تحریر : پروفیسر رفعت مظہر ہمارے ٹک ٹک مصباح تو اپنے پورے وَن ڈے کیرئر میں سینچری بنائے بغیرہی ریٹائر ہوگئے لیکن ہمارے ”الطاف بھائی”نے سویںمرتبہ قیادت سے دستبرداری کااعلان واپس لے کراپنی سینچری مکمل کرلی جس پرہم اُنہیں دِل کی گہرائیوںسے مبارک بادپیش کرتے ہیں۔پیراور منگل کی درمیانی شب نائن زیروپر ذمہ داران کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بھائی نے”حسبِ سابق”قیادت سے دستبرداری کا اعلان کیا لیکن پھر”پبلک کے پُرزور اصرارپر” فوراََہی یہ فیصلہ واپس بھی لے لیا حالانکہ پہلے وہ ایسے فیصلے اپنے گھنٹوںبلکہ پہروںطویل ”پُرمغز”خطبات کے آخری ”سیگمنٹ”میں واپس لیاکرتے تھے ۔الطاف بھائی نے بعض شریراور شرپسند تجزیہ نگاروںاور اینکرزکا نام لیے بغیرکہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پے رول پرکام کرنے والے یہ اینکراور تجزیہ نگار مسلسل اِس بات کو اچھال رہے ہیںکہ الطاف حسین کے بغیرایم کیوایم بہت اچھی ہے ۔ہم سمجھتے ہیںکہ الطاف بھائی کے بغیرتو نائن زیروکا میکدہ بالکل ہی ویران ہوجائے گا۔یہ ویرانی تونائن زیروکے دروبام پرپہلے ہی چھائی ہوئی ہے اوربقول ناصرکاظمی ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر اداسی بال کھولے سو رہی ہے
اب اگرالطاف بھائی بھی روٹھ گئے توباقی کیا بچے گا۔ہمارے اینکروں،”اینکرنیوں” ،تجزیہ نگاروںاور ”تجزیہ نگارنیوں”کو اتناتو سوچناچاہیے کہ الطاف بھائی توآنے والی نسلوںکے بہتر مستقبل اورپاکستان کے مظلوم عوام کی زندگی سنوارنے کے لیے 1992ء سے دیارِغیر میں ”انتہائی کسمپرسی ”کے عالم میںجَلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں اور سچی بات تو یہ ہے کہ الطاف بھائی کی اِس بے کسی ، بے بسی اورکسمپرسی کی زندگی پرہمیں ترس آنے لگاہے ۔ایک طرف سکاٹ لینڈیارڈ نے اُن کا ناطقہ بند کررکھا ہے ،مَنی لانڈرنگ اورڈاکٹرعمران خاںقتل کیس کی تلوارسَر پر لٹک رہی ہے جبکہ دوسری طرف پارٹی میں بغاوت کے جرثومے کلبلا رہے ہیں جس کا بَرملا اظہارالطاف بھائی نے ایک ٹاک شو میںیہ کہہ کرکیا کہ اُن کی پارٹی پرگرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔اِس پہ مستزاد وہ شریر اینکرپرسنز اورتجزیہ نگار ”ایویں خوامخواہ”اُن سے پنگالیتے رہتے ہیں ۔ہم نے ایک ”شریر”اینکر سے اِس کی وجہ پوچھی تواُس نے جواب دیاکہ جی چاہتا ہے چھیڑ کے ہوں اُن سے ہمکلام کچھ تو لگے گی دیر سوال و جواب میں
جونہی الطاف بھائی نے نائن زیروپر دِل کے پھپھولے پھوڑے، ایک شریر اینکرپرسن نے اپنی دوکان داری چمکانے کے لیے ”چَسکے” لے لے کرصولت مرزاکی اہلیہ کاانٹرویو شروع کردیا جس پرفاروق ستار بہت چیںبہ چیںہوئے ۔صولت مرزاکی اہلیہ نے کہا” جب میں نے ملاقات پرصولت مرزاکو بتایا کہ الطاف حسین نے تواُسے سرے سے جاننے سے ہی انکارکر دیا ہے توصولت مرزا سُن ہوگئے اوریہ بات سُن کرششدر رہ گئے ۔تھوڑی دیراُنہوںنے زمین کی طرف دیکھااور پھر سَراُٹھایا ۔اُنہیںاِس بات پریقین ہی نہیںآ رہاتھا ۔صولت مرزاکو پشیمانی تھی کہ وہ غلط لوگوںکے ہاتھ میںپھنس گئے جنہوںنے نظریہ کے نام پراُنہیں استعمال کرکے اچانک پھینک دیا”۔
Sulat Mirza Wife
صولت مرزاکی اہلیہ نے مزیدبتایاکہ صولت مرزانے کہا ” اِن لوگوںپر اعتبارکرکے غلطی ہوگئی ۔اب میںاِن تمام چیزوںکا کفارہ اداکروںگا ”۔انٹرویومیں صولت مرزاکی اہلیہ نے یہ بھی بتایاکہ بہت سے لوگ ایم کیوایم کے خلاف بیان دیناچاہتے ہیں۔اُس نے کہا ”یہ سنگین مذاق ہے کہ ایم کیوایم صولت مرزاکو نہیںجانتی ۔میرے پاس اِس حوالے سے بہت سے ثبوت ہیں،جیل حکام بھی اِس بارے میںبتا سکتے ہیں۔2 فروری تک ہم نائن زیروجاتے رہے اِس کے بعدفاروق ستارنے فون کرکے کہا اب ہماراآپ کا رشتہ ختم ہوگیا ۔اب آپ جانیں اورآپ کا کام جانے ۔جتنا ہم نے کرناتھا ،کرلیا۔فاروق ستارکی کال کے بعد نائن زیروکے لیے ہمیں مُکا چوک سے ہی آگے نہیںجانے دیاگیا ۔اگر ایم کیوایم صولت مرزاسے یوںاظہارِ لاتعلقی نہ کرتی تووہ پھانسی چڑھ جاتالیکن کبھی زبان نہ کھولتا”۔
اِس انٹرویومیں بہت سی ایسی تصاویربھی دکھائی گئیںجن میں ایم کیوایم کی قیادت مختلف مواقع پرصولت مرزاکے ساتھ کھڑی نظرآئی اِس لیے یہ توطے ہے کہ صولت مرزا ایم کیوایم کا سرگرم کارکُن تھاجسے بچانے کے لیے سندھ کے گورنرعشرت العباد سمیت سبھی نے مقدوربھر کوشش بھی کی لیکن جب بچانہ پائے تواعلانِ لاتعلقی کردیا ۔صولت مرزاکو چاہیے تھاکہ وہ پارٹی کی خاطرچُپ چاپ پھندے سے جھول جاتاکہ” خونِ صدہزار انجم سے ہوتی ہے سحرپیدا” ۔ لیکن وہ بزدِل نکلااور بیچ چوراہے بھانڈاپھوڑ کرہمارے الطاف بھائی کو”وَخت” میںڈال گیا ۔الطاف بھائی شایدسکاٹ لینڈیارڈ سے توبچ جاتے لیکن صولت مرزااور اُس کی اہلیہ کے انکشافات اتنے خوفناک ہیںکہ بچنے کی کوئی راہ دکھائی نہیںدیتی۔
اُدھر تحریکِ انصاف کے عمران خاںنے بھی موقع غنیمت جان کر ایم کیوایم پرباؤنسر پہ باؤنسر پھینکنے شروع کردیئے حالانکہ دھرنوںکے ”موسم” میںوہ الطاف بھائی کی مددکے خواستگار تھے جس کی آڈیوٹیپ بھی سامنے آچکی ہے ۔خاںصاحب نے خودتو سوائے خیبر پختونخواکے تمام اسمبلیوںکا بائیکاٹ کررکھا ہے اوروہ ”دھاندلی زدہ”الیکشن کو کسی صورت بھی قبول کرنے کوتیار نہیںلیکن کراچی کے ضمنی الیکشن میںایم کیوایم کے مقابلے میںعمران اسماعیل کوکھڑا بھی کردیا ۔اب ایک دفعہ پھر تحریکِ انصاف اورایم کیوایم میں ”جوڑ”پڑنے والاہے لیکن الطاف بھائی نے بھی صاف کہہ دیا کہ اگرقومی اسمبلی کے حلقہ NA 246 کے ضمنی انتخاب کانتیجہ عوام کے فیصلے کے خلاف آیاتو ملک سے جمہوریت کے خاتمے کاآغاز ہوجائے گا ۔ظاہرہے کہ عوام کافیصلہ تووہی ہوناچاہیے جوالطاف بھائی چاہتے ہیں ۔اب دیکھنایہ ہے کہ اِس کے برعکس فیصلہ آنے پرالطاف بھائی ایم کیوایم کو کراچی کے ”مُکاچوک”میں دھرنادینے کے احکامات صادرکرتے ہیںیا اسلام آبادکے ڈی چوک میں۔ویسے اگر عمران خاںصاحب نے بھی اپنی توقعات کے برعکس فیصلہ آنے پر”مُکاچوک” میں دھرنادینے کافیصلہ کرلیا توایم کیوایم مشکل میںپڑ جائے گی کیونکہ خاںصاحب کے تودھرنے بھی چار، چار ماہ طویل ہوتے ہیں۔