ملک میں تبدیلی آنے کے چھ ماہ مکمل ہوگئے ہیں ان چھ ماہ کی کارگردگی میں عوام کی توقعات کے برعکس مہنگائی کم ہونے کی بجائے پہلے سے کہیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہے پی ٹی آئی کی حکومت اپنی چھ ماہ کی کارگردگی مہنگائی کم کرنے میں تو بری طرح ناکام ہوئی ہے لیکن تبدیلی کے دعوے کرنے والی حکومت نے عوام کی خواہش کے برعکس پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ، سپیکر۔ڈپٹی سپیکر،وزرائ،اراکین اسمبلی کی تنخوائیں اور الائونسز میں تین سوفیصد سے زیادہ اضافہ کرلیا ہے دلچسپ بات یہ ہے تنخوائیں اور الائونسز بڑھانے میں اپوزیشن اور حکومت میں مثالی اتفاق نظر آیا وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کی جانب سے اراکین اسمبلی وزیراعلیٰ، سپیکر۔ڈپٹی سپیکر،وزرائ،اراکین اسمبلی کی تنخوائیں اور الائونسز میںاضافے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان خوشحال ہوجائے تو یہ قابل فہم ہو مگر ایسے میں جب عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے وسائل دستیاب نہیں،یہ فیصلہ بالکل بلاجواز ہے بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے گورنر پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بل کی منظوری کے بل پر دستخط نہ کریں یہ بل ہرگز منظور نہیں ہونا چاہیے بہتر یہ ہو گا کہ پنجاب اسمبلی اس بل کو ازخود واپس کرلے لیکن اگر پنجاب اسمبلی کے اراکین قانونی اختیار اور اپنی اکثریت کے بل بوتے پر یہ بل منظور کروا لیتے ہیں تو یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے فائدہ مند نہیں ہو گا اس سے عوام کو یہ پیغام جائے گا کہ ان کے منتحب نمائندوں کو عوام کے مسائل حل کرنے اور مہنگائی کم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں وہ بھی ماضی کے حکمرانوں کی طرح اپنے مفادات پورے کررہے ہیں۔
اس چیز کا پی ٹی آئی کو سیاسی نقصان ہوگا ، 1985 ء سے برسراقتدار رہنے والی مسلم لیگ ن کی جگہ پاکستان تحریک انصاف حکمرانی کررہی ہے تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے میاں نوازشریف جیل میں ہیں اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان وزیراعظم ہائوس میں تخت نشین ہیںانھوں نے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری نیا پاکستان بنانے اور غریب کو مہنگائی سے نجات دلانے کے وعدے پر کامیابی سمیٹی تھی الیکشن میں کامیابی کے فوری بعد اور وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں عمران خان نے حکومت کے پہلے 100 دنوں کا پروگرام دیا تھا کہ وہ قومی دولت لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کریں گے اور لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں جمع کرائیں گے ایک کروڑ بیروزگار نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے اور غریبوں کے لیے پچاس لاکھ گھر بنائیں گیااقرباء پروری ،سفارش اور پروٹوکول کا خاتمہ کرکے سادگی کو فروغ دیں گے پہلے سو دن کی ترجیحات میں طرزحکومت میںتبدیلی، وفاق پاکستان کا استحکام، معشیت کی بحالی،زرعی ترقی اور پانی کا فقدان،سماجی سہولتوں میںانقلاب،پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ اقدامات کاموثر نفاذ بھی شامل تھیں حکومت کی یہ ترجیحات واقعی قابل تعریف ہیںجن پر عمل ہونا چاہیے تھا لیکن ابھی تک عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے کوئی ٹھوس عملی اقدامات سامنے نہیں آئے جس سے یہ ظاہر ہو سکے کہ کہ ملک میں واقعی تبدیلی آگئی ہے۔
وزرائ، سرکاری افسران کا پروٹوکول ۔ دفاترکا ماحول پہلے جیسا ہی ہے وہی بڑی گاڑیاں، کئی کئی کنال پر محیط سرکاری گھر،سب کچھ پہلے جیسا ہی ہے دفاتر میں سادگی نظر نہیں آرہی ابھی تک یہ سب کچھ نمائشی اور مصنوعی سا لگ رہا ہے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزراء غیرملکی دوروں میں خصوصی جہاز استعمال کرنے کی بجائے عام پروازوں میں بزنس کلاس سے سفر کریں گے لیکن عملی طور پر ایسا نہیں وزیراعظم نے کئی بار خصوصی جہاز استعمال کیا ہے اسی طرح ا وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی خصوصی جہاز کے ذریعے افغانستان گئے۔
وزراء کی آمدورفت کے موقع پر پروٹوکول کیساتھ روٹ لگانے کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے وزراء کی تعداد کم رکھنے کی بجائے اس میں سابقہ حکمرانوں سے بھی زیادہ وزرا ء بھرتی کرلیے گئے ہیں پہلے پنجاب کی کابینہ 39 ارکان پر مشتمل تھی اب صوبائی کابینہ میں پنتالیس وزیر اور مشیر ہیں۔وزیراعظم عمران خان یقینی طور پر ملک میں تبدیلی لانے کے لیے سنجیدہ ہیں اس کے لیے وہ اپنی صلاھیتوں کو بھی بروئے کار لائیں گے لیکن انھیں ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ تبدیلی اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک ملک کے نظام کو تبدیل نہیں کیا جائے گا کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔کرپشن ختم ہوسکتی ہے نہ پروٹوکول کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی حکومتی اخراجات میں کمی کرکے سادگی اختیار کی جاسکتی ہے مگر اس کی راہ میں بہت زیادہ مشکلات اور روکاوٹیں ہیں لیکن ایک کام بلاتاخیرکرنا چاہیے تھے کہ ملک غریب عوام کو ریلیف دینے کے لیے کسی نہ کسی طور بجلی کے بلوں ،اشیائے خوردنی اور تیل کی قیمتوںمیں کمی کا اعلان کرتے تاکہ عام آدمی کو کچھ نہ کچھ فوری ریلیف ضرور ملتا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ، سپیکر۔ڈپٹی سپیکر،وزرائ،اراکین اسمبلی کی تنخوائیں اور الائونسز میں تین سوفیصد سے زیادہ اضافہ کرلیا ہے جو غریب لوگوں کیساتھ زیادتی ہی نہیں ظلم ہے جسے ملک کے عوام نے سخت ناپسند کیا ہے۔
دیکھنا یہ ہے وزیراعظم عمران اس معاملے کو کس طرح حل کرتے ہیں ورنہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے جس طرح وزیراعظم عمران خان کے ویژن اور سوچ کے برعکس وزیراعلیٰ، سپیکر۔ڈپٹی سپیکر،وزرائ،اراکین اسمبلی کی تنخوائیں اور الائونسز میں تین سوفیصد سے زیادہ اضافہ کرلیا ہے اس طرح مستقبل میں بھی وزیراعظم کی پالیسیوں کے خلاف چلنے کی کوشش کی جاسکتی ہے جو عمران خان اور تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعروں اور وعدوں کیخلاف سازش ہوگی لیکن یہ امید رکھنی چاہیے کہ وزیراعظم عمران خان ایسی سوچ کی کوششوں کو یہیں پر روک دیں گے اور اپنے ویژن کیمطابقملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری نیا پاکستان بنانے اور غریب کو مہنگائی سے نجات دلانے کے وعدے پورے کرنے کے پروگرام پر عملدرآمد کریں گے۔