہ دے کر رشوت کی ترغیب دیتے ہیں اور اس کے لیے باقاعدہ محر اور منشی وغیرہ سے ڈیل کراکر اپنی دہاڑی لگاتے ہیں ایسے لوگوں میں کچھ صحافی نما ٹائوٹ بھی ہوتے ہیں۔ اس سے کئی خرابیوں کی ابتدا ہوتی ہے۔جسے عام طور پر سفارش یا رشوت کہا جاتا ہے۔

حکومت او رپولیس حکام محکمہ پولیس سے صرف سیاسی اثر و رسوخ ،دبائو اور سفارش کے کلچر کا خاتمہ کردیں تو اس سے نہ صرف پولیس میں سے بہت ساری خرابیوں کیساتھ رشوت کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکتا ہے اور بڑی حد تک رشوت بھی کم ہو سکتی ہے۔کیونکہ جس عام آدمی کے پاس سفارش یا پولیس میںتعلقات نہیں ہوتے وہ اپنا کام کرانے کے لیے رشوت کا سہارا لیتا ہے۔دوسرا سب سے پہلی چیز جو پولیس میں ترجیحی بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے وہ پولیس ملازمین کا عام لوگوں کیساتھ خشک اور نامناسب رویہ ہے پولیس افسران اور ملازمین کو تھانے میں آنے والے عام لوگوںکیساتھ برتائو میں دوستانہ رویہ اپنانے کی تربیت دینی چاہیے۔

تھانے میں کوئی عام آدمی جاتا ہے تو ایک معمولی محرر بھی اس کی بات سننے کی زحمت نہیں کرتا۔دوسری طرف اپنے جاننے والے ایجنٹوں،امیر اور باثر لوگوں کو عزت کیساتھ کرسی پیش کرتا ہے۔یہ تفریق عام لوگوں کے دلوں میں پولیس کے لیے اچھا تاثر قائم نہیں کرتی۔بلکہ عوام اور پولیس کے درمیان فاصلے اور نفرت پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔جب کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ پولیس ملازمین تھانے میں آنے والے عام آدمی کیساتھ عزت و احترام کیساتھ پیش آئیں انھیں بیٹھنے کی دعوت دیں او ر اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کا مسئلہ توجہ اور ہمدردی کیساتھ سنیں یہ ان کا فرض بھی ہے اور ڈیوٹی بھی جس کی وہ تنخواہ لیتے ہیں۔

یہ تنخواہ انھیں عوام کے ٹیکسوں سے ادا ہوتی ہے۔لیکن دیکھا گیا ہے کہ پولیس اہلکار تھانے میں آنے والے ہر آدمی کو مجرم سمجھتے ہوئے شک کی نظروں سے دیکھتے ہیں جب کہ جرائم پیشہ لوگوں کیساتھ ان کا رویہ تعان جیسا ہوتا ہے۔اگر پولیس کے محکمے میں افسران اور ملازمین کا عوام کیساتھ رویہ دوستانہ ہوجائے تو اس سے بہت زیادہ مسائل ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں جرائم میں کمی واقع ہوسکتی ہے اور پولیس کے متعلق عوام کی شکایات بھی کم ہوسکتی ہیں۔ایسا کرنے میں محکمہ پولیس کو کسی اضافی فنڈز یا بجٹ کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی اور نہ ہی ان کے عزت و وقار میں کمی آئے گی ۔بلکہ ایسا کرنے سے پولیس کی کارگردگی بڑھنے کیساتھ عوام میں پولیس کی عزت میں اضافہ ہو گا۔

امید ہے کہ پولیس حکام اور حکومت پولیس افسران اور ملازمین کے رویوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے اقدامات اور اصلاحات کریں گے ۔اس کیساتھ محکمہ پولیس کی کارکردگی میںبہتری کے لیے پولیس ملازمین اور افسران کے فرائض اور ڈیوٹی کی انجام دہی کے لیے بھی بہتر ماحول بنایا جائے ان کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی جائیں ان کی ڈیوٹی کے اوقات کار میں باقاعدگی لائی جائے دیکھا گیا ہے کہ پولیس ملازمین کو ڈیوٹی کے بعد آرام کرنے کا موقع نہیں ملتا بلکہ ملازم کوایک ڈیوٹی ادا کرنے کے بعد ریسٹ دینے کی بجائے فوری طور پر کسی دوسری ایمرجنسی ڈیوٹی پر روانہ کردیا جاتا ہے جس سے پولیس ملازمین کی کارگردگی پر اثر پڑتا ہے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ اور ان کے مزاج میں بیزار ی اور چڑچڑا پن پیدا ہو جاتا ہے۔پولیس ملازمین کے رویہ ٹھیک بنانے کے لیے اس کی ڈیوٹی میں باقاعدگی کیساتھ ان کے آرام کا خیال بھی رکھا جائے جبکہ مہنگائی بڑھنے کیساتھ ان کی تنخوائوں میں بھی اضافہ کرناچاہیے۔محکمہ کو پولیس ملازمین کی رہائش اور کھانے کے لیے بھی اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

Ch. Abdul Qayum

Ch. Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم