لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ رائل پام کلب پاکستان کی اشرافیہ کا کلب ہے اور یہاں غریب آدمی گھس بھی نہیں سکتے اس کی انتظامیہ کے تعلقات ملک کی قسمت بدلنے والوں کے ساتھ ہیں لیکن جو سزا دینی ہے دے دیں رائل پام کلب کے معاملے پر اسٹیٹس کو پر ضرورہاتھ ڈالیں گے۔
لاہور کے رائل پام کے کنٹری کلب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کا خسارہ کم ہوکر 32 ارب سے 27 پر آگیا ہے بزنس ٹرین سے روزانہ 22 لاکھ روپے ملتے تھے لیکن ہم 32 لاکھ روپے کمارہے ہیں۔ ریلوے بند ہونے پر ماتم کرنے والے ہماری حوصلہ افزائی کریں کیونکہ ہم نے ریلوے کو ایک بار پھر اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا ہے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ رائل پام گالف کلب کی جگہ پاکستان ریلوے کی ملکیت ہے، محکمہ ریلوے 4 عدالتوں میں رائل پام کلب کا کیس لڑرہی ہے اور یہ المیہ ہے کہ طاقتور نادہندہ کے سامنے ریاست کٹہرے میں کھڑی ہے، پاکستانی قوم کو حقائق سے آگاہ رکھنا چاہتے ہیں ۔ رائل پام انتظامیہ کے تعلقات ملک کی قسمت بدلنے والوں کے ساتھ ہیں یہ پاکستان کی اشرافیہ کا کلب ہے اور یہاں غریب آدمی گھس بھی نہیں سکتا۔ یہ کلب ریلوے کی اراضی پر تعمیر ہوا اور اس کی ڈیل بھی کرپٹ انداز میں کی گئی ٹینڈر کے بغیر کلب کا معاہدہ کیا گیا جبکہ ریلوے کے پاس کلب کا اصل معاہدہ بھی موجود نہیں۔ رائل پام کلب کو ملی بھگت سے لیز پر دیا گیا اور ریلوے کے ریکارڈ میں اصل معاہدہ بھی کئی سال پہلے چوری ہوچکا ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ رائل پام کی انتظامیہ نے اربوں روپے اپنے ممبران سے لئے اسی پیسے سے تعمیرات قائم کیں لیکن رائل پام نے 2 سال سے کرایہ بھی ادا نہیں کیا اور اس وقت کلب ریلوے کے 65 کروڑ روپے کا نادہندہ ہے، یہ لوگ بہت طاقتور ہیں انہوں نے ہرمکاتب فکر کے لوگوں کو نوازا ہے۔ ہم نے نیب میں بھی اس کرپشن کو بے نقاب کرنے کی درخواست دے رکھی ہے رائل پام سے ریلوے کو ایک روپیہ بھی نہیں ملتا اب انہیں بھی کچھ نہیں ملے گا۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میرے اور محکمہ ریلوے کے خلاف مہم چلائی گئی اور الزام لگایا گیا کہ رائل پام کسی اور کو فروخت کیا جارہا ہے۔ ہم نے اشتہار دے کر کلب کے ارکان کے تحفظ کی ضمانت دی، اورملازمین کو بےروزگار نہ کرنےکی گارنٹی دی تھی، رائل پام کلب کے معاملے پر ہم اسٹیٹس کو پر ہاتھ ڈالیں گے،جو سزا دینی ہے دے دیں پاکستان ریلوے نے رائل پام کے انتظامی امور سنبھال لیئے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق رائل پاکستان ریلوے کی پاس موجود ہے اورعدالت نے فنانس کے معاملات پر کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جس میں ریلوے کا بھی نمائندہ شامل ہے۔