نئی دہلی (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں غاصب بھارتی فوج پر کار خودکش حملے کے بعد پاکستان پر بھارتی الزامات کی حقیقت پر خود بھارتی جنرل نے سوالات کھڑے کر دیئے۔
گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج پر کار خودکش حملے کے بعد سے ہی بھارت نے بغیر تحقیقات پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
بھارت نے پاکستان سے ’موسٹ فیورٹ نیشن‘ کا درجہ بھی واپس لے لیا ہے جب کہ بھارتی قیادت مسلسل پاکستان پر الزام تراشیوں میں مصروف ہے۔
ایسے میں اب پلوامہ حملے پر خود ہی بھارت سے آوازیں اٹھنے لگی ہیں اور سابق بھارتی جنرل نے حملے پر سوال اٹھائے ہیں۔
سابق بھارتی فوجی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل (ر) دیپندرا سنگھ ہوڈا نے اعتراف کیا کہ پلوامہ حملے میں بھارت کا ہی بارود استعمال کیا گیا۔
بھارتی جنرل کا نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ممکن نہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود دراندازی کرکے اتنی دور لایا جاسکے کیوں کہ حملے میں ساڑھے سات سو پاؤنڈ بارود استعمال کیا گیا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) ڈی ایس ہوڈا نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس حملے کے بعد گہری سوچ بچار کے ساتھ تمام حقائق کا جائزہ لیا جائے گا اور اس پر غور کیا جائے کہ کشمیر کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے کیا کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب معروف بھارتی سماجی و مذہبی رہنما سوامی اگنی ویش نے بھی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مخصوص جماعت حالات خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے تاکہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں ووٹ بٹور سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی نے سرجیکل اسٹرائیک اور فوجیوں کو اپنے سیاسی مقصد کیلئے استعمال کیا ہے اور مخصوص جماعت ووٹ لینے کیلئے لوگوں کے جذبات کا استحصال کررہی ہے۔
سوامی اگنی ویش کے مطابق کشمیری تاجروں اور طلباء پر حملے کرنے والے بھارت کے خیرخواہ نہیں ہیں بلکہ ان کے اپنے مفادات ہیں۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کارخودکش حملے میں 45 سے زائد بھارتی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔