پلوامہ حملہ : بھارتی پروپیگنڈے کی سازش بیچ چوراہے پھوٹ گئی

Pulwama Attack - PM Modi

Pulwama Attack – PM Modi

تحریر : قادر خان یوسف زئی

بھارتی ہندو دہشت گرد حکومت نے کشمیری مسلمانوں پر ریاستی دہشت گردی ظلم و ستم کی نت نئی تاریخیں رقم کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گرد فوجیوں کی لاکھوں کی تعداد میں موجودگی میں مسلم خواتین ،بچوں ، مرد اور بزرگ حضرات کی تضحیک کا ریاستی دہشت گردی کا کوئی ایک ایسا دن نہیں گذرتا جب مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم نہ کئے جاتے ہوں ۔ مزید جارحیت کا یہ عالم ہے کہ ایل او سی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھی پاکستان کے زیر انتظام کشمیریوں پر بلا اشتعال گولہ باریاں کرکے نہتے کشمیریوں کو کیا جاتا ہے۔ پاکستان خود دہشت گردی سے متاثرہ دنیا کا سب سے زیادہ متاثر ملک رہا ہے۔ عالمی پراکسی وار کے سبب پاکستان کے خطے خطے میں مملکت دشمن عناصر نے دہشت گردی کی کاروائیوں کے لئے اپنی مذموم کاروائیوں کو کبھی لسانیت ، کبھی صوبائیت تو کبھی نام نہاد قوم پرستی اور فرقہ پرستی کو فروغ دیتے ہوئے پاکستان کے نظریئے بقا و سا لمیت کے خلاف سازشیں کی اور ہزاروں بے گناہ و نہتے انسانوں کے خون سے ہولی کھیلی۔پاکستان کے داخلی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت کی اور پاکستان کی توڑنے کی ہر سازش میں سہولت کار بنا ، مودی سرکاری نے عوامی جلسوں میں اقرار بھی کیا کہ” سقوط ڈھاکہ میں بھارت نے مشرقی پاکستان کے باغیوں کی مدد کی تھی۔ اسی طرح بلوچستان میں بھی نام نہاد قوم پرست تنظیموں کی مدد (سازش) کررہا ہے” ۔ بھارت انہیں بھاری فنڈنگ مہیا کررہا ہے۔

دنیا میں پاکستان کا امیج خراب کرنے کے لئے لندن ، جینوا اور امریکا سمیت کئی مقامات پر پاکستان مخالف اشتہاری مہم چلائی گئی ۔ بھارت کا واحد مقصد مسلم کشی اور پاکستان کے خلاف دشنام طرازی اور ہرزہ سرائی ہی رہا ہے۔ بھارتی شدت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کا نوالہ ان کے حلق سے اُس وقت تک نہیں اترتا جب تک پاکستان کے خلاف زہر نہ اگلیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق استصواب رائے کرانے میں بھارت حائل ہے۔ دس لاکھ سے زاید افواج کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبری مسلط کیا ہواہے ۔ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرکے جتنا پاکستان کے خلاف ابھارنے کی کوشش کی جاتی ہے ، اُتنا ہی بھارت کو ناکامی ہوتی ہے اور پاکستان سے کشمیریوں کی محبت و عقیدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ بھارت کی تاریخ مکر فریب اور ریاستی دہشت گردی سے عبارت ہے۔ جب سے بھارت میں شدت پسند ہندو حکمراں مسلط ہوئے ہیں ، بھارت سمیت مقبوضہ کشمیر میں ہندو شدت پسندوں کی انتہا پسند کاروائیاں و سازشیں بڑھتی جا رہی ہیں۔پاکستان سیاسی عدم استحکام سے نکلنے کے بعد معاشی مسائل سے نکلنے میں مصروف ہے۔ موجودہ حکومت کی تمام توجہ پاکستان کو معاشی مسائل سے نکالنے میں مرکوز ہے لیکن مملکت کے دشمنوں کی ہر سازش پر گہری نظر رکھے ہوئی ہے۔

موجودہ حکومت و سابقہ حکومتیں اور پاکستان کے تمام ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان جب تک اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوگا اُس وقت تک عالمی برداری میں اپنے جائز مطالبات کے حل کرنے کے لئے اہم کردار ادا نہیں کرسکے گا ۔ تاہم بھارت کی جنگی جنون کے سبب پاکستان کبھی بھی اپنے دفاع سے غافل نہیں رہا ہے۔ اس لئے بھارت کی چالاکیاں ہمیشہ ناکام رہی ہیں اور ہمیشہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان مخالف اقدامات پر انسانی حقوق مسلسل پامال کرنے کی سازش کرتا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی سفاکیت عروج پر ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ہندو شدت پسند کے خلاف کشمیری عوام اپنا بھرپور احتجاج کرکے عالمی برداری کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن عالمی برداری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش رہتی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے لئے شروع ہونے والی امن پسند تحریکوں کو بھارت نے ٹینکوں اور بوٹ تلے روندنے کی ہمیشہ کوشش کی گئی ہے تاہم مقبوضہ کشمیر میں مقامی نوجوانوں نے اپنے سامنے ماں ، بہنوں کی عزت و آبرو کی پامالی کے بعد فیصلہ کیا کہ انہیں بھارت کو اُسی زبان میں جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ جو وہ بھارت جانتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند نوجوانوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے مجبور ہو کر مسلح مزاحمت کی راہ اختیار کی اور مقبوضہ کشمیر میں جارحیت کے ذریعے قابض ہندو دہشت گرد جارح کے خلاف قلم کے ساتھ ہتھیار بھی اٹھا لئے اور مقبوضہ کشمیر کا پُر امن حل نکالنے میں اقوام متحدہ کے کردار ادا نہ کرنے حریت پسندوں نے فیصلہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی ہندو شدت پسند حکومت کے فوجیوں کا قبرستان بنا دیں گے۔ 14فروری2019کو 78گاڑیوں پر 2500سینٹرل ریرزو پولیس فورس اہلکاروں کا قافلہ جموں سے سری نگر ( اسلام آباد) جانے کے لئے قومی شاہراہ44 سے گذر رہا تھا کہ اونتی پورہ کے نزدیک لیتھ پورہ میں پولیس قافلے پر ایک مہیندر اسکورپیو ایس یووی سے ٹکرائی ۔ کار میں موجود دھماکہ خیز مواد کے زبردست دھماکے میں 47کے قریب بھارتی انتہا پسنداہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

بھارت نے حسب روایت بغیر تحقیق کئے اس حملے کا الزام پاکستان پر ایسے وقت دھر دیا جب سعودی حکومت کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ایشیا کے سرکاری دورے کے پہلے مرحلے میں پاکستان آرہے تھے ، جس کے بعد انہیںانڈیا ، انڈونیشیا اور ملائیشیا جانا تھا ۔مبینہ طور پر اس حملے کے حوالے سے بھارت کا غیر ذمے دار میڈیا ریٹنگ کے لئے مضحکہ خیز رپورٹیں نشر کرنے لگا اور بھارت کو پاکستان کے خلاف جنگ کے لئے مشتعل کرنے لگا۔ یہ سوچے سمجھے مخصوص پروپیگنڈے کا حصہ تھا ۔ کیونکہ گذشتہ مہینے ہندو انتہا پسند جماعتوں کی ایک سازش منظر عام پر آچکی تھی جس میں ایک” اسٹنگ آپریشن ”کے دوران متعدد ویڈیوز منظر عام پر آئی کہ بھاری رقوم کے عوض بھارتی میڈیا ہائوسز کے مالکان بھاری رقوم کے عوض بھارتی انتہا پسندوں کے بیانیہ اور پاکستان مخالف بیانات کو زور شور سے پیش کریں گے ۔اسی میڈیا سازش کے تحت پاکستان کے خلاف بھرپور منفی مہم شروع کردی گئی ، جس سے عام بھارتی ہی نہیں بلکہ بھارت کے غیر جانبدار حلقوں کو بھی خوف زدہ کرکے پاکستان مخالف اقدامات و بیانات دینے پر خوفزدہ کرکے بیان دینے پر مجبور کیاگیا ۔

ابتدائی طور پر تفصیلات سامنے آئی کہ مقبوضہ کشمیر کے مقامی شہری عادل احمد داڑ المعروف عادل احمد ، گاڑی ٹکرانے والا وقاص کمانڈو کی مبینہ ویڈیو سامنے آئی ۔ یہ 22 برس کا شخص جو کاکا پورہ کا رہنے والا بتایا گیا ، اس نے حملے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ” بھارتی دہشت گرد جارح فوجیوں کی جانب سے ان کی گھر والوں کی تضحیک اور کشمیریوں کے ساتھ مسلسل ظلم و ستم کی وجہ سے اس نے انتقامی کاروائی کی”۔یہ جارح بھارتی دہشت گرد فوج کے خلاف1989کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان نے بھارتی الزامات کو شدت سے رد کیا ۔ پھر بھارت کے جھوٹ کا پول اُس وقت کھل کر سامنے آیا ، جب فوٹو شاپ کے ذریعے ایک تصویر میں عادل احمد کی شکل کو کالعدم تنظیم جیش محمد کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی لیکن بھارتی سازش کی ہانڈی پیچ چوراہے ٹوٹ گئی جب فوٹو شاپ کی گئی اصل تصویر سامنے آئی۔ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے جموں کشمیر پولیس کے ساتھ12 رکنی تفتیشی ٹیم بنائی گئی ۔ ان کی تفتیش کے مطابق حملہ کی جانے والی کار میں 300کلو دھماکہ خیز مواد جس میں 80کلو آر ڈی ایس موجود تھا۔

حملے کا سبب بنا۔ بھارت نے اس حملے میں سہولت کاری کو پاکستان سے جوڑنے کی بھونڈی کوشش کی ۔ اس سازش کوامریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق بھارتی فوجی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل (ر) دیپندرا سنگھ ہوڈا نے بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ ”پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا ساڑھے سات سو پائونڈ بارود مواد استعمال ہوا۔ اتنا بارود پاکستان سے لائے جانا ممکن نہیں تھا” بھارت میں انتخابات میں کامیابی کے لئے ہندو شدت حکمراں جماعت ہر مکروہ فعل کو مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف جوڑنے کی کوشش کرتی ہے۔ اسی بھونڈی کوشش میں بھارتی انتہا پسند وں کی جانب سے مضحکہ خیز حرکتیں بھارتی میڈیا نے غیر ذمے داری سے رپورٹنگ کرنا شروع کردیں ۔ جس میں سب سے مضحکہ خیز ” لال ٹماٹر سرجیکل اسٹرائیک ” رپورٹنگ نے پوری دنیا میں بھارت کو شرمندہ کیا ۔ پاکستان کی سپر لیگ پی ایس ایل کی براڈ کاسٹنگ پر پابندی عائد کر دی۔

بھارتی میوزک کمپنی کو دھمکی دے کر عاطف اسلم کے گائے گانے ویب سائٹ سے ہٹا دی گئی ، بھارتی فلمسازوں کو کہا گیا کہ کسی پاکستانی فنکار کو اپنی کسی فلم میں نہ لیں گے اور نہ ہی اس سے گانے ریکارڈ کرائیں گے ۔ واہگہ پر تجارتی راہدری بند کردی گئی ، راجھستان میں پاکستانیوں کو 48گھنٹے کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ۔ بھارتی جیل میں انتہا پسند ہندوئوں کے مشتعل ہجوم نے پتھر مار مار کر شاکر اللہ نامی پاکستانی قیدی کو شہید کردیا۔شاکر اللہ کا تعلق مسیح خاندان سے نکلا جب کہ شاکر اللہ نے 1997 میں اسلام قبول کر لیا تھا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جے پور کی جیل میں مشتعل ہندو قیدیوں نے پاکستانی قیدی شاکر اللہ کو پتھر مار کر شہید کردیا۔بھارتی قیدیوں کے مشتعل ہجوم نے پاکستان کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔ شاکر کو 2001 میں بھارتی ریاست گجرات سے گرفتار کیا گیا تھا اور جے پور کی سینٹرل جیل میں قید تھا۔

معروف امن کے سفیر نورجوت سنگھ سدھو کو بھارتی نجی چینل کے پروگرام سے دبائو ڈال کر نکال دیا گیا ۔کشمیر کے 18 علیٰحدگی پسند لیڈروں اور 155 رہنماؤں اور سماجی کارکنوں کی سیکورٹی واپس لے لی گئی۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ایسا محسوس کیا گیا کہ علیحدگی پسند لیڈروں کو تحفظ مہیا کرایا جانا ریاست کے وسائل کی بربادی ہے، انہیں اچھے کاموں پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔بھارت میں کشمیری نوجوانوں پر تعلیمی اداروں میں بدتریرین تشدد کیا گیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتہا پسند فوجی کی موجودگی میں مسلم کشمیریوں کی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا ۔ پلوامہ حملے کے بعد محاصرے میں مزید چار کشمیریوں کو بھارتی جارح نے شہید کردیا اور گھر گھر تلاشی میں کشمیری مسلمانوں کی تضحیک اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔آبی جارحیت میں پاکستان کو تین دریا ئوں کے پانی روکنے کی دھمکی دی گئی کہ صرف بھارتی پنجاب کو پانی دیا جائے گا۔

بھارت آمد پر ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر خارجہ سے پاکستان مخالف بیان دلوانے کی کوشش کی لیکن یہاں بھی بھارتی سازش ناکام ہوئی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی سعودی ولی عہد کے دورہ بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔بھارتی وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کا مشترکہ اعلامیہ دیکھ کر بھارت کا غرور خاک میں مل گیا۔جس میں سعودی ولی عہد نے پاکستان کو پلوامہ حملے میں نشانہ بنانے کی تمام کوششیں ناکام بنا دیں۔بھارت پر الزام تھوپنے والا بزدل بھارتی وزیراعظم سعودی ولی عہد کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان کا نام لینے کی جرات ہی نہ کر سکا۔”مشترکہ اعلامیہ میں فریقین نے اس امر سے اتفاق رائے کیا کہ دہشت گردی کے سدباب کیلئے قومی سلامتی کے مشیران کی سطح پر جامع امن مذاکرات ہوں ۔پاک بھارت مذاکرات کرانے کے لئے مشترکہ اعلامیہ کا حصہ بنا دیا”۔جس کے بعد پاکستان مخالف بھارتی میڈیا کا رونا دھونا اور انہوں نے واویلا کرنا شروع کر دیا کہ سعودی شہزادے نے پاکستانی وزیراعظم کو تو اربوں ڈالر دئیے لیکن ہمارے حصے میں صرف باتیں آئیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز بھی سعودی ولی عہد نے بھارت پہنچنے پر حقیقی معنوں میں پاکستانی سفیر ہونے کا عملی مظاہرہ کر دکھایا نئی دہلی ائیرپورٹ پہنچنے پر مودی نے استقبال کیا۔سعودی عرب نے بھارت کے دبائوکے باوجود پاکستان کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا۔بھارتی میڈ یا کو انٹر ویو دیتے ہوئے سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہاکہ” پلوامہ حملے میں ابھی کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے تو کیسے پاکستان کی مذمت کریں؟انہوں نے کہا کہ ابھی تک پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہمارے پاس نہیں ہے”۔بھارت نے پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر دھرنے کی بے انتہا کوشش کی تاہم بھارت کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہوسکی اور پلوامہ واقعے پر سلامتی کونسل کے 7 روز بعد جاری ہونے والے بیان میں پاکستان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

بھارتی ٹی وی چینل کی خاتون صحافی نے سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر فاروق عبداللہ سے پاکستان مخالف بیان دلوانے کی کوشش کی تو وہ سناتے ہوئے انٹرویو چھوڑ کر چلے گئے۔فاروق عبداللہ نے کہا ”کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر ہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر نہ ڈالیں، یہ مقامی نوجوان ہیں جو بھارت سے لڑ رہے ہیں یہ جنگ ختم نہیں ہوگی”۔سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے کہا کہ” کشمیر میں بندوق سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، یہ حالات جنگ سے نہیں مذاکرات سے ہی حل ہوسکتے ہیں”۔ عمر فاروق نے بھی بھارت کے الزام تراشی کو رد کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے مذاکرات کی دعوت کا خیر مقدم کیا ۔ امریکی صدر نے بھی بھارت کے توقعات کے برعکس پاکستان پرالزام نہ لگا کر بھارت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر حملے کی مذمت کیے بغیر کہا ہے کہ” بہتر ہو گا کہ پاکستان اور بھارت مل کر چلیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب میڈیا بریفنگ کے دوران پلوامہ میں حملے کے دوران 40 سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ”میں نے اس بارے میں دیکھا ہے، ہمیں اس پر کافی رپورٹس بھی ملی ہیں، ہم مناسب وقت پر اس پر بیان دیں گے، اگر پاکستان اور بھارت مل کر چلیں تو یہ بہتر ہوگا۔”

پاکستان نے بہترین خارجہ پالیسی کے تحت پلوامہ حملے کے بعد سے پاکستانی سفارت کار اسلام آباد میں اب تک کم ازکم 70 سے 80 تک غیر ملکی سفارت کاروں کو بریفنگ دی۔”.پاکستانی عہدے داروں نے غیر ملکی سفارت کاروں کو بتایا کہ” بھارت میں ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور کشمیر کو دنیا کے سامنے مسخ کر کے پیش کریں”۔غیر ملکی سفیروں کو بریفنگ دینے والے پاکستانی عہدے داروں نے حملے کی ٹائمنگ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ” حملے کے لیے ایک ایسے وقت کا انتخاب کیا گیا جس کا بھارت سے زیادہ پاکستان کو نقصان ہو۔ یہ حملہ جمعے کے روز ہوا جب کہ اس سے اگلے دن سعودی عرب کے ولی عہد سلمان بن محمد پاکستان کی معاشی مدد کے لیے اربوں ڈالروں کی سرمایہ کاری کے ساتھ دورے پر آنے والے تھے۔ یہ حملہ پیرس میں انٹرنیشنل فنانشل ٹاسک فورس کے اجلاس سے پہلے ہوا، جو پہلے ہی دہشت گردوں کی فنڈنگ کے قوانین سے متعلق پاکستان کی جانچ پرکھ کر رہا ہے”۔بھارت کے تمام تر پروپیگنڈوں اور بھارتی میڈیا کے مصحکہ خیز رپورٹنگ اور جنگی جنون کا سلسلہ جاری تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو تنبہ کردی جس سے بھارتی میڈیا اور ایوانوں میں ہل چل مچ گئی۔

کابینہ نے افواج پاکستان کو ملکی حفاظت کے لئے بھارتی جارحیت اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میںبھرپور جواب دینے کا اختیار دے دیا ۔ وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے بعد بھارت میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر لاکھوں سوشل میڈیا پوسٹس کی گئی،وزیر اعظم عمران خان بھارتی سوشل میڈیا کا ٹاپ ٹریند بن گئے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے جارحانہ رویہ پر خطاب کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دے دیا۔وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ واقعہ کی تحقیقات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت یا انٹیلی جنس معلومات ہیں تو تبادلہ کیا جائے، ایکشن لینگے۔ان کا کہنا تھا کہ” کیا وجہ ہے کشمیر کے نو جوان ا س انتہا کو پہنچ چکے ہیں انہیں موت کا خوف نہیں،بھارت کو سوچنا چاہیے”۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ” مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔کشمیر پر بھارت میں مذاکرات پر بات ہونی چاہیے،بھارت ڈائیلاگ میں دہشت گردی کا موضوع شامل کرنے کی بات کرتا ہے، ہم اس پر بھی بات کرنے کو تیار ہیں”۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ” افغان مسئلے کی طرح مسئلہ کشمیر مذاکرات اور بات چیت سے حل ہوگا۔دہشت گردی خطے کا بڑا ایشو ہے، ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر بھارت پاکستان پرحملہ کریگا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ بھرپور جواب دیگا”۔ آئی ایس پی آر نے بھی میڈیا کانفرنس میںبھارت کو ایڈونچر سے باز رہنے کے لئے تنبہہ کی کہ” افواج پاکستان کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں”۔ پاکستانی عوام اور عالمی برداری جانتی ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کے لئے پاکستانی حدود میں ایک قدم بھی بڑھایا تو اس کا بھرپور دیا جائے ۔ افواج پاکستان نے پاکستانی سرحدوں پر چند گھنٹوں کے اندر اندر تمام حفاظتی انتظامات کرلئے ہیں۔ آج کا پاکستان 65ْ/ 71کا نہیں بلکہ اسلامی ممالک کا واحد ایٹمی مملکت ہے ۔ پاکستان کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی ہے ۔ بھارت کی حماقت اس کے لئے تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔بھارت عالمی برداری میں جھوٹے الزامات کی وجہ سے شد ید خفت و سبکی کا شکار ہوچکا ہے۔ اسے پوری دنیا میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اس لئے خدشہ ہے کہ ہندو شدت پسند حکومت ، پاکستان کے پڑوسی ملک کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کی سازش کرسکتا ہے۔

بھارت پہلے ہی خیبر پختونخوا ، بلوچستان اور سندھ میں دہشت گردوں کو فنڈنگ و سہولت دے رہا ہے۔ پاکستان کے سیکورٹی ادارے یقینی طور پر چوکنا ہیں اور بھارتی کے مکروہ اقدام اور پڑوسی ممالک کی جانب سے کسی بھی قسم کی ناخوشگوار واقعے کرانے کی کوشش پر جواب دینے کے لئے چاک و چوبند اور کرارا جواب دینے کے لئے پرجوش ہیں۔ بھارت اس سے پہلے بھی اپنی شرمندگی مٹانے کے لئے جھوٹے سرجیکل اسٹریک جیسے جھوٹے ڈرامے کرچکا ہے ، لیکن بھارتی عوام و ا پوزیشن جماعتوں کو ہی جواب نہیں دے سکا ۔ اب دوبارہ بھارت میں مودی سرکار کو مذاق و تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اور سماجی حلقوں میں بھارتی انتخابات کے حوالے سے مودی سرکار کے خلاف شاعری میں طنز کے تیر برسائے جارہے ہیں۔ سکھ برداری کو مشتعل کرنے کی کوشش پر سکھ برداری نے ایسا بھرپور جواب مودی سرکار کو دیا ہے کہ ہندو انتہاپرست حکومت گھبرا گئی ہے۔ سکھوں کی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنو نے بھارت کی مذمت اور کشمیری حریت پسند کی کھل کر حمایت کی ہے۔ جنگی جنون سے نقصان میں بھارت کے خود ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتے ہیں۔

Qadir Khan Yousafzai

Qadir Khan Yousafzai

تحریر : قادر خان یوسف زئی