کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن نے صوبے میں اسکولوں کی سیکیورٹی سے متعلق معاملہ ایوان میں اٹھا یا۔تاہم تھر کی صورتحال پر بحث کے باعث سیکیورٹی معاملے پر بحث کو پیر تک موخر کردیا گیا۔
سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اسکولوں کی بندش کے معاملے پر کہا کہ سرکاری اور نجی اسکولوں کی سیکیورٹی انتہائی خراب ہے، سب سے پوچھا جانا چاہئے کہ تعلیم سے متعلق قومی پالیسی کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خطرات کے باعث اسکولوں کو بند کرنا مسائل کا حل نہیں بلکہ ان کا تحفظ اہم مسئلہ ہے۔
خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ صوبائی محکمہ داخلہ اور تعلیم کا 2 سال کا بجٹ تقریبا 400ً بلین ہے جس میں سے سیکیورٹی پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی سیکورٹی سے غافل نہیں ،اسکولوں میں سیکورٹی خدشات سے آگاہ ہیں اورتحفظ فراہم کرنا حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ کوشش کر رہے ہیں کہ اسکولوں کی سیکورٹی انتظامآت مزید بہتر بنائے جائیں۔
ایک موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی نےایوان میں موبائل فون استعمال کرنے پر روبینہ قائمخانی کی سرزنش بھی کی ۔انہوں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ موبائل فون پر بات کرنے والے رکن کو اجلاس سے نکال دیا جائیگا۔ اجلاس نماز جمعہ کے وقفے کے بغیر جاری رہا۔ بعد میں ایوان میں تھر کے معاملے پر بحث کی وجہ سے ایجنڈا پیر کے روز تک کیلئے موخر کردیا گیا، جبکہ ایوان میں مالی سال دو ہزار پندرہ سولہ کے اخراجات کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔