چراغ بر سر منبر مگر نیچے اندھیرا ہے تجھے اے روشنی کس نے وہاں جانے سے گھیرا ہے کہا یہ روشنی نے بے تحاشا اس سیاہی نے قبا والوں کے دل اندر بھی جسکا ایک ڈیرا ہے بہت ہمت میں کرتی ہوں مگر میں جا نہیں سکتی بنائے صورت مومن مگر دل کا لٹیرا ہے خدا کے گھر میں اپنے آپ کو دھوکے سے نہ روکے ہمیشہ یہ یقین رکھنا وہ تیرا ہے نہ میرا ہے کرم کی اک نظر سے جس جگہ قسمت بدلتی ہے وہاں ان بد نصیبوں نے کیا سایہ گھیرا ہے
Khana Kaba
کلام: ممتاز ملک مجموعہ کلام: میرے دل کا قلندر بولے