گناہ گارِ وفا ہیں سزا بحال رہے

Zucchi_Socrates

Zucchi_Socrates

گناہ گارِ وفا ہیں سزا بحال رہے
سفر کٹھن ہے بڑا حوصلہ بحال رہے
یہ وحشتوں کا حسیں مشغلہ بحال رہے
زمانے تجھ کو ہے جو ناگوار صدیوں سے
میرے سخن کا وہی ذائقہ بحال رہے
بغاوتوں کے یہ موسم دہائی دیتے ہیں
لہو سے تیغ کا ہر سلسلہ بحال رہے
ہزار زخم ہوں اِس میں مگر تمنا ہے
صلیب و دار کا رستہ یہی بحال رہے
یہ بے گناہی کا الزام سہ نہ پائیں گے
گناہ گارِ وفا ہیں سزا بحال رہے

ساحل منیر